احساس(نظم )

کس قدر ابن آدم، تو ہے کرتا گناہ

گامزن راہِ عصیان یہ، تو ہے شام و یگاہ

کج روی پہ ہے مبنی، تیری زندگی

گزرے کئی ہیں یونہی، تیری زندگی کے ماہ

لذتوں میں گناہ کی، تو ہے غلطاں وپیچاں

رچ بس گئی ہے تجھ میں، لذتوں کی چاہ

ہر گھڑی نفس کی، خواہشوں کا ہے طالب

خواہشیں تجھ کو کردیں گی، آخر تباہ

تجھ کو آیا نہ اب تک، نیکیوں کا خیال

دل کی کھیتی ہے تیری، بے آب وگیاہ

خوف کر آخرت کا، نہ بھلا تو اسے

بپا ہوگی آخر، یکایک وفا گاہ

کھڑا ہوگا تو، رب کے آگے وہاں

ملے گی نہ تجھ کو، کوئی جائے پناہ

سامنے تیرے ہوگا، تیرا مۂ زیست

تیرا ہر اک عضو، تجھ پر ہوگا گواہ

کام آئے گا نہ، تجھ کو کوئی وہاں

کرسکے گا نہ تجھ سے، کوئی بھی نباہ

اپنی اصلاح کر، وقت باقی ہے کچھ

چھوڑ کر تو گناہ، پالے نیکیوں کی راہ

چاہتا ہوں اے اثریؔ، تجھ کو بیدار کرنا

مجھ کو اپنا سمجھ تو، ہادی وخیرخواہ

About حافظ عبدالکریم اثری

Check Also

الدنیاسجن المؤمن دنیا مومن کاقیدخانہ

اہل ایماں کا ہے یہ جہاں قیدخانہ ان کی ہوتی نہیں ہے، زندگی آزادانہ اپنی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے