Home » مجلہ دعوت اہل حدیث » 2017 » شمارہ جولائ » ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک وضاحت

ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک وضاحت

محترم حافظ سید محمدعاصم شہزاد عباسی، نائب مہتمم مدرسہ تعلیم القرآن اپردیول مری ومشیر جامعہ حمیدیہ، بہارکہو، اسلام آباد کے حوالہ سے طلاق کے متعلق ان کاعلماء ومفتیان عظام سے سوال اور اس کے جواب کی تحریر ملی۔
ان کے سوال کاجواب سنی دار الافتاء ،جامعہ حنفیہ امداد ٹاؤن شیخوپورہ روڈ، فیصل آباد کے جناب محمد اعظم ہاشمی صاحب نے دیا اور اس جواب کی تصدیق ’’دار الافتاء جامعہ حقانیہ ساہیوال سرگودھا کے جناب عبدالقدوس ترمذی صاحب نے کی ہے۔
علماء کرام اور مفتیان عظام کی طرف سے ’’الجواب‘‘ میں طلاق کے متعلق لکھا ہے:
’’تین الگ الگ دے یااکٹھی دے قرآن وسنت اور اجماع سلف صالحین کی روشنی میں علامہ ابوبکرجصاص رازیaفرماتے ہیں تین طلاق اکٹھی دینا اگرچہ گناہ کبیرہ ہے مگر شرعاً تین ہی واقع ہوں گی‘‘(الجواب:ص:۱)
مزید لکھتے ہیں:
’’ایک مجلس کی تین طلاق‘‘ پر اختصار کے ساتھ ایک آیت ملاحظہ ہو: [اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۝۰۠ ](البقرۃ:۲۲۹)
یہ آیت کریمہ عام ہے کہ ایک مجلس میں دو طلاق اکٹھی دی جائیں یا الگ الگ مجلس میں طلاق دےشرعاً واقع ہوجائیں گی لہذا جب دواکٹھی واقع ہوجاتی ہیں تو تین طلاقیں بھی ایک مجلس میں اکٹھی واقع ہوجاتی ہیں‘‘
(ص:۱)
مفتیان عظام وعلماء کرام مذکورہ بالا’’الجواب‘‘ کی روشنی میں درج ذیل صورت سامنے آتی ہے کہ
1قرآن سنت اور اجماع سلف صالحین کی روشنی میں تین طلاقیں اکھٹی دیناکبیرہ گناہ ہے۔
2تین طلاق اکٹھی دی جائیں تو اس کا شرعاً واقع ہونا قرآن مجید کی مذکورہ آیت سے جائز ودرست ہے۔
اس صورت کے بعد عرض ہے کہ
دیوبندیوں کے مفتی اعظم پاکستان جناب مفتی محمد شفیع صاحب کی تفسیر معارف القرآن میں سورۃ البقرۃ کی اسی آیت نمبر۲۲۹اور طلاق کے متعلق لکھا ہے کہ
’’مگر’’مرتان‘‘ کے لفظ میں اس طرف اشارہ فرمایاگیا ہے کہ دو طلاقیں بیک لفظ وبیک وقت نہ ہوں بلکہ دوطہروں میں الگ الگ ہوں….الفاظ قرآن میں دومرتبہ دینے کامقصد یہی ہے کہ الگ الگ طہر میں طلاق دی جائیں۔
مفتی اعظم صاحب کی تفسیر میں مزید لکھا ہے کہ:
’’تین طلاق ایک ساتھ دینے والے کوآپﷺ نے فرمایا:کیا اللہ کی کتاب کےساتھ کھیل کیاجاتاہےاتنے میں ایک آدمی کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول کیا میں اس کو قتل نہ کردوں….بعض صحابہ نے اس کو مستوجب قتل سمجھا۔
(دیکھیں معارف القرآن از مفتی محمد شفیع ،تفسیر سورہ بقرہ ،آیت:۲۲۹)
گزارش ہے کہ مذکورہ تحریر کی روشنی میں اب درج ذیل صورت پر غورفرمائیں:
1اکٹھی تین طلاق دیناقرآن وسنت اور اجماع سلف صالحین کی روشنی میں گناہ کبیرہ ہے۔
2رسول اللہ ﷺ نے اکٹھی تین طلاق ایک ساتھ دینے کو اللہ کی کتاب کے ساتھ کھیل قراردیا۔
3اکٹھی تین طلاق دینے والے کو صحابہ کرامyنے مستوجب قتل سمجھا۔
4جناب مفتی محمد شفیع صاحب تو اس آیت کریمہ سے اکٹھی تین طلاق تو دور کی بات ہے وہ اکٹھی دو بھی تسلیم نہیں کرتے کہ قرآن کے الفاظ میں اکٹھی دوطلاق بھی نہیں ہے۔
5اکٹھی تین طلاق دینا رسول اللہ ﷺ کی ناراضگی کا سبب ہے۔
6سیدناعمرtاکٹھی تین طلاق دینے والے کو سز ادیتے اور اس کی خوب پٹائی کرتے۔(دیکھیں ’’الجواب‘‘کا صفحہ :۳)
7ائمہ اربعہ کا اجماع،سلف صالحین اور ائمہ مجتہدین کی چاروں متفق ہیں کی ایک مجلس کی تین طلاق شرعا تین ہی واقع ہوتی ہیں۔
(الجواب،ص:۳)
اب جبکہ
اللہ تعالیٰ کے فرمان اور مفتی محمد شفیع صاحب کی تفسیر کے مطابق یہ بالکل واضح ہوچکا ہے کہ دو طلاق الگ الگ طہر میں ہوں، بیک وقت اکٹھی نہ ہوں اس کے بعد چاہے تو روک لے یا تیسری طلاق دے کر چھوڑ دے۔
اب ذرا مزید غور فرمالیں کہ
اگرعلماء کرام و مفتیان عظام کا اللہ تعالیٰ کے ’’سورہ البقرہ :۲۲۹، میں مذکورفرمان کو ایک مجلس کی تین اکٹھی طلاق پر بطور استدلال پیش کرنا درست ہوتوسوچیں:
’’کیا اللہ تعالیٰ کے فرمان پرعمل کرنا‘‘
1قرآن کی روشنی میں گناہ کبیرہ ہواکرتاہے؟
2کیا اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرنا سنت کی روشنی میں گناہ کبیرہ ہوتا ہے؟
3کیا اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرنا اجماع کی روشنی میں گناہ کبیرہ قرارپایا؟
4کیا اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرنا،اللہ کی کتاب کے ساتھ کھیل ہواکرتاہے؟
5کیا صحابہ کرام اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرنے والے کو مستوجب قتل سمجھتے تھے؟
6کیا مفتی محمد شفیع صاحب کابیان؍تفسیر غلط ہے؟
7کیا اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرنے سے اللہ کے پیارے رسول ﷺناراض ہوتے تھے؟
8کیا اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرنے والے کو سزا دی جائے گی اس کی خوب پٹائی کی جائے گی؟
خوب غورفرمائیں’’کیا اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرنے کو اللہ کے رسول ﷺ’’کتاب اللہ کے ساتھ کھیل‘‘قراردیں گے؟
9آخر میں حافظ عبدالمنان نورپوریaکی تصانیف کی روشنی میں عرض ہے کہ آیت مبارکہ’’الطلاق مرتان….‘‘سے تین اکٹھی طلاق ایک مجلس میں دینے پر علماء کرام ومفتیان عظام کا استدلال تحقیق ہے یا تقلید؟
پہلی صورت میں تقلید ختم اور دوسری صورت میں اس استدلال میں جس کی علماء کرام ومفتیان عظام نے تقلیدکی ہے اس بزرگ کا اسم گرامی بتانا علماء کرام ومفتیان عظام پر لازم ہے کہیں وہ حضرت الامام ابوحنیفہaکے غیر ہی نہ ہوں۔
اگر علماء کرام ومفتیان عظام کا آیت مبارکہ سے استدلال ’’ایک مجلس میں بیک وقت اکٹھی تین طلاق کا شرعا تین طلاق واقع قرار دینا’’غلط بیانی، دھوکہ دھی اور فریب نہیں-تو-پھر تاخیر کیسی مذکورہ ۹سوالات کا جواب تحریر ی شائع فرمائیں ،الحمدللہ سال بھر گزرنے کو ہے اس کاجواب نہیں آیا۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ محترم حافظ سیدمحمدعاصم شہزاد عباسی سمیت تمام علماء کرام ومفتیان عظام، تمام مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید کے ساتھ کھیلنے سےبچاکر سب کے سینے اسلام کے لئے کھول دے، اسلام کا فہم عطافرمائے۔آمین

About ابومحمد مختار احمد مغل

Check Also

ڈاکٹر عثمانی کے نظریات اور ان کارد

ڈاکٹر عثمانی نظریات کے حاملین کی جانب سے کتاب’’ اسلام یا مسلک پرستی‘‘ مع ترمیم …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے