خدمت خلق

اہداف

اخوت اسلامی اور انسانی ہمدردی کے تقاضوں کے پیش نظر باہمی مددوتعاون بالخصوص غرباء ومساکین ،یتامٰی و بیوگان اورمعذور افراد کی سر پرستی ۔

تعارف

جیسا کہ بیان ہوچکا کہ جمعیت اہل حدیث سندھ کے قیام کے اغراض ومقاصد میں خدمت خلق بھی شامل ہے،الحمدللہ جمعیت اہل حدیث سندھ صوبہ بھر میںمساجد ومدارس کے قیام اوران کی سرپرستی اوردعوت وتبلیغ کی سرگرمیوںکے ساتھ ساتھ خدمت خلق کے کاموں میں بھی مصروف عمل ہے ،اجمالی خاکہ پیش خدمت ہے

اجتماعی قربانی پروگرام

کشمیری اوربرمی مسلمانوں کے ساتھ تعاون

قدرتی آفات میں خدمات

کنوؤںکی کھدائی اور ہینڈ پمپ وغیرہ

راشن اورنقدی کی تقسیم

افطاری پروگرام

صوبہ بھر بالعموم اور ضلع تھرپارکر میں بالخصوص کنوؤںکی کھدائی ،ہینڈ پمپ اور سمر پمپ کی تنصیب نیز پانی کے ٹینکوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے،صرف ضلع تھرپارکرمیں499سے زائد کنوؤں اور ہینڈ پمپ کی تنصیب عمل میں لائی جاچکی ہے۔

جمعیت اہل حدیث سندھ ،غریب ونادار افرادنیز بیوگان ،یتیم اور معذور افراد کی کفالت میںبھی اپنی خدمات پیش کررہی ہے ،سالانہ ماہانہ ،نیز فوری توجہ طلب امور اور گاہے بگاہے کی بنیاد پر یہ خدمات جاری ہیں،1441ھ(2020ء)ماہ رمضان اور عشرہ ذوالحجہ کےدنوں میں کراچی واندرون سندھ میں کرونا ولاک ڈاؤن سے متاثرین میں 9,839,005(اٹھانوے لاکھ انتالیس ہزارپانچ روپے)کا راشن تقسیم کیاگیا۔

کراچی اور اندرونِ سندھ کے مختلف علاقوں کی مساجد میں افطاری پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں،جس میں حاضرین کے لئے افطاری اور کھانے کے انتظام کے ساتھ ساتھ کسی جید عالم دین کا درسِ قرآن بھی ہوتا ہے،نیز بعض مساجد میں رمضا ن کا پورا مہینہ اور بعض میںآخری عشرہ میںافطاری وکھانے کا انتظام کیا جاتا ہے۔

کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوںمیں اجتماعی قربانی کا اہتمام کیا جاتا ہے،نیز اہل خیرحضرات کی طرف سے کراچی اور اندرون سندھ کے پسماندہ علاقوں میں قربانیاں کی جاتی ہیںاور گوشت وہاں کے غرباء ومساکین میں تقسیم کردیاجاتا ہے۔

کشمیری مسلمانوں کے قائم کردہ”الانصار ٹرسٹ”کو جمعیت اہل حدیث سندھ کی سرپرستی حاصل ہے ،(اوریہ تعلق عرصہ تیس سال سے قائم ہے)الانصار ٹرسٹ کے ذریعے مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے آئے ہوئے خاندانوں کی مکمل کفالت اور ان کی تعلیم وتربیت کا انتظام کیا جاتا ہے ،نیز مقبوضہ کشمیر کے مظلوم اورتباہ حال خاندانوں نیز بیو گان اور یتیم بچوںکی کفالت کابھی اہتما م کیا جاتا ہے۔

قدرتی آفات مثلاً: زلزلہ ،قحط سالی ،بارش کی تباہ کاریوں کے شکار مسلمان بھائیوں اور اسی طرح دنیا بھر میں مظلوم مسلمان بھائیوں کے ساتھ حسب ِاستطاعت مدد وتعاون میں جمعیت اپناکرداراداکررہی ہے۔2005ء میںکشمیر میں آنے والے شدید زلزلے ،2011ء میںسندھ میں آنے والے شدید سیلاب اور 2014ءمیں سندھ میں آنے والی قحط سالی میںجمعیت نے آفت زدہ علاقوں کے مسلمانوںکے ساتھ بھر پور تعاون کیا ۔

اسی طرح مظلوم برمی مسلمان بھائیوں کی مدد بالخصوص یتیم بچیوںکی کفالت اوران کی تعلیم وتربیت میںجمعیت اہل حدیث سندھ اپنا بھر پور کردار ادا کررہی ہے۔

2017ءمیں جمعیت اہل حدیث سندھ نےمبلغ 3,206,200 /=روپے  مظلوم برمی مسلمان بھائیوں تک پہنچائے ہیں۔ نیزسال بھر کیلئے 112 یتیم بچوں کی کفالت اوران کی تعلیم وتربیت کا ذمہ اٹھایا۔

(ناظم جمعیت اہل حدیث سندھ ضلع تھرپارکر مولانا انورساہڑ کی رپوٹ)

پاکستان بننے سے پہلے ہی ہمارے علما کی دینی اور فلاحی خدمات جاری تھیں ۔پاکستان کے حق میں جو فیصلہ کن ووٹ دیا گیا ہمارا تھا ۔

ضلع تھر پارکر میں الشیخ عبدالرحیم نہڑیو پچھمی رحمہ اللہ نے اور الشیخ نصیر الدین ساہڑ رحمہ اللہ نے بڑی خدمات سرانجام دیں۔

1944 میں الشیخ نصیر الدین ساہڑ نے تھرپارکر میں پہلا اہل حدیث کا مدرسہ تعلیم القرآن و الحدیث سیڈیو میں قائم کیا جس کی برکات و ثمرات سے ہم آج تک مستفید ہورہے ہیں ۔ الشیخ نصیر الدین ساہڑ رحمہ اللہ جمعیت اہل حدیث سندھ کے امیر ِ اوّل سید بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ کے کلاس فیلو تھے ۔ 1950 کے بعد علامہ سید بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ نے تھر پارکر میںدینی اور فلاحی خدمات سر انجام دینا شروع کیں ۔ ان کی خدمات میں اللہ تعالیٰ نے اس قدر برکت دی کہ خود انہوں نے کہا تھا کہ پورا سندھ ایک طرف ہے اور تھر پارکر ایک طرف ہے۔

ضلع تھر پارکر میں جمعیت اہل حدیث سندھ کی خدمات کا سنہری دور 5 مارچ 1988 ءسے اس وقت شروع ہوا جب اس وقت کے ناظم اعلیٰ ( موجودہ امیر جمعیت اہل حدیث سندھ) الشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نے ہماری دعوت پر مٹھی ضلع تھرپارکر میں جمعیت اہل حدیث سندھ کی جانب سے کانفرنس منعقد کی ۔ 1988 ءسے آج تک بے شمار لوگ اپنے عقائد درست کرکے اہل حدیث ہوئے ہیں اور کئی لوگوں نے اسلام قبول کرکے اپنی زندگی کو سنوارا ہے ، جامعہ بدیع العلوم مٹھی،مدرسہ نور الاسلام سینھری کھوئی،المرکز الاسلامی اسلام کوٹ،مدرسہ عمر فاروق گاہ خرچ اوردیگر 50 سے زائد کتب خانے اور416اہل حدیث مساجد دعوت تبلیغ کے مینار بنے ہوئے ہیں ۔ 499سے زائد کنویں  اور سمر پمپ اور پانی کے ٹینک لوگوں کی پیاس بجھا رہے ہیں۔

ضلع تھر پارکر ریگستانی اور پسماندہ ترین علاقہ ہے جو اکثر قحط سالی کا شکار رہتا ہے ۔ ہر قحط سالی اور سیلاب میں جمعیت اہل حدیث سندھ ان لوگوں کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے۔ خاص طور پر گذشتہ 23برسوں میں یہاں جمعیت اہل حدیث سندھ کی کارکردگی شاندار رہی ہے ۔ تعلیمی لحاظ سے بے مثال خدمات ہیں ۔ جمعیت اہل حدیث سندھ کے یہ تعلیمی ادارے تھرپارکر کے لوگوں کے لیے بہت بڑا سہارا ہیں۔