قارئین کرام ! ادائگی حج و عمرہ میں اکثر زائرین کی طرف سے بعض ایسے اعمال سرانجام دیے جاتے ہیں جو سنت سے ثابت نہیں ۔
ذیل میں ہم ایسے اعمال کی نشاندہی آپ حضرات کی خدمت میں پیش کر رہے ہیںتاکہ ہر حاجی و زائر ان سے محفوظ رہ سکے ۔
اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر نیک عمل سنت کی مطابق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین ۔
1احرام وغیرہ کے متعلق وہ امور جو سنت سے ثابت نہیں
☆حج و عمرہ کے لیے نکلنے سے پہلے والدین یا برزگوں کی قبروں کی زیارت کرنا ۔
☆ حج کے لیے گھر سے نکلتے وقت دو رکعت ادا کرنا ۔
☆ خواتین کا احرام کے لیے کوئی خاص کپڑا پہننا ،(انکا احرام وہی لباس ہے جو وہ روز مرہ میں استعمال کرتی ہیں) ۔
☆ خواتین کا سر کے بالوں کو باندھنے کے لیے کوئی خاص کپڑا سینا ۔
☆ احرام پہننے کے لیے دو رکعت ادا کرنا ۔
☆ اہل قافلہ کا اجتماعی طور پر بلند آواز سے تلبیہ کہنا ۔
☆ تلبیہ کے بجائے قصیدہ بردہ اور دیگر نعتیں پڑھنا ۔
☆ بار بار احرام باندھ کر تنعیم یا جعرانہ سے عمرہ کرنا ۔
☆ کسی خاتون کا غیر محرم مرد کو محرم بنا کر حج کرنا ۔
☆ کسی خاتون کا محرم کے بغیر خواتین کے گروپ میں شریک ہوکر حج کا سفر کرنا ۔
☆ خواتین کا طواف قدوم میں رمل کرنا ۔
☆ مسجدالحرام سے نکلتے وقت الٹے پاؤں واپس آنا ۔
☆ زندہ ، صاحب استطاعت ، اور صحت مند آدمی کی طرف سے حج بدل ادا کرنا ۔
☆ خاموشی سے بغیر بولے حج کرنا ۔
☆ زيادہ اجر و ثواب حاصل کرنے کی غرض سے خود کو تکلیف میں ڈالنا ۔
2طواف کے متعلق وہ امور جو سنت سے ثابت نہیں
☆ طواف کے لیے "نویت طوافی ھذا” جیسے الفاظ ادا کرنا ۔
☆ طواف کے دوران دونوں ہاتھ سینے پر باندھنا ۔
☆ حجر اسود کا استلام کرتے وقت نماز کی طرح دونوں ہاتھ بلند کرنا۔
☆ دوران طواف ہر چکر میں الگ الگ مخصوص دعاؤں کا اہتمام کرنا ۔
☆ رکن یمانی کو ہاتھ سے چھونا ممکن نہ ہو تو اسے دور سے اشارہ کرنا ۔
☆ رکن یمانی کو چھوتے ہوئے حجر اسود کی طرح بسم اللہ ، اللہ اکبر کہنا ۔
☆ دوران طواف رکن شامی ، رکن عراقی یا مقام ابراہیم کا استلام کرنا ۔
☆ حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے امام سے پہلے سلام پھیر لینا ۔
☆حجر اسود یا بیت اللہ شریف یا غلاف کعبہ کو چھوکر اپنے جسم پر ملنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ اس سے شفا یا برکت حاصل ہوگی ۔
☆ حجر اسود کے سامنے دیر تک کھڑے رہنا اور بار بار رفع یدین کرنا اور بار بار بسم اللہ ، اللہ اکبر کہنا ۔
☆ حجر اسود کو بوسہ دیتے وقت یہ کہنا : اللھم إيمانا بك و تصديقا بكتابك .
☆ محرم کا طواف قدوم سے پہلے تحیۃ المسجد شروع کر دینا ۔
☆ دوران طواف تلاوت قرآن کا التزام کرنا ۔
☆ دوران طواف ، مطوف (طواف کرانے والے) کا باآواز بلند دعائیں مانگنا اور حجاج کے گروپ کا پیچھے پیچھے بلند آواز سے اس کا اعادہ کرنا ۔
☆ ہجوم کے وقت مقام ابراہیم کے نزدیک نماز طواف ادا کرنے کے لیے مزاحمت کرنا ۔
☆ ذوالحجہ کو منی جانے سے پہلے طواف زیارت کرنا ۔
3سعی کے متعلق وہ امور جو سنت سے ثابت نہیں
☆ صفا اور مروہ پہاڑی پر کھڑے ہوکر دعا کرنے کے لیے دیوار تک پہنچنا۔
☆ صفا سے مروہ تک اور مروہ سے صفا تک صرف ایک چکر شمار کرنا ۔
☆ سعی کے ہر چکر میں الگ الگ مروجہ دعائیں مانگنا ۔
☆ سعی کے بعد دو رکعت نفل ادا کرنا ۔
☆ صفا اور مروہ پر قبلہ رخ کھڑے ہوکر دعا مانگنے سے قبل رفع الیدین کی طرح تین بار ہاتھ بلند کرنا ۔
☆ صفا اور مروہ کے تمام راستے پر عام چلنے کی بجائے بھاگنا ۔
☆ لوگوں کا جماعت کھڑی ہونی کے باوجود سعی میں مصروف ہونا حتی کہ باجماعت نماز فوت ہو جائے ۔
4عرفات ، منی ، مزدلفہ کے متعلق وہ امور جو سنت سے ثابت نہیں
☆ صرف جبل عرفات کو ہی موقف تصور کرنا ۔
☆ وقوف عرفہ کے لیے جبل رحمت کے اوپر چڑھنا یا اس کی طرف منہ کرنا ۔
☆ میدان عرفات میں وقوف کے لیے غسل کرنا ۔
☆ حاجی کا عرفات کے دن روزہ رکھنا ۔
☆عرفات میں ظہر و عصر کے درمیان نفل ادا کرنا ۔
☆ عرفات میں ظہر و عصر کو جمع نہ کرنا ۔
☆ عرفات میں ظہر و عصر کو قصر نہ کرنا ، مکمل نماز پڑھنا ۔
☆ مزدلفہ میں مغرب و عشاء کے درمیان نفل ادا کرنا ۔
☆ مزدلفہ کی رات آرام کرنے کے بجائے نوافل ادا کرنا ۔
☆ منی سے رات کو ہی عرفات کی طرف سفر شروع کر دینا ۔
☆ دس ذی الحج کو منی میں عید ادا کرنا ۔
5رمی کے متعلق غیر مسنون افعال
☆ ایام تشریق کی رمی کے لیے مزدلفہ سے کنکریاں چننا ۔
☆ رمی سے قبل کنکریوں کو دھونا۔
☆ سات کنکریاں بیک وقت مارنا۔
☆ قدرت کے باوجود خود رمی نہ کرنا ۔
☆ رمی کرتے وقت یہ عقیدہ رکھنا کہ شیطان کو مار رہے ہیں ۔
☆ رمی کے لیے پتھر یا جوتے استعمال کرنا ۔
☆ رمی کرتے وقت شیطان کو گالیاں دینا ۔
☆ رمی کے لیے جاتے ہوئے ادعیہ ، اذکار کی بجائے ہنگامہ اور شور و غل کرتے ہوئے جانا ۔
☆ جمرہ اولی اور جمرہ وسطی کی رمی کے بعد دعا ترک کرنا ۔
v☆ 12ذی الحجہ کو منی سے واپس ہونا ہو تو اسی روز 13 ذی الحجہ کی رمی کرنا ۔
☆ طواف وداع کے بعد رمی کرنا ۔
☆ طواف وداع کے بعد مسجد حرام سے الٹے پاؤں باہر نکلنا ۔
6مدینہ منورہ اور مسجد نبوی کے متعلق وہ امور جو سنت سے ثابت نہیں ۔
☆مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے پہلے وضو یا غسل کرنا ۔
☆ مدینہ منورہ میں ننگے پاؤں داخل ہونا ۔
☆ مسجد نبوی میں چالیس نمازوں کا اہتمام کرنا ۔
☆ مسجد نبوی کی زیارت کے بعد الٹے پاؤں واپس آنا ۔
☆ مسجد نبوی میں ہر نماز کے بعد بلند آواز سے السلام علیک یا رسول اللہ کہنا ۔
7رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے متعلق وہ امور جو سنت سے ثابت نہیں
☆ قبرمبارک کی زیارت کی نیت سے مدینہ منورہ کا سفرکرنا۔
☆ مسجد نبوی میں داخل ہونے کے بعد تحیۃ المسجد ادا کئے بغیر سیدھے قبر مبارک پر چلے جانا۔
☆ قبرمبارک کی طرف منہ کر کے دعا کرنا۔
☆ حصول برکت کے لئے قبر مبارک کی جالیوں ، دیواروں دروازوں کو چھونا ، بوسے دینا اپنےجسم سے لگانا ۔
☆ قبر مبارک پر کھڑے ہوکر غیر مسنون درود تاج ، درود لکھی ، درود ماہی ، درود اکبر ، درود مقدس اور درود تنجینا وغیرہ پڑھنا ۔
☆ اپنی حاجتیں اور مرادیں کاغذ پر لکھ کر جالیوں کے اندر پھینکنا۔
☆ قبر مبارک پر قرآن خوانی یا نعت خوانی کے لئے بیٹھنا۔
☆ قبر پر بیٹھ کر مراقبہ کرنا۔
☆ ہجوم کے باوجود درود و سلام پڑھنے کے لئے قبر پر آنا۔
☆ دعا کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ بنانا۔
☆ یہ عقیدہ رکھنا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیات طیبہ میں ہماری گزارشات سنتے تھے اب بھی اسی طرح ہماری گزارشات سن رہے ہیں۔
☆ يہ عقیدہ رکھنا کہ درود و سلام کے لئے حاضر ہونے والوں کے احوال اعمال اور نیتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے ہیں ۔
☆ یہ عقیدہ رکھنا کہ قبر مبارک سے قریب کھڑے ہوکر مانگی گئی دعا ضرور قبول ہوگی۔
☆ قبر مبارک کی زیارت کے بعد الٹے پاؤں واپس پلٹنا۔
☆ مدینہ منورہ جانے والوں کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام بھجوانا۔
☆ رجب شعبان رمضان میں قبر مبارک کی زیارت کا خصوصی اہتمام کرنا۔
☆ قبرمبارک پر اعتکاف کرنا یا قبر کا طواف کرنا۔
☆ قبرمبارک کے سامنے نماز کی طرح ہاتھ باندھ کر بے حس وحرکت کھڑے ہونا۔
☆ بارش کے بعد قبر مبارک کے سبز گنبد سے گرنے والے قطروں کو تبرک کے طور پر جمع کرنا۔
☆ قبرمبارک کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا۔
☆ قبرمبارک کی طرف رخ کرکے دعا کرنا اور رونا ۔
8متفرق مسائل جو سنت سے ثابت نہیں
☆ جس عمرہ کرنے والے کا اپنا احرام نہ کھلا ہو اس کا دوسروں کے بال کاٹنا ۔
☆ سر کے بال کٹاتے وقت قبلہ رخ ہونا ۔
☆ مسجد قباء کے علاوہ ثواب کی نیت سے مدینہ منورہ کی باقی مساجد کی زیارت کرنا ۔
☆ ثواب کی نیت سے مکہ و مدینہ کے پہاڑوں وغیرہ کی زیارت کرنا۔
☆ مکہ و مدینہ کے درختوں اور پتھروں سے تبرک حاصل کرنا ۔
☆ آب زم زم سے کفن کا کپڑا دھوکر آنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ ایسا کفن پہننا باعث نجات ہے ۔
نوٹ:واضح رہے کہ مضمون کا زیادہ تر حصہ فضیلۃ الشيخ محمد اقبال کیلانی کی کتاب "حج اور عمرہ کے مسائل” سے اخذ کیا گیا ہے ۔