Home » مجلہ دعوت اہل حدیث » 2019 » شمارہ اکتوبر » مقدمہ بدیع التفاسیر

مقدمہ بدیع التفاسیر

قسط نمبر :217

لا:یہ حرف تین طرح سےاستعمال ہوتا ہے:1نافیہ اور اس کی پانچ قسمیں ہیں:(۱)اس کا عمل ان والاہو یہ اس وقت ہوتا ہے جب اس سے مراد نفی جنس ہو، اور اس کے اسم کا نصب اس وقت ظاہو ہوگا جب وہ خافض ہو،جیسے:لاصاحب جود ممقوت یا نصب ہو جیسے: یا طالعا  جبلا، حاضر یا رفع دینے والاہو،جیسے: لاحسنا فعلہ مذموم، اگر مذکورہ صورتیں نہ ہوں تو اس صورت میں لاسے مرکب تصور کیاجائے گا، جیسے:[لَا رَيْبَ     ٻ فِيْهِ] (البقرہ:۲) لاکے تکرار والی صورت میں نصب ورفع دونوں جائز ہیں:[وَلَآ اَصْغَرُ مِنْ ذٰلِكَ وَلَآ اَكْبَرُ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ] (سبأ:۱) (۳۔۴)عاطفہ اور جوابیہ (۵)مذکورہ بالہ قسموں کے علاوہ، اگر اس کا ما بعد جملہ اسمیہ ہو جس کی ابتداء معرفہ ہو یانکرہ تو اس صورت میں کوئی عمل نہیں کرے گا، جیسے:[لَا الشَّمْسُ يَنْۢبَغِيْ لَهَآ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا الَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۭ ](یس:۴۰) نکرہ کی مثال:[لَا فِيْهَا غَوْلٌ وَّلَا هُمْ عَنْهَا يُنْزَفُوْنَ](الصفت:۴۷) اگر اس کا مابعد فعل ماضی ہوگا تو تکرار واجب ہوگا،جیسے: [فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلّٰى] (القیامۃ:۳۱)اگر مابعد فعل مضارع ہو تو تکرار ضروری نہیں ہے ،جیسے:[لَا يُحِبُّ اللّٰهُ الْجَــهْرَ بِالسُّوْۗءِ مِنَ الْقَوْلِ](النساء:۱۴۸) ا ور یہ لاناصبہ اور منصوب کے درمیان میں آتا ہے،جیسے:[لِئَلَّا يَكُوْنَ لِلنَّاسِ] (البقرۃ:۱۵۰)نیز جازم ومجزوم کے درمیان آتاہے:[اِلَّا تَفْعَلُوْهُ] (الانفال:۷۳)

2طلب کے معنی میں یہ مضارع کے لئے خاص ہے، اسے جزم دیتا ہے اور مستقبل کےمعنی میں کردیتا ہے،اگرچہ نہی ہو،جیسے: [لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّيْ وَعَدُوَّكُمْ اَوْلِيَاۗءَ](الممتحنۃ:۱) یا دعا ہو،جیسے:[رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ ](البقرۃ:۲۸۶)

3تاکید کے لئے اور اس وقت یہ زائدہ ہوتا ہے جیسے:[مَا مَنَعَكَ اَلَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُكَ  ۭ ](الاعراف:۱۲) ابن جنی کہتے ہیں کہ ا س جگہ مؤکدہ اور جملہ کے تکرار کے قائم مقام ہے، جبکہ لاقسم میں اختلاف ہےبعض اسے لازائدہ کہتے ہیں جو جواب کے لئے تاکید کا فائدہ دیتا ہے،عبارت کی تقدیر اس طرح ہے:(لَآ اُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ  . لایترکون سدی)بعض کہتے ہیں کہ یہ نافیہ ہے اس لئے کہ مشرکین نے بعث بعد الموت کا انکار کیا تو پہلے لاکے ساتھ اس کا انکار کیا گیا،یعنی تمہارا یہ نظریہ درست نہیں، پھر اس کے بعد استیناف کیاگیا،بعض کا خیال ہے کہ یہاں لاخود قسم کی نفی ہے کیونکہ کسی چیز کی قسم اس کی شان بلند کرنےکے لئے ہوتی ہے۔

فائدہ: کبھی لااسم ہو کر غیر کے معنی میں مستعمل ہوتا ہے ،اس وقت اس کے مدخول کا اعراب غیر کے مدخول والاہوتا ہے،جیسے:[غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّاۗلِّيْنَ       ](فاتحہ:۷)

لات:اس کلمہ کے بارےمیں اختلاف ہے بعض کہتے ہیںکہ باب لات یلیت فعل ماضی ہے بمعنی نقص جیسے:[لَا يَـلِتْكُمْ مِّنْ اَعْمَالِكُمْ شَـيْـــــًٔا ۭ ](الحجرات:۱۴) بعض کہتے ہیںاس کی اصل لیس ہے،پہلے ی کو حرکت دی گئی اور ماقبل مفتوح ہونے کی وجہ سےالف سے بدل دیاگیا ،پھر اس کوت سے بدل دیا گیا، بعض کہتے ہیں کہ یہ دو کلمے ہیں لانافیہ اور ت تانیث لفظی، اجتماع ساکنین کی وجہ سے ت کو حرکت دی گئی جمہور یہی کہتے ہیں،بعض کا خیال ہے کہ لانافیہ ہے اور ت زائدہ جوکہ کلمہ حین سے قبل واقع ہوئی ہے، ابوعبیدہ کہتے ہیںکہ میں نے مصحف عثمانی میں ت کوحین کے ساتھ لکھا ہوا دیکھا ہےیعنی اس طرح:لاتحین،ابن ہشام کہتے ہیں کہ یہ کوئی دلیل نہیں ہے کہ کتابت کی صورت میں کئی خارجی چیزیں بھی آجاتی ہیں،جمہورکا قول ہی صحیح ہے اس لئے کہ لات کی ت پر وقف ہےاور کتابت کی صورت میں عموما ت حین سے الگ ہوتی ہے نیز بعض قرأتوں میں ت کو مکسور بھی پڑھا گیا ہے،اس قاعدہ کے مطابق جب ساکن پر کوئی حرکت آئے گی تو وہ کسرہ ہوگی اس صورت میں اسے فعل ماضی کہنا بھی درست نہ ہوگا۔

فائدہ:اس کلمہ (لات) کے عمل کے بارے میں اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں کہ یہ کوئی عمل نہیں کرتا اگر اس کا مابعد مرفوع ہوتو مبتدا وخبر ہے، اگرمنصوب ہوتو فعل محذوف کی وجہ سے، آیت:[ولات حین مناص] میں رفع کی صورت میں معنی یہ ہوگا کہ :ای کائن لھم، اور نصب کی صورت میں تقدیر اس طرح ہوگی: ای لااری حین مناص، بعض کہتےہیں کہ یہ ان والاعمل کرتا ہے، جمہور کہتے ہیں اس کا عمل لیس والاہے،(ان میں سے) ہر قول کے مطابق اس کے مابعد دومعمولوں مرفوع یامنصوب میں سے کسی ایک کے سواء کوئی دوسرا نہیں ہوتا،اور اس کا عمل صرف کلمہ حین پر ہوتا ہے،بعض کہتے ہیں کہ اس کے ہم معنی پر بھی ہوتا ہے۔

لاجرم:قرآن مجید میں پانچ مقامات پر مذکور ہےاس کے بعد ان (اپنے) اسم کےساتھ مذکورہوتا ہے اور اس کے مابعد فعل مذکور نہیں ہوتا،لاجرم کے بارے میں اختلاف ہے،بعض کہتے ہیں ہے کہ اس میں لانافیہ ہےجو کہ ماقبل کی نفی کرتا ہےاور جرم بمعنی حقا فعل ہے اور حرف ان او جو اس کے ساتھ ہےوہ محلا مرفوع ہے، بعض کہتے ہیں کہ لازائدہ ہے اور جرم بمعنی کسب ہے، جس کا مابعد محلا منصوب ہے، اور بعض کا خیال ہے کہ یہ دو کلموں سے مرکب ہےاور وہ مرکب بمعنی حقا ہے نیز بعض کہتے ہیں کہ لابد کے معنی میں ہے اور اس کا ما بعد صرف جر کے سقوط کی وجہ سے محلا منصوب ہے۔

لکنَّ مشددہ:یہ حرف ہے جو اسم کو نصب اور خبر کو رفع دیتا ہے، استدارک کے معنی کے لئے ہے جس کا مفہوم اس انداز سے سمجھنا چاہئے کہ اس کے مابعد کے ساتھ کوئی ایسا حکم لاحق ہو جو کہ اس کے ماقبل کے خلاف ہو، اس لئے ضروری ہے کہ اس کے ماقبل ایسا کلام ہو جو مابعد کے مخالف ومناقض ہو،جیسے:[وَمَا كَفَرَ سُلَيْمٰنُ وَلٰكِنَّ الشَّيٰطِيْنَ كَفَرُوْا](البقرۃ:۱۰۲)کبھی تاکید کے لئے بھی آتا ہے اور استدراک کے معنی سے خالی ہوتاہے۔

لکنَّ مخففہ:اس کی دو قسمیں ہیں:1مثقلہ سے مخففہ یہ حرف ابتداء ہے جو کوئی عمل نہیں کرتا صرف استدراک کا فائدہ دیتا ہےاور یہ عطف کے لئے نہیں ہوتا چونکہ عطف کے ساتھ ہوتا ہے، جیسے:[وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَلٰكِنْ كَانُوْا هُمُ الظّٰلِمِيْنَ](الزخرف:۷۶) 2عاطفہ: جب اس کے مابعد کوئی مفرد واقع ہو،جیسے: [لٰكِنِ اللّٰهُ يَشْهَدُ بِمَآ اَنْزَلَ](النساء:۱۶۶)

لدی ولدن:عندکی طرح ہیں، فرق یہ ہے کہ عند میں عموم ہے وہ حاضر غائب دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے جبکہ لدی صرف حاضر کے لئے آتا ہے۔

لعل:یہ حرف ہے جو اسم کو نصب اورخبر کو رفع دیتا ہے،چند معانی کےلئے مستعمل ہے جن میں سے زیادہ مشہور یہ ہے کہ  پسندیدہ ومحبوب چیز کی توقع ،امید وترجی کا معنی دیتا ہے،جیسے:[ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ] (آل عمران:۲۰۰) یا کسی ناپسندیدہ چیز سے خوف وخطرہ کےمعنی کے لئے بھی آتاہے،جیسے: [لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُوْنُ قَرِيْبًا]

(الاحزاب:۶۳)

(جاری ہے)

About شیخ العرب والعجم علامہ سید ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ

جمعیت اہل حدیث سندھ کے بانی ومئوسس شیخ العرب والعجم سید ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ ہیں جوکہ اپنے دور کے راسخین فی العلم علماء میں سے تھے بلکہ ان کے سرخیل تھے۔ صوبہ سندھ میں موجود فتنوں ،فرقوں ،ضلالتوں،تقلیدجامد اور ان کی نشاطات کو دیکھتے ہوئے شاہ صاحب رحمہ اللہ نے اس صوبہ کو اپنی دعوتی واصلاحی سرگرمیوں کا مرکز ومحور بنالیاتھا۔

Check Also

مقدمہ بدیع التفاسیر(قسط نمبر:221)

نعم:یہ فعل انشاء ہےجو کہ مدح کے لئے استعمال ہوتا ہے اور یہ غیر منصرفہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے