Home » شیخ العرب والعجم علامہ سید ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ

شیخ العرب والعجم علامہ سید ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ

جمعیت اہل حدیث سندھ کے بانی ومئوسس شیخ العرب والعجم سید ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ ہیں جوکہ اپنے دور کے راسخین فی العلم علماء میں سے تھے بلکہ ان کے سرخیل تھے۔ صوبہ سندھ میں موجود فتنوں ،فرقوں ،ضلالتوں،تقلیدجامد اور ان کی نشاطات کو دیکھتے ہوئے شاہ صاحب رحمہ اللہ نے اس صوبہ کو اپنی دعوتی واصلاحی سرگرمیوں کا مرکز ومحور بنالیاتھا۔

مقدمہ بدیع التفاسیر(قسط نمبر:221)

نعم:یہ فعل انشاء ہےجو کہ مدح کے لئے استعمال ہوتا ہے اور یہ غیر منصرفہ ہوتا ہے ،جیسے:[ نِعْمَ الثَّوَابُ۝۰ۭ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا۝۳۱ۧ] (الکھف:۳۱) ھ:اسم ضمیر غائب ہے، جرونصب کے لئے استعمال ہوتاہے، جیسے: [فَقَالَ لِصَاحِبِہٖ وَہُوَيُحَاوِرُہٗٓ ](الکھف:۳۴) پہلی ضمیر مجرور اور دوسری منصوب ہے ۔ نیز یہ حرف غیبت کابھی ہے جو ایا کے بعد مذکور ہوتا ہے،جیسے:[اِنْ كُنْتُمْ اِيَّاہُ …

Read More »

بدیع التفاسیر

قسط نمبر 219 من: یہ حرف جر ہے اور پندرہ معانی کے لئے مستعمل ہوتا ہے: (۱) ابتداء غایت کے لئے یہی اس کا عام استعمال ہے بلکہ ایک جماعت کا دعوی ہے کہ باقی تمام معانی کا آخری مرجع ومآل یہی ہے اور اس معنی میں غیر زمانہ کے لئے استعمال ہوتا ہے جیسے:[سُبْحٰنَ الَّذِيْٓ اَسْرٰى بِعَبْدِہٖ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ …

Read More »

مقدمہ بدیع التفاسیر

قسط نمبر 218 ما: کی دوقسمیں ہیں:(۱)اسمیہ یہ کبھی موصولہ بمعنی الذی کے آتا ہے جیسے:[مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللہِ بَاقٍ۝۰ۭ] (النحل:۹۶) اور اس معنی میں مذکرومؤنث ،نیزواحد،تثنیہ وجمع کے لئے مستعمل ہوتا ہے،جیسے:[وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُ۝۳ۚ] (الکافرون:۳) اور اس کی ضمیر میں لفظ اور معنی کا لحاظ رکھناجائز ہے، جیسے: [وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ مَا لَا يَمْلِكُ …

Read More »

مقدمہ بدیع التفاسیر

قسط نمبر :217 لم: حرف جازمہ ہے اور مضارع کو ماضی منفی کے معنی میں کردیتا ہے،جیسے:[لَمْ يَلِدْ ڏ وَلَمْ يُوْلَد] (الاخلاص:۳) بعض لغات میں نصب بھی مذکور ہے،جیسے لحانی نے ذکر کیا ہے نیز بعض قرأتوں میں الم نشرح کو زیر کے ساتھ بھی پڑھاگیا ہے۔ لما: یہ حرف تین طرح سےاستعمال ہوتا ہے:1 مضارع کےلئے مخصوص اور اسے …

Read More »

مقدمہ بدیع التفاسیر

قسط نمبر :217 لا:یہ حرف تین طرح سےاستعمال ہوتا ہے:1نافیہ اور اس کی پانچ قسمیں ہیں:(۱)اس کا عمل ان والاہو یہ اس وقت ہوتا ہے جب اس سے مراد نفی جنس ہو، اور اس کے اسم کا نصب اس وقت ظاہو ہوگا جب وہ خافض ہو،جیسے:لاصاحب جود ممقوت یا نصب ہو جیسے: یا طالعا  جبلا، حاضر یا رفع دینے والاہو،جیسے: …

Read More »

بدیع التفاسیر (قسط نمبر :216)

کَی:یہ حرف دومعانی کےلئے استعمال ہوتا ہے:(۱)تعلیل جیسے:[کیلایکون دولۃ بین الاغنیاء منکم] (الحشر:) (۲)بمعنی ان مصدریہ جیسے:[لِّكَيْلَا تَاْسَوْا عَلٰي مَا فَاتَكُمْ …الآیۃ](الحدید:۲۳) کَیف:کَیکوبھی کہا جاتا ہے جس طرح سوف سے فاحذف کرکے سوکہا جاتا ہے ،جیسےقول شاعر: کی تجنون الی سلم وماثئرت قتلاکم ونطی الھیجاء تضطر کَیف:یہ اسم دو معنی کےلئے مستعمل ہوتا ہے:(۱)شرط جیسے: [کَیْفَ یَشَاءُ](المائدۃ:۶۴) [يُصَوِّرُكُمْ فِي الْاَرْحَامِ …

Read More »

مقدمہ بدیع التفاسیر قسط نمبر :215

غَیْرَ:اسم ہے جو اضافت وابہام کو لازم ہوتا ہے،جب تک معرفہ نہ ہو دواضداد کے درمیان واقع نہیں ہوتا اس لئے معرفہ کی صفت ہو کر بھی مستعمل ہوتا ہے جیسے:[غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْہِمْ] (فاتحہ:۷) اصل میںنکرہ کے لئے صفت ہوتا ہےجیسے:[نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ۝۰ۭ](فاطر:۳۷) اور کبھی حال واقع ہوتا ہے نیز موقع ومحل کی شرط کےساتھ استثناء کے …

Read More »

بدیع التفاسیر قسط214

دون:فوق کا نقیض ہے،ظرف ہو کر مستعمل ہوتا ہے اور مشہور قول کے مطابق غیر منصرف ہوتا ہے ،بعض کہتے ہیں کہ منصرف ہوتا ہے، اور کبھی اسم بمعنی غیر ہوکر واقع ہوتا ہے،جیسے: [وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اٰلِہَۃً](الفرقان:۳) زمخشری کہتے ہیں کہ اس کا معنی ہے:ادنی مکانا من الشیٔ یعنی دوسری چیز سے کم ترحیثیت میں، دون تفاوت کے معنی …

Read More »

مقدمہ بدیع التفاسیر

قسط : 210 اکیسویں فصل قرآن مجید میں بکثرت استعمال ہونے والے  حروف کابیان امام النحو جمال الدین بن ہشام نے اپنی مایہ ناز کتاب المغنی کے پہلے باب میں ان حروف کے احکامات بیان کیے ہیں یہاں ان کا خلاصہ ذکر کیاجاتاہے: الالف:جب تنہاہوتودومعانی میں استعمال ہوتاہے،پہلا،نداء قریب یعنی قریب کو بلانے کے لئے،امرءالقیس کاشعرہے:افاطم مھلا بعض ہذا التدلل …

Read More »

بدیع التفاسیر

قسط نمبر 208 الملائکۃ: ملک کی جمع ہے کثرت استعمال کی وجہ سےہمزہ حذف کردیاگیا بمعنی رسول اور پیغام پہنچانے والا۔اصلاً لفظ ’’الالوک‘‘ سے ہے بمعنی رسالت، جیسے مالکۃ لام کے پیش اور زبر سے پڑھاجاتا ہے،شاعر کہتے ہیں:الکنی بمعنی ارسلنی یعنی مجھے روانہ کرو اور بمعنی کن رسولی میرا قاصد،پیغام رسان بن جا۔ ابلیس: اس بارے میں دوقول ہیں …

Read More »