Home » مجلہ دعوت اہل حدیث » 2017 » شمارہ دسمبر » بدیع التفاسیر قسط 198

بدیع التفاسیر قسط 198

المنفصلہ:جس میں دو قضیوں پرآپس میں منافات کاحکم لگایا جائے اگرصدق وکذب دونوں میں منافات کاحکم ہو تواسے منفصلہ حقیقیہ کہتے ہیں، جیسے: اما ان یکون ہذا العدد زوجا او فردا. اس میں ظاہر ہے کہ دونوں عددوں کو جفت اورطاق نہیں کہاجاسکتا اور نہ ہی دونوں کی نفی کی جائیگی، اور اگرصرف صدق کے متعلق تنافی کاحکم لگے گا تواسے مانعۃ الجمع کہتے ہیں،مثلاً:اماان یکون ہذا العدد شجراوحجر.(یہ چیز درخت ہوگی یاپتھر) ظاہر ہے کہ ایک ہی چیز کوپتھر اوردرخت کہناصحیح نہ ہوگا بلکہ دونوں(پتھر اوردرخت) کہنا جھوٹ ہوسکتا ہے کیونکہ ممکن ہے کہ وہ چیز نہ درخت ہو اور نہ ہی پتھر بلکہ وہ کوئی تیسری چیزہو، اور اگر صرف کذب کے تنافی کاحکم ہوتو اسے مانعۃ الخلو کہتے ہیں،مثلاً: اما ان یکون ہذا الشیٔ لاحجرا ولاشجرا. (یہ چیز نہ پتھر ہوگی اور نہ ہی درخت) ظاہر ہے کہ بیک وقت دونوں کو جھوٹ نہیں کہاجاسکتا ورنہ لازم آئے گا کہ وہ چیز ایک ہی وقت میں حجر وشجر ہے جوکہ محال ہے بلکہ دونوں کا سچاہونا ممکن ہے کیونکہ ممکن ہے کہ وہ چیز حیوان ہو اور حیوان کو نہ حجر کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی شجر۔
المنقول:وہ لفظ جو ایک سے زیادہ معانی کے لئے مشترک ہو اور اس کا پہلا معنی ترک کرکے استعمال میں نہ لایاجائے،اور دوسرا معنی شریعت کے اعتبارسے ہو اسے منقول شرعی کہتے ہیں اور اگرباعتبار عرف ہو تو اسے منقول عرفی کہاجاتاہے۔
المنقطع: وہ روایت جس میں کسی جگہ سے راوی ساقط ہو۔
المنکر:وہ روایت جس میں کوئی راوی باوجود ضعیف ہونے کے ثقہ روات کی مخالفت کرے۔
المنصوریہ: ابومنصور عجلی کی جماعت جن کا کہنا ہے نبوت ابھی ختم نہیںہوئی بلکہ نبی ہمیشہ آتے رہیں گے،جنت ایک مرد ہے جس سے ہمیں دوستی کرنے کاحکم دیاگیا ہےاور اس سے مراد وہ ابوبکر وعمرwکو لیتے ہیں۔
المناسخہ: میت کے کسی وارث کا وہ حصہ جو وصول کرنے سے پہلے وہ فوت ہوجائے پھر وہ حصہ اس کی فوتگی کی وجہ سے اس کے ورثاء کی طرف منتقل ہو۔
المناولہ: استاذ کا اپنے کسی شاگرد کو اپنی روایات کی کتاب دینا اور انہیں روایت کرنے کی اجازت دینا۔
الموجود: جس کے متعلق کوئی نہ کوئی خبر دی جاسکتی ہو، اس کے برعکس معدوم ہوتا ہے جس کے بارے میں کوئی خبر نہ دی جاسکے۔
الموضوع: ہر علم کاموضوع وہ ہے جس میں اس کے عوارض ذاتی سے بحث کی جائے۔
الموازنہ: دو الگ الگ چیزوں کاآپس میں وزن کے لحاظ سے برابرہونا۔
المھموز: وہ کلمہ جس کے کسی بھی حرف اصلی کے مقابلے میں ہمزہ ہواگر ف کلمہ کے مقابلے میں ہوتو مھموز الفاء،اگر ع کلمہ کے مقابلے میں ہوتومہموز العین اور اگر ل کلمہ کے مقابلے میں ہوتومہموز اللام کہا جاتا ہے۔
النادر: جوچیزعموماً نایاب ہواگرچہ دلیل اور قیاس کے خلاف نہ ہو۔
الناقص: وہ لفظ جس کا لام کلمہ حرف علت ہو۔
النجاریہ: محمد بن حسین نجاری کی جماعت جو اہل سنت کی طرح بندوں کے افعال کومخلوق اور فعل کو بندے کا کسب کہتے ہیں، مگر معتزلہ کی طرح صفات وجودی کاانکار،کلام اللہ کوحادث اور رؤیت باری تعالیٰ کاانکار کرتےہیں۔
النحو: ایسے قوانین کامجموعہ جن سے کلمات کوملانے ،اور ان کے اعراب وبناء معلوم ہوں۔
النسخ: کسی چیز کوزائل کرنااورمٹانا اصطلاح شرع میں کسی دلیل کے حکم کو اس کے بعد میں آنے والی دلیل سے رد کرنا۔
النص: ایسا کلام جوظاہر سے زیادہ واضح ہوبلکہ سیاق کلام ہی اس معنی کے لئے سمجھاجائے۔
النصیریہ: وہ فرقہ جن کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ علیtمیں داخل ہے(حلول کیے ہوئے ہے) ۔
النظری: وہ علم جس کاحصول،استدلال،نظراورکسب پر موقوف ہو۔
النظامیہ: ابراھیم النظام کی جماعت جس کا تعلق قدریہ کے شیاطین سے ہے، انہوں نے فلاسفروں کی کتب کامطالعہ کیااور معتزلہ کے کلام کے ساتھ خلط ملط کرکے مشترکہ عقائد کااظہار کیا، اس فرقے کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ ایسا کوئی عمل نہیں کرسکتا جس میں ان کے لئے خیروبھلائی نہ ہو،نیز قیامت کے دن ثواب وعذاب میں کمی بیشی کی قدرت نہیں رکھتا۔
النعت: وہ تابع جو اس معنی پر دلالت کرے جو اس کے متبوع میں موجود ہو۔
نص الامر: اس علم ذاتی سے تعبیرہے جو اشیاء کی تمام صورتوں پرحاوی ہو خواہ وہ کلی ہوں یا جزوی، چھوٹی ہوں یابڑی۔
النقض: مدعی کے کسی حکم کوتوڑنا اور اس کے خلاف الواقع بیان کرنا ایسی دلیل کے ساتھ جس سے اس کی دلیل کا کوئی نہ کوئی مقدمہ ٹوٹ جائے۔
النکرہ: جوکسی چیز کے لئے وضع کردہ ہو مگر (اس سے) کوئی خاص مراد نہ ہو۔
النکتہ: تیر وغیرہ سے زمین کو کریدنا،اصطلاحاً گہرائی (مشکل) رکھنے والامسئلہ جو بڑے غوروفکر کے بعد معلوم ہو۔
النوع: ایسی کلی جو کئی (ایسے افراد) پر بولی جائے جن کی حقیقت ایک ہو۔
النھی: امر کی ضد یعنی کوئی کہنے والادوسرے سے کہے لاتفعل .ایسا نہ کر۔
الواجب: وہ حکم جس کے کرنے میں ثواب اور نہ کرنے میں گناہ ہو، فقہاء نے اس کی یہ تعریف کی ہے کہ جس کاثبوت کسی ایسی دلیل سے ہو کہ اس کے نہ ہونے کااحتمال(شبہ) باقی ہو، فقہاءاس کے منکر کو کافر قرار نہیںدیتے ۔
واجب الوجود:جس کاوجود ذاتی ہو اس کے لئے کسی دوسرے کی محتاجی نہ ہو۔
الواصلیہ: واصل بن عطاء کی جماعت جوصفات باری تعالیٰ کے منکر ہیں اور ہرفعل کو بندے کی اپنی قدرت قرار دیتے ہیں۔
الوصف: جو باعتبار معنی کسی ذات پر دلالت کرے مثلاً:الاحمر بمعنی لال(سرخ)
الوقف:بمعنی روکنا،شرعاً کسی خاص ملکیت کو کسی خاص چیز کے لئے بطور صدقہ بند کرنا(دینا)
الھزلیہ:معتزلہ کے استاذ ابوالھزیل کی جماعت جن کاکہنا ہے کہ جنت میں رہنے والے بھی آخر ہلنے جلنے(حرکت) سے بھی خاموش ہوجائیں گے۔
الھشامیہ: ہشام بن عمرو الغوطیٔ کی جماعت جن کا کہنا ہے کہ جنت وجہنم پیداشدہ(مخلوق) نہیں ہیں،قرآن میں حلال وحرام کاکوئی ذکر نہیں ہے، اختلاف کی صورت میں کوئی بھی امامت قائم نہیں ہوسکتی۔
الھم:کسی بھی نیک یابدعمل کرنےسے پہلے دل میں اس کے بارے میں پختہ ارادہ کرنا۔
الھمہ: تمام روحانی قوتوں کےساتھ دل کاحق کی طرف قصد وتوجہ کرنا۔
الھوی: شرعی طلب وتقاضی کے بغیر نفس کالذتوں (عیش وعشرت) کی طرف رغبت کرنا یامائل ہونا۔
الھیولی:یونانی لفظ ہے جس کامعنی اصل اور مادہ ہے۔
الیزیدیہ: یزید بن انس کی جماعت جواباضیہ وخوارج کے عقائد کے حامل ہیں ،ان کا مزید کہنا ہے کہ عنقریب عجم میں ایک نبی پیدا ہوگا جس کے لئے آسمان میںایک تحریر لکھی جائیگی جس کا نزول بیک وقت ہوگا اس وقت محمدی مذہب چھوڑ کر ملت صابی اختیار کی جائے گی نیز ان کا کہنا ہے کہ :جن لوگوں پر کوئی شرعی حد لاگوہوچکی ہے وہ سب مشرک ہیں، تمام صغیرہ وکبیرہ گناہ شرک ہیں ۔
الیقین: لغۃ ایسا علم جس کے ساتھ کوئی شک وشبہ نہ ہو،اصطلاحاً کسی چیز کے بارےمیں ایسا اعتقاد جس کاخلاف ناممکن ہو اور وہ وقوعہ کے عین مطابق ہو۔
(جاری ہے)

About شیخ العرب والعجم علامہ سید ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ

جمعیت اہل حدیث سندھ کے بانی ومئوسس شیخ العرب والعجم سید ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ ہیں جوکہ اپنے دور کے راسخین فی العلم علماء میں سے تھے بلکہ ان کے سرخیل تھے۔ صوبہ سندھ میں موجود فتنوں ،فرقوں ،ضلالتوں،تقلیدجامد اور ان کی نشاطات کو دیکھتے ہوئے شاہ صاحب رحمہ اللہ نے اس صوبہ کو اپنی دعوتی واصلاحی سرگرمیوں کا مرکز ومحور بنالیاتھا۔

Check Also

مقدمہ بدیع التفاسیر(قسط نمبر:221)

نعم:یہ فعل انشاء ہےجو کہ مدح کے لئے استعمال ہوتا ہے اور یہ غیر منصرفہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے