Home » Dawat E Ahle Hadith Magazine » 2016 » November Magazine » فرزندان المعہد السلفی کی ادارہ آمد

فرزندان المعہد السلفی کی ادارہ آمد

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the content is shown below in the alternative language. You may click the link to switch the active language.

25اکتوبر2016ء بروز منگل علماء کرام کا ایک وفد شیخ عبداللہ ناصر رحمانیdاور دیگر اساتذہ المعہد السلفی سے ملاقات کی غرض سے المعہد السلفی کراچی پہنچا۔دراصل یہ تمام علماء کرام ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے اورانہوں نے ادارہ المعہد السلفی سے ایک ساتھ تحصیلِ علم کی تکمیل تھی۔ 25جولائی 2010ء بمطابق12شعبان1431ھ بروز اتوار تعلیم سے فراغت حاصل کرنے والی اب تک کی یہ سب سے بڑی کلاس ہے۔
بعداز نمازظہران علماء کرام کے اعزاز میں ظہرانہ دیاگیا۔ جس میں رئیس المعہد فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانیdسمیت دیگراساتذہ نے بھی شرکت کی۔ بعدازظہرانہ المعہد السلفی کی مسجد نور العلم میں ایک نشست رکھی گئی ،جس کی کاروائی حسب ذیل ہے:
شیخ محمدداؤدشاکرنائب مدیر المعہد نے مہمان علماء کرام کو خوش آمدید کہا۔قاری عبدالباسط معلم المعہد السلفی شعبہ تحفیظ القرآن تین ہٹی نے تلاوت کی اور پھر مہمان علماء کرام نے اپناتعارف کرایا اور اپنی اپنی دینی خدمات ومصروفیات بتلائیں، ملاحظہ فرمائیں:
1حافظ شبیرصدیق:میں نےفراغت کے بعد چندماہ ماہنامہ ’’دعوت اہل حدیث‘‘میں معاون مدیر کی حیثیت سے کام کیا۔ پھر گھریلومجبوریوں کی وجہ سے پنجاب منتقل ہوناپڑا۔ اس دن سے آج تک ماہنامہ ضیائے حدیث میں سب ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہوں اور دارالسلام مسجد لاہور میںخطابت کررہاہوں۔
2مولانازاہد علی: میں نے2001ء میں المعہد السلفی میں داخلہ لیا اور ابتدائی قاعدہ سے اس ادارہ میں تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ دورانِ طالبِ علمی ہی مسجد علی بن ابی طالب شاہ بیگ لین لیاری میں میری بطور امام وخطیب تقرری ہوئی۔ فراغت کے بعد اساتذہ کے حکم پر جامع مسجد اہل حدیث ٹنڈوجان محمد پھر شکار پور میں دینی خدمات انجام دیں آج کل کوٹ غلام محمد کے قریب واقع ایک قصبہ میں امامت وخطابت کے فرائض انجام دے رہا ہوں۔جمعیت اہل حدیث سندھ کی طرف سے ضلع میرپورخاص میں جو مساجد تعمیرکرائی گئی ہیں، ان میں دروس کاسلسلہ بھی قائم ہے۔
3ابوکاشان کامران احمد: میراتعلق رحمانی مسجد نیو کراچی سے ہے الشیخ محمدابراہیم بھٹیdکے زیرسایہ ٔ شفقت پروان چڑھاہوں۔ بعداز فراغت سےہی معہد الشیخ بدیع کوئٹہ ٹاؤن میں تدریسی خدمات انجام دے رہاہوں۔ ایک فیکٹری میں کتاب الجامع کا درس دے رہا ہوں اور رحمانی مسجد نیوکراچی میں واقع دارالافتاءمیں شیخ محمدابراھیم بھٹی کی نیابت کررہاہوں۔
4حافظبلال ضیاء: فراغت کے بعد 6سال تک رحمانیہ مسجد ناظم آباد میں امام وخطیب رہا آج کل امریکہ کے شہر شکاگوکے ایک ادارہ میں انٹرنیٹ کے ذریعہ بلوغ المرام کی تدریس کررہاہوں۔اسی طرح شکاگو کی ایک مسجد میں ہفتہ وار درس بھی ہوتا ہے۔
اندورنِ سندھ وپنجاب میں بھی دروس ہوتے ہیں ،خانیوال کے مدرسۃ البنات میں درسِ بخاری دینے کا بھی شرف حاصل ہوچکاہے۔
5حافظرحیم بخش: تحصیل سندھڑی ضلع میرپورخاص سےمیرا تعلق ہے۔ دورانِ طالب علمی سے ہی محمدی مسجد چاکیواڑہ میں امامت وخطابت شروع کردی تھی، فراغت کے بعد مسجد اہل حدیث رتودیرو میں دینی خدمات شروع کیں وہاں خطابت ،امامت بچوں کو تعلیم دینا، ہرروز بعدنمازعشاء ترجمۃ القرآن کی کلاس۔ اب یہ کلاس شیخ شفیق احمد فاضل المعہد لیتے ہیں۔یہ میری ذمہ داریاں ہیں،متعدد افراد مسلک اہل حدیث قبول کرچکے ہیں، سالانہ کانفرنس بھی منعقد ہوتی ہے۔
6حافظسکندرعلی: فراغت کے بعدا ساتذہ کے حکم سے شکار پور پھر جمیس آباد میں دینی خدمات انجام دیں ،آج کل دربیلوکے مدرسہ میں حفظ کی کلاس لیتاہوں اور خطابت کرتاہوں۔
7حافظ محمدقاسم: نوشہروفیروز سے تعلق ہے۔ شیخ خلیل الرحمٰن لکھوی صاحب کے حکم سے المعہد السلفی کراچی میں داخلہ لیا،فراغت کے بعد۲سال دربیلوکے ادارہ میں معلم رہا۔ پھر دوماہ محمد ی مسجد پکا قلعہ حیدرآباد میں خطابت کی، پھر جامع تعلیم القرآن والسنہ للبنین نواب شاہ میں کچھ پیرڈپڑھائے پھر مدرسۃ البنات نواب شاہ میں پیرڈ ملے اور صحیح بخاری کی تدریس کا بھی موقعہ ملا،اور جامع مسجد ابراھیم خلیل میں خطابت کی، آج کل کھپرو میں امامت وخطابت اورتدریس سنبھالے ہوئے ہوں، متعدد افراد نے مسلکِ اہل حدیث قبول کیا ہے اور مسلک کی طرف مائل ہوئے ہیں۔
8حافظآفتاب عالم:فراغت کے بعد گوٹھ بخشونظامانی میں دینی خدمات انجام دیں پھرراجوخانانی میں ادارہ قائم کیا اسی مسجد میں امام وخطیب بھی ہوں۔ ادارہ کی طرف سے ۴کانفرنسیں بھی منعقد ہوئی ہیں۔
9قاری عبدالباسط: رابعہ کلاس میں ہی محمد ی مسجد کورنگی ۲نمبر میں امام مقرر ہوا، اور مدرسہ میں مدرس ،فراغت کےبعدالمعہد السلفی شعبہ تحفیظ القرآن تین ہٹی میں معلم ہوں۔
0حافظکرم الٰہی: بھینس کالونی میں حفظ وناظرہ کی کلاس سنبھالے ہوئے ہوں۔
!حافظمحمدعاقل: گوٹھ دریاخان مری میں امام وخطیب اور معلم ہوں ۔
@مولانایاسین گولارچی: اپنے گاؤں میں امامت وخطابت اور تدریس میں مصروف ہوں۔
#مولانامحمد نو ا ز:فراغت کے بعد جامع مسجد اہل حدیث بھینس کالونی میں بطورامام وخطیب مقرر ہوا، آج تک یہ ذمہ داری نبھارہاہوں۔
عشاء کے بعد ترجمۂ قرآن کی کلاس لگتی ہے ۱۴پارے ہوچکے ہیں جس سے ۶افراد اہل حدیث ہوئے۔
$ڈاکٹر یاسین عفیف: سادسہ کلاس میں داخلہ لیا، فراغت کے بعد ۶سال تک دھابیجی کی اہل حدیث مسجد میں خطابت کی آج کل میرپور ساکرو کی مسجد میں خطیب ہوں، اور مختلف رسائل وجرائد میں مضامین لکھتاہوں، اندرون سندھ دروس بھی ہوتے ہیں۔
%خرم: فراغت کے بعد المعہد السلفی میں نگران رہا، آج کل المدینہ اسلامک سینٹرمیں خدمات انجام دے رہاہوں۔
اس کے بعدرئیس المعہد فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانیdنے نصائح فرمائیں:
آپ علماء کرام کی جہود ومساعی معلوم کرکے دل باغ باغ ہوگیا آپ کے پروگرام بہت مسرور کررہے ہیں۔ ہمیں بڑی خوشی حاصل ہوئی کہ آپ علماء کرام نےاپنے منہج ودین سے تعلق جوڑا ہوا ہے۔ آپ کی طرف سے انجام دی جانے والی دینی خدمات سن کر دل ودماغ میں ایک طرح کی بشارت سی محسوس ہورہی ہے کہ ہمارے لئے دنیاوآخرت میں سرخروئی ہے، جو دینی خدمات آپ انجام دے رہے ہیںان کااجرآپ کو بھی مل رہا ہے اور آپ کے اساتذہ کوبھی، کوئی طالبِ علم تحصیلِ علم کے بعد مسجد ومدرسہ سے منسلک ہوجائے تو سمجھیں اس نے منہج سے،دینی علم سے وفا کی اور جو اس راستہ کوچھوڑ دےمثلاً: کسی ایمبیسی وغیرہ میں مترجم بن جائے یاکوئی اور راہ اختیار کرلے تو اس نے بے وفائی کی۔ دنیا کے پیچھے بھاگنا، دنیاکمانا، یہ ہمارامنہج نہیں ہے، اس منہج کاحق ادا کرنے والے وہ ہیں جو مساجد کےامام اورخطیب ہیں۔
میرے عزیز طلبہ!یہ کام معمولی نہیں، لوگوں کی باتوں سے دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں، آپ صرف یہ دیکھیں کہ امام الانبیاء محمدرسول اللہ ﷺ مسجد کے امام وخطیب تھے۔ دروس ارشاد فرماتے تھے،
آپﷺ کا مدرسہ بھی تھا، اصحاب صفہ آپ کے مدرسہ کے طلبہ تھے۔ آپﷺ کی پوری زندگی اسی طرح گزری۔ لہذا عزیزطلبہ آپ بھی پورے اخلاص اورصبر کے ساتھ ممبرومحراب کے ساتھ تعلق قائم رکھیں۔
یہ بات یاد رکھیں کہ مسجد ومدرسہ ،درودیوار کانام نہیں، بلکہ مسجد ومدرسہ امام ومدرس کانام ہے، یمن کے شیخ مقبل بن ہادی الوادعی aنے بلند وبالاعمارت کے بغیردرختوں سے بنی ایک سادہ سی مسجد میں دین کاکام کیا اورمسجد ومدرسہ کی وجہ شہرت آپa کا علمی کام بن گیا۔ لہذا آپ علماء نے بھی اس راہ پر چلنا ہے اس سے کبھی بے وفائی نہیں کرنی۔
اپنےکام پر مکمل توجہ دیں، قلتِ وسائل ہر دور میں رہے لہذا قلتِ وسائل دینی خدمات میں رکاوٹ نہ بنیں، صحابہ کرام yکو دیکھیں جنگِ احزاب کے موقع پر کھانے کو کچھ نہیں، بھوک کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھے ہوئے ہیں پھر بھی کوئی شکوہ نہیں اور خندقیں کھود رہے ہیں، ابھی جنگ خندق بمشکل تمام ہوئی ہے توحکم ملا بنوقریظہ سے لڑنا ہے، پھر بھی کوئی شکوہ نہیں۔ لہذا کام سے وفا ہو،قلتِ وسائل کا شکوہ نہ ہو۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہی وسائل پیداکرنے والااور مسائل حل کرنے والاہے۔
جوامور آپ انجام دے رہے ہیں ان کو مزید آگے بڑھائیں، اگلی ملاقات میں آپ اپنی دینی خدمات کی جورپورٹ دیں اس سے مزید اطمینان حاصل ہو۔ آپ یہاں سفرکرکے آئے محض اساتذہ وطلبہ سے ملاقات کرنے کیلئے ،اللہ تعالیٰ آپ کاسفر مبارک کرے اور آپ کو جزائے خیر عطافرمائے۔آمین
بعدنمازمغرب علماء کرام کے اس وفد نے معہد الشیخ بدیع الدین کوئٹہ ٹاؤن جاکر ترجمان مسلک اہل حدیث فضیلۃ الشیخ ابراہیم بھٹی صاحبdسے ملاقات کی،شیخ بھٹی صاحبdکو جب پتہ چلا کہ یہ علماء کرام اپنے اساتذہ سے ملاقات کی غرض سے طویل سفر کر کے آئے ہیں تو وہ بہت مسرور ہوئے اور فرمایا:آپ لوگوں نے اپنی ذمہ داری نبھائی ہے، طلبہ کو چاہئے کہ فراغت کے بعد اپنے اساتذہ سے رابطہ میں رہیں۔اجتماعیت کایہی تقاضا ہے۔

About admin

Check Also

Khatme Quran – Almahad us Salafee

By Sheikh Abdullah Nasir Rehmani hafidhahullah at Masjid Noorul ilm new name Masjid Junaid (almahad …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *