احکام ومسائل

حائضہ کا قرآن کی تلاوت کرنا

.سوال : 159
محترم جناب مفتی صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیاحائضہ قرآن کی تلاوت کرسکتی ہے یاقرآن کو چھوسکتی ہے یا اٹھاسکتی ہے۔(ایک سائلہ)
جواب :
الجواب بعون الوہاب
صورت مسئولہ برصحت سؤال
مخصوص ایام میں عورت کے قرآن مجید کی تلاوت کرنے کو اہل علم نے جائز قراردیا ہے درج ذیل امور کو سامنے رکھتے ہوئے۔
1 : حائضہ عورت کی تلاوت کی ممانعت میں کوئی صریح اورصحیح حدیث نہیں ملتی،مثلاً: یہ روایت کہ حائضہ عورت اور جنبی شخص قرآن میں سے کچھ بھی نہ پڑھے،مذکورہ روایت ترمذی ،ابن ماجہ ،دار قطنی وغیرہ میں موجود ہے لیکن اس حدیث کی سند میں ایک راوی اسماعیل بن عیاش ہے جو کہ حجازیوں سے روایت کرے تو اس کی روایت ضعیف ہوتی ہے ان کی یہ روایت حجازیوں سےہی ہے اس لئے ضعیف ہے۔
2 : حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کا اپنی بیوی سیدہ عائشہ rسے فرمانا:افعلی ما یفعل الحآج غیر ان لاتطوفی بالبیت.یعنی تم وہ سب کچھ کرو جو حاجی کرتا ہے سوائے بیت اللہ کے طواف کے۔ اس روایت میں آپﷺ نے عائشہrکو بیت اللہ میں جانے کے علاوہ وہ تمام امور جوحاجی انجام دیتے ہیں مثلاً: دعا، تلبیہ،ذکرواذکار اور قرآن کی تلاوت ،کی اجازت عطافرمائی، اس روایت سے بھی حائضہ عورت کی تلاوت کے جواز پر استدلال کیا جاتا ہے۔
3 : یہی وجہ ہے کہ ائمہ کرام میں سے جلیل القدر امام مالک،امام احمد،امام بخاری Sحائضہ عورت کی تلاوت کے جواز کے قائل ہیں۔
بلکہ امام ابن تیمیہaمجموع الفتاویٰ جلد۲۱میں یہاں تک ذکر فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے دور میں عورتوں کو حیض آتا تھا لیکن آپ نے انہیں قرآن کی تلاوت سے منع نہیں کیا۔
4حائضہ عورت کو قرآن مجید کی تلاوت سے بطورخاص اس وقت روکنا جبکہ وہ حفظ کررہی ہو،یاوہ حافظہ ہو اور کئی دن تک تلاوت نہ کرنے پر بھولنے کا خطرہ ہو یا وہ معلمہ ہو اور ان کی غیرحاضری سے تعلیم وتعلم کانظام درہم برہم ہوجاتاہے۔
نیزقرآن مجید کی تلاوت باعث اجروثواب ہے اور اس سے منع کرنا اجروثواب سے محرومی ہے،نیز بلا کسی صریح نص کے اس سے روکنا شرعا درست نہیں ہے،مندرجہ بالااحوال وظروف بھی حائضہ کے لئے جوازِ تلاوت ِقرآن کی دلیل ہیں۔
ہم آخر میں یہ وضاحت کردینا ضروری جانتےہیں کہ مذکورہ دلائل حائضہ کے قرآن مجید زبانی تلاوت کرنے کے ہیں،جہاں تک قرآن سے دیکھ کر پڑھنے یاچھونے کا تعلق ہے تو وہ کسی پاک کپڑے، یا دستانے یاقرآن مجید کے اوراق کسی لکڑی اور قلم وغیرہ کے ذریعے اٹھائے جیسا کہ اس بارہ میں سلف صالحین سے منقول ہے۔
(بحوالہ صحیح بخاری)یا ایسی خاتون کے ساتھ بیٹھ کر پڑھے جو ان امور میں اس کی معاونہ ہو۔
ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب.
رب کریم ہمیں جمیع معاملات میں قرآن وسنت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

About حافظ محمد سلیم

مفتی جمعیت اہل حدیث سندھ

Check Also

احکام ومسائل

مسئلہ وراثت محترم جناب مفتی صاحب! گزارش یہ ہے کہ وراثت کے معاملے میں کچھ رہنمائی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے