حق کی طرف رجوع

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم،امابعد!
الاسناد من الدین ولولاالاسناد لقال من شاء ماشاء .
یعنی سنددین میںسےہے اور اگر سند نہ ہوتی تو جس کے جو جی میں آتا کہہ دیتا۔
جیسا کہ احبابِ جماعت کے علم میں یہ بات ہے کہ کراچی سےتعلق رکھنے والے کچھ لوگوں کی طرف سے ایک فکر اٹھی ہے کہ عربی علماء کا نام استعمال کرکے عجمی علماءِ حق کی پگڑیاں اچھالی جائیں، اس فکر کے حاملین نے جامشورو کی ایک چھوٹی سی بستی ماجھند کےچند نوجوانوں، جن کو ناظرہ قرآن مجید پڑھنانہیں آتا،کو اپنالیڈربنالیاجوروزوشب باطل فرقوں کا رد کرنے کے بجائے غیورسلفی علماءمثلاً داعی منہج سلف صالحین فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصررحمانیd،شیخ مبشر احمدربانیd،محترم ڈاکٹر عبدالحفیظ سموںd،محدث العصرشیخ زبیر علی زئیa،پروفیسر محمد جمن کنبھرd، اور دیگر کبارعلماء کرام جن کی زندگیاں خدمتِ توحید وسنت کیلئے وقف ہیں کے خلاف عوام اہل حدیث کے دلوںمیں نفرت پیداکرنے کے درپے ہیں۔
جیسا کہ بعض سلفی احباب کے علم میں یہ بات موجود ہے کہ راقم الحروف بھی شیطان کے بہکاوے میں آکر کچھ ایام ان کےساتھ ہوگیا تھا ،جب میں وہاں گیا تو میں نے وہاں عجیب ماحول دیکھا، وہ لوگ روزوشب سلفی علماءِ حق کی لغزشوں واجتہادی غلطیوں کو تلاش کرنے میں بسر کرتے، اسی کام میں سرگرم رہتے، میں کچھ عرصہ ان کے ساتھ چلتا رہا، ایک دن اچانک محدث العصرحافظ زبیر علی زئیaکے مقالات کی ایک جلد میری نظر سے گذری، میں نے مطالعہ شروع کردیا، شیخaکی ایک تحریر نے مجھے چونکادیا، آپaلکھتے ہیں کہ:سعودی عرب میں سلفیوں کی ایک قسم موجود ہے جِسے تقلیدی سلفی کہتے ہیں(دیکھئے الشرق الاوسط ۱۴رمضان۱۴۲۵ھ ۲۸اکتوبر ۲۰۰۴ء،صفحہ:۲) تقلیدی سلفیوں کے نزدیک الشیخ فالح الحربی اور الشیخ ربیع المدخلی کا بڑامقام ہے۔ (شیخ مدخلی کا نام تو میں نے ان سے بہت سنا تھا کیوں کہ یہ لوگ شیخ مدخلی کے مقلد ہیں) آج کل شیخ ربیع المدخلی مکہ کے عوالی میں قیام پذیرہیں، میں ان کے پاس رہاہوں وہ اپنے سوا دوسرے لوگوں کو(جو ان کے ہم نوا نہیں) احمق اور بے وقوف سمجھتے ہیں، پاکستان کے بعض کبار علماء کرام نےان پرجرح کر رکھی ہے۔میں نے شیخ ربیع سے ان کے مکتبے (گھر) میں یہ کہتے ہوئے سنا ’’ان التقلید واجب‘‘ بے شک تقلید واجب ہے۔ میں نے حیرت زدہ ہوکرپوچھا:آپ کیا کہہ رہے ہیں؟شیخ ربیع المدخلی نے دوبارہ کہا:ان التقلید واجب.یہ سن کر میں نے اپنا سامان(بیگ) اٹھایا اور عوالی کو خیرباد کہہ کرحرم (بیت اللہ) چلا آیا۔الخ
تنبیہ: انگلینڈ وغیرہ کےکافی تقلیدی سلفیوں نے کذب وافتراء اور تشدد کی راہ اپناتے ہوئے اہل حدیث علماء وعوام پر ردشروع کررکھے ہیں۔ذرا سی بات اوراجتہادی خطاپر وہ لوگوں کو سلفیت سے باہرنکال دیتے ہیں۔ اس طرح کے لوگ پرانے زمانے میں بھی تھےجن کے بارے میں حافظ ذہبی aنے لکھا ہے :’’ماھؤلاء باصحاب الحدیث بل فجرت جھلت ابعد اللہ شرھم‘‘ یہ اصحاب الحدیث نہیں بلکہ فاسد وفاجر وجاہل ہیں اللہ ان کے شر کو دور کردے۔
(سیر اعلام النبلاء۱۷؍۴۶۰)
ان ہی کذابین میں سے ابوخدیجہ عبدالواحد بن محمد عالم میرپوری، یاسر احمدبن خوشی محمد اور ابویوسف عبدالرحمٰن حافظ تینوں کذب وافتراء میں بہت مشہور ہیں۔(تحقیقی اصلاحی اور علمی مقالات ،ج:۲،ص: ۴۹۸تا ۵۰۰ ، ناشر مکتبہ اسلامیہ)
یہ پڑھ کر میں حیران رہ گیا میں نےاپنے دل میں سوچا کہ ہم دیوبندی فکر کی تقلیدی سے نکل کر مدخلی فکر کی تقلیدی میں شامل ہوگئے ہیں، یہ بھی تقلید کوواجب کہتے ہیں، میں نےان ہی میں سے ایک کوکال کی اور اس کی وجہ پوچھی کہ شیخ مدخلی تقلیدکو واجب کیوں کہتے ہیں؟ اس نے جواب دیا کہ: علماء سے سوال کرنابھی تقلید ہے یہ سارے سلفی علماء، سعودیہ سے یمن تک سب کافتویٰ ہے۔ یہ کہہ کر اس نے بات کارُخ موڑ دیا اب میں جستجواور محنت میں لگ گیا کہ دیکھوں کہ کیاحقیقت ہے؟
چلتے چلتے اس جھوٹ کا بھی جواب مل گیا جب میں نے یمن کے مشہور سلفی عالم شیخ مقبل بن ہادی الوداعیaکا قول پڑھا۔ شیخ فرماتے ہیں:
’’التقلید حرام لایجوز لمسلم ان یقلد فی دین اللہ‘‘
تقلید حرام ہے کسی مسلمان کیلئے جائز نہیں کہ وہ اللہ کے دین میں کسی کی تقلید کرے۔
(تحفۃ المجیب علی اسئلۃ الحاضر والغریب ،ص:۲۰۵)
فالتقلید لایجوز والذین یبیحون تقلید العامی للعالم نقول لھم: این الدلیل؟
پس تقلید جائز نہیں اور جو لوگ عامی(جاہل) کیلئے تقلید جائز قرار دیتے ہیں،ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ اس کی دلیل کہاںہے۔
(ایضا،ص:۲۶)
نوٹ: مذکورہ دونوں حوالے محدث العصرشیخ زبیر علی زئیaکی کتاب تقلید کامسئلہ ،ص:۴۳سے نقل کیے گئے ہیں ناشر مکتبہ اسلامیہ۔
اب یہ فتویٰ پڑھ کر مجھے یقین ہوگیا کہ یہ لوگ دھوکے باز اور فراڈئیے ہیں، اس کے بعد سعودی عرب کے جید سلفی عالم شیخ عبدالمحسن العباد البدرdکی کتاب جس کا اردو ترجمہ ’’اے اہل سنت نرم ہوجائیے‘‘ کے نام سے مکتبہ قدوسیہ نے شایع کیاہے منگوا کر پڑھی تو اب مجھ پر ہر قسم کی حجت قائم ہوگئی اب تو بہ اور رجوع کے علاوہ میرے پاس کوئی چارہ نہ تھا، اسی دوران اس فکر کےحامل ایک شخص جو کراچی میں رہتا ہے نے میرے سامنے کہا:
شیخ زبیر علی زئیaکے بارےمحمد بن غالب نے کہا کہ وہ تکفیری ہے۔ محدث العصر کے بارے میں یہ بات سن کر مجھے دل پر چوٹ لگی اور میں نےحق کی طرف رجوع کافیصلہ کرلیا۔ تب میں نے سندھ کے غیور سلفی محقق ڈاکٹرعبدالحفیظ سموں dاور ادیب سندھ پروفیسر محمد جمن کنبھرd کو فون کرکے ان کے سامنے توبہ کی ۔
اب میں اعلانیہ رجوع کرتاہوں کہ میرامدخلی فکر سے کوئی تعلق نہیں صرف اور صرف جماعت اہل حدیث اور پاکستان میں موجود سلفی علماء مثلاً: شیخ عبداللہ ناصررحمانیd،ڈاکٹر عبدالحفیظ سموںd، پروفیسر محمد جمن کنبھرd،اور دیگر کبار علماء کرام سے میراتعلق ہے۔
آخر میں نوجوان بھائیوں سے گذارش کروںگا کہ جماعت اہل حدیث کے ساتھ رہیں آپس میں اختلاف کاشکار نہ ہوں، علماء کرام سے تعلق قائم رکھیں، ان کی عزت کریں۔

About علی دوست چانڈیو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے