Home » شیخ العرب والعجم علامہ سید ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ (page 2)

شیخ العرب والعجم علامہ سید ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ

جمعیت اہل حدیث سندھ کے بانی ومئوسس شیخ العرب والعجم سید ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ ہیں جوکہ اپنے دور کے راسخین فی العلم علماء میں سے تھے بلکہ ان کے سرخیل تھے۔ صوبہ سندھ میں موجود فتنوں ،فرقوں ،ضلالتوں،تقلیدجامد اور ان کی نشاطات کو دیکھتے ہوئے شاہ صاحب رحمہ اللہ نے اس صوبہ کو اپنی دعوتی واصلاحی سرگرمیوں کا مرکز ومحور بنالیاتھا۔

بدیع التفاسیر قسط نمبر: 207

انیسویں فصل: قرآن کریم میں مجاز کا استعمال ہوا ہے یانہیں؟ مجاز یعنی لفظ کا اپنے اصلی معنی جس کے لئے وہ وضع کیاگیا ہو کے علاوہ کسی دوسرے معنی کے لئے استعمال ہونا،یہ متاخرین کی اصطلاح ہے،جو نہ صحابہ ، نہ تابعین سے سنی گئی اور نہ ہی مشہور ائمہ مثلا: مالک، سفیان ثوری، اوزاعی،ابوحنیفہ ،شافعی ،احمد بن حنبل …

Read More »

بدیع التفاسیر (قسط نمبر :207)

(14)۔[اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَيْرِكُمْ ] (المائدۃ:۱۰۶) کو آیت: [وَّاَشْہِدُوْا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنْكُمْ] (الطلاق:۲) سے منسوخ کہا جاتا ہے، مگرشاہ صاحب فرماتے ہیں کہ’من غیرکم‘ سے مراد ’من غیر اقاربکم ‘بھی ہوسکتا ہے،یعنی گواہ مسلمان ہوں اگرچہ تمہاری غیر برادری سے تعلق رکھتے ہوں، امام شوکانی اپنی تفسیر ۲؍۸۲میں لکھتےہیں کہ : وخالفهم الجمهور فقالوا: الآية محكمة، وهو الحق لعدم وجود …

Read More »

بدیع التفاسیر (قسط نمبر 206)

ناظرین!سیوطی نے سورہ بقرہ میں سات آیات منسوخ بتائی ہیں:1آیت وصیت [كُتِبَ عَلَيْكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ اِنْ تَرَكَ خَيْرَۨا۝۰ۚۖ الْوَصِيَّۃُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْاَقْرَبِيْنَ بِالْمَعْرُوْفِ۝۰ۚ حَقًّا عَلَي الْمُتَّقِيْنَ۝۱۸۰ۭ]آیت میراث سے اور بعض نے کہا حدیث:(لاوصیۃ لوارث)(مشکاۃ بحوالہ ابوداؤد، ترمذی وابن ماجہ من حدیث ابی امامہ ،سنن ابن ماجہ، کتاب الوصایا، باب لاوصیۃ لوارث ،ح:2714)سے اوربعض نے کہا اجماع سے منسوخ ہے، …

Read More »

بدیع التفاسیر (اٹھارویں فصل:)

اٹھارویں فصل: نسخ کےبیان میں اس مسئلہ کے بارے میں الاتقان للسیوطی ،ص:۲۰تا۲۷نوع ۲۷ ج:۲میں تفصیلی بحث موجود ہے جسے یہاں اختصار کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے،سیوطیa لکھتے ہیں: اس باب میں کئی علماء کی تصانیف موجود ہیں،جن میں سے چند قابل ذکر یہ ہیں۔ امام ابوعبید القاسم بن سلام،امام ابوداؤد سجستانی ابوجعفرالنحاس، ابن الانباری مکی، ابن العربی اوران …

Read More »

مقدمہ بدیع التفاسیر (قسط نمبر204)

:سترھویں فصل سورتوں اور آیتوں کے درمیان ربط کابیان اللہ تعالیٰ کےکلام کی بہت ساری خوبیوںکے ساتھ یہ بھی عظیم خوبی ہے کہ اس کامضمون مسلسل اور ایک دوسرے سےمربوط ہوتا ہے، آیات کا آپس میں ربط وتعلق کہیں بھی ٹوٹا ہوانظرنہیں آتا، امام رازی کہتے ہیں کہ :قرآن مجید کی خاص خوبیوں ،عجیب مناسبت اور ربط پر غور کیا …

Read More »

مقدمہ بدیع التفاسیر

سولہویں فصل: حروف مقطعات کابیان کئی سورتوں کی ابتداء میں ایسے حروف آتے ہیں مثلا:الٓمٓ، حٰمٓ، طٓسٓمٓ وغیرہ جن کے بارے میں علماء کے مختلف خیالات ہیں، بعض کا خیال ہے کہ یہ ایسے راز ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سواکوئی نہیں جانتا۔ اسی طرح ابن المنذر نے شعبی سے روایت نقل کی ہے۔(الاتقان ۲؍۸) تفسیر قرطبی ۱؍۱۵۴میں سفیان ثوری …

Read More »

بدیع التفاسیر(قسط نمبر 202)

پند رھویں فصل: متشابھات کابیان آٹھویں فصل میں لفظ متشابہ کامعنی گزرچکا،نیز جس کلمہ میں اپنے معنی کے علاوہ دیگرمعانی کا بھی احتمال ہو یا وہ اسماء جن کاحکم عقل وقیاس پرموقوف نہ ہو بلکہ شرعی نقل سے مأخوذ ہو، مثلاً:تعداد ورکعات، روزوں کے لئے رمضان المبارک کے مہینے کا انتخاب،ایسی دوسری مثالیں یا وہ عبارت جس کامفہوم تاویل کے …

Read More »

بدیع التفاسیر قسط 200

تیرھویں فصل: قرآن مجید میں مذکور قصص کابیان قال اللہ تعالیٰ:[نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَآ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ ھٰذَا الْقُرْاٰنَ۝۰ۤۖ ](یوسف:۳) ترجمہ:ہم آپ کے سامنے بہترین بیان پیش کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ہم نےآپ کی جانب یہ قرآن وحی کے ذریعے نازل کیاہے۔ [لَقَدْ كَانَ فِيْ قَصَصِہِمْ عِبْرَۃٌ لِّاُولِي الْاَلْبَابِ۝۰ۭ مَا كَانَ حَدِيْثًا يُّفْتَرٰى](یوسف :۱۱۱) ترجمہ:ان کے بیان میں …

Read More »

مقدمہ بدیع التفاسیرقسط199

قسط :199 نویں فصل : مشترک اوراس کاحکم لفظ مشترک وہ ہے جس کے ایک سے زیادہ معانی ہوںیا جس کا ایک معنی حقیقی ہو اور دوسرا مجازی، ایسی صورت میں بعض فقہاء کے نزدیک اس کا ایک ہی معنی مراد لیاجائے گا جوقرائن وسیاق کے اعتبار سےزیادہ بہترہو،مگرصحیح بات یہ ہے کہ اس کے تمام معانی مراد لیے جائیں …

Read More »

بدیع التفاسیر قسط 198

المنفصلہ:جس میں دو قضیوں پرآپس میں منافات کاحکم لگایا جائے اگرصدق وکذب دونوں میں منافات کاحکم ہو تواسے منفصلہ حقیقیہ کہتے ہیں، جیسے: اما ان یکون ہذا العدد زوجا او فردا. اس میں ظاہر ہے کہ دونوں عددوں کو جفت اورطاق نہیں کہاجاسکتا اور نہ ہی دونوں کی نفی کی جائیگی، اور اگرصرف صدق کے متعلق تنافی کاحکم لگے گا تواسے …

Read More »