فکرونظر(نظم)

فکرونظر

اس جہاں میں ہمارا، عارضی ہے ٹھکانہ

اہل ایماں کا ہے، یہ جہاں قیدخانہ

کچھ حقیقت نہیں اس جہاں کی اے غافل

اصلیت اس کی ہے بس، بے حقیقت فسانہ

فنا ہے مقدر، اس جہاں کا بلاشک

ہے خسارے میں ازحد، اس جہاں کا دیوانہ

مال و دولت کی وسعت کامرانی نہیں ہے

دین کی اتباع ہے، فلاح کا پیمانہ

زیب و زینت جہاں کی سراسر ہے  دھوکہ

اس کو پانے کی چاہت تجھ کو نہ ہو کورانہ

مخفی خواہش کا تابع، نہ بنا نفس کو تو

تو ہے شیطان کا ہرپل، برابر نشانہ

جاہ وحشمت کا طالب، کیوں ہے تو زندگی میں

طرز تیرا بڑا ہے، عجب احمقانہ

نہیں ہے تجھ کو، خبر زندگی کی

نجانے اجل کب، ٹھونڈ لے ایک بہانہ

کام آئیں گے نہ کچھ عزیزواقارب

تجھ سے ہوگا ہر ایک فرد، آخرت میں بے گانہ

کام آئے گا تجھ کو، عمل تیرا صالح

ملے گا تجھے پھر، جنت کا آشیانہ

غور کر اے اثری،ؔ دل میں شاید تیرے

اتر جائے آخر، میرا یہ ترانہ

About حافظ عبدالکریم اثری

Check Also

الدنیاسجن المؤمن دنیا مومن کاقیدخانہ

اہل ایماں کا ہے یہ جہاں قیدخانہ ان کی ہوتی نہیں ہے، زندگی آزادانہ اپنی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے