نظم

(نظم)

شیخ ذوالفقارعلی طاہر رحمہ اللہ

داغِ مفارقت دے گئے شیخ ذوالفقار طاہر       سانحہ ہے یہ دل سوز، کرب و الم ہے ظاہر

تصور میں نہ تھی مرگِ ناگہاں ان کی           یکایک اجل نے، آلیا ان کو آخر

جاری ہے اس جہاں میں اصولِ گِل در گِل     سب کے سب ہیں یہاں پر، آخرت کے مسافر

نکلتی ہے دل سے نالۂ سوزاں بصد              بچھڑ جو چکے ہیں، جہاں دیدہ ذابر

ذات میں تھے وہ اپنی، ستودہ صفات             محاسن کے جامع، صاحب شان و زاہر

خدمتِ دین میں وہ، جتے ہی رہے                 دین حق کے لئے تھے وہ دائر و سائر

علم دیں سے مزین، کہنہ مشق تھے مدر        درس و تدریس میں، بے پناہ تھے وہ ماہ

حسن اخلاق کے بے مثل تھے وہ پیکر           نرم خو، نیک طینت، عامل صوم و ساہر

رغبت خیر و بر، ان کی فطرت میں تھی         زندگی میں ہمیشہ، وہ رہے نیک و صابر

بھول پائیں گے ان کو کبھی نہ اے اثریؔ       یاد ہی اب ہے ان کی قلب، و خاطر میں غابر

About حافظ عبدالکریم اثری

Check Also

الدنیاسجن المؤمن دنیا مومن کاقیدخانہ

اہل ایماں کا ہے یہ جہاں قیدخانہ ان کی ہوتی نہیں ہے، زندگی آزادانہ اپنی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے