Home » Dawat E Ahle Hadith Magazine » 2020 » March to September Megazine » وہ خوش نصیب جن کیلئے رسول اللہ ﷺ نےدعاءِ مغفرت کی

وہ خوش نصیب جن کیلئے رسول اللہ ﷺ نےدعاءِ مغفرت کی

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the content is shown below in the alternative language. You may click the link to switch the active language.

قارئین کرام!
استغفارکی اہمیت وضرورت کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ سابقہ اقوام کو بھی ان کے دور کےا نبیاء مثلاً ہود،صالح اور نوح علیہ السلام نے استغفار کا حکم دیاتھا، اور خود انبیاءعلیہ السلام کا بھی یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ بارگاہِ الٰہی میں استغفار کیا کرتے تھے۔
جب اس امت وسط کا وجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد ہوا تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بھی استغفار کرنے کاحکم دیا۔
جب اس آیت مبارکہ کو ہم اپنے سامنے رکھتے ہیں:
[فَاعْلَمْ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوٰىكُمْ] (محمد:19)
ترجمہ:سو (اے نبی!) آپ یقین کرلیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی،اللہ تم لوگوں کے آمد ورفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے۔
اس آیت مبارکہ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اس کی سیرت طیبہ میں دیکھتے ہیں تو ایک خوبصورت جھلک اس حوالے سے ہمارے سامنے روشن ہوتی ہے کہ آپ نے اس حکم الٰہی کو پیشِ نظر رکھتےہوئے اپنے اور اپنے ساتھیوں کےلئے استغفار کے عمل کو جاری وساری کیاہواتھا۔
مثلاً:احادیث میں آپ کوكئی ایك مقامات پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے استغفار کا عمل دکھائی دے گا،جیسے:افتتاح نماز کی دعا میں، رکوع وسجود کی دعاؤں میں، نماز سے فارغ ہوتے ہوئے، مجلس کو ختم کرتے وقت ، بیت الخلاء سےنکلتے وقت اور سواری میں چڑھتے وقت اور اسی طرح دوسرے مقامات پر۔
آئیں! اب میں آپ کے سامنے ان خو ش نصیب افراد کا تذکرہ خیر کیے دیتا ہوں جن کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ اطہر سےمغفرت کی دعائیں نکلیں، جن میں سے چند یہ ہیں:ـ

(1)ابوعامر رضی اللہ عنہ کیلئےدعاءِ مغفرت

عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: رُمِيَ أَبُو عَامِرٍ فِي رُكْبَتِهِ، فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ، قَالَ: انْزِعْ هَذَا السَّهْمَ، فَنَزَعْتُهُ فَنَزَا مِنْهُ المَاءُ، فَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ»
(صحیح بخاری:2884)
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیںکہ ابوعامر رضی اللہ عنہ کے گھٹنے میں تیر لگا تو میں ان کے پاس پہنچا!انہوں نے فرمایا کہ اس تیر کو کھینچ کر نکال لو میں نے کھینچ لیا تو اس سے خون بہنے لگا پھر نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ کو اس کی اطلاع دی تو آپﷺ نےان کے لئے دعا کی کہ اے اللہ! عبید ابوعامر کی مغفرت فرما۔

(2)ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کیلئےدعاءِ مغفرت

عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ…..فَقُلْتُ: وَلِي فَاسْتَغْفِرْ، فَقَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ، وَأَدْخِلْهُ يَوْمَ القِيَامَةِ مُدْخَلًا كَرِيمًا» قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: إِحْدَاهُمَا لِأَبِي عَامِرٍ، وَالأُخْرَى لِأَبِي مُوسَى(صحیح بخاری:4323)
(یہ حدیث اوپر والی حدیث کا ایک حصہ ہے)میں نے کہا اور میرے لئے بھی اللہ سے مغفرت کی دعافرمائیں،تونبیﷺ نے کہا اے اللہ! عبداللہ بن قیس(کنیت ابوموسیٰ) کےگناہوں کو بھی معاف فرما، اور قیامت والے دن اسے عزت والی جگہ میں داخل کرنا۔

(3)زنا کی اجازت مانگنے والے نوجوان کیلئےدعاءِ مغفرت

عن ابی امامۃ رضی اللہ عنہ قال: ان فتی شابا اتی النبی ﷺ فقال یا رسول اللہ إئذن لی بالزنی فأقبل القوم علیہ فزجروہ، وقالوا:مہ مہ فقال ادنہ فدنا منہ قریبا قال: فجلس قال أتحبہ لأمک ؟ قال لا واللہ جعلنی اللہ فداک قال ولا الناس یحبونہ لأمھاتھم ،قال أتحبہ لإبنتک ؟ قال لا واللہ یارسول اللہ جعلنی اللہ فداک قال ولا الناس یحبونہ لبناتھم،قال أتحبہ لأختک ؟ قال لا واللہ، جعلنی اللہ فداک قال ولا الناس یحبونہ لأخواتھم،قال أتحبہ لعمتک ؟ قال لا واللہ جعلنی اللہ فداک قال ولا الناس یحبونہ لعماتھم،قال أتحبہ لخالتک ؟ قال لا واللہ جعلنی اللہ فداک قال ولا الناس یحبونہ لخالاتھم،قال فوضع یدہ علی وقال اللھم اغفر ذنبہ، وطھر قلبہ وحصن فرجہ قال: فلم یکن بعد ذلک الفتی یلتفت إلی شیٔ.
(رواہ احمد فی مسندہ ، وقال شعیب الأرنؤوط اسنادہ صحیح بتحقیقہ ج۶ ص ۵۴۵ حدیث:۲۲۲۱۱، مؤسسۃ الرسالۃ، الطبعۃ الثانیۃ )
ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نوجوان نبیﷺ کےپاس آیا تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول مجھے زنا کرنے کی اجازت دیں تو قوم والے اس کی طرف آئے اور اسےڈانٹنے لگے اور کہنے لگے : رک جاؤ! رک جاؤ! رسول اللہ ﷺ نےکہا اسے قریب کرو، تو ہم نے کچھ قریب کیا،ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ بیٹھ گیا۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:کیا تم اس (زنا) کو اپنی ماں کے لئے پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں میں پسند نہیں کرتا اللہ کی قسم !رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اور لوگ بھی اسے اپنی ماؤں کے لئے پسند نہیں کرتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم اس (زنا) کو اپنی بیٹی کے لئے پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں اللہ کی قسم !مجھے اللہ آپ پر قربان کردےاے اللہ کے رسول،رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اور لوگ بھی اسے اپنی ماؤں کے لئے پسند نہیں کرتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم اس (زنا) کو اپنی بہن کے لئے پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں ، اللہ کی قسم !مجھے اللہ آپ پر قربان کردے،رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اور لوگ بھی اسے اپنی ماؤں کے لئے پسند نہیں کرتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم اس (زنا) کو اپنی پھوپھی کے لئے پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں ، اللہ کی قسم !مجھے اللہ آپ پر قربان کردے،رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اور لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لئے پسند نہیں کرتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم اس (زنا) کو اپنی خالہ کے لئے پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں ، اللہ کی قسم! مجھے اللہ آپ پر قربان کردے،رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اور لوگ بھی اسے اپنی خالاؤں کے لئے پسند نہیں کرتے۔ ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا اور کہا اے اللہ! اس کےگناہوں کو معاف کردے اور اس کے دل کو پاک کردے اور اس کی شرمگاہ کومحفوظ کردے! ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس کے بعد وہ نوجوان کسی بھی(زنا کا سبب بننے والی) چیز کی طرف نہیں دیکھتا تھا۔

(4)ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کیلئےدعاءِ مغفرت

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ، فَأَغْمَضَهُ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ»، فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ، فَقَالَ:«لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ»، ثُمَّ قَالَ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ، وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ، وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ، وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ، وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ».(صحیح مسلم:920)
ام المؤمنین ام سلمہ rبیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ابوسلمہ کی عیادت کو آئے اور اس وقت ان کی آنکھیں پتھرا چکی تھیں(یعنی فوت ہوچکے تھے) تو آپﷺ نےان کی آنکھیں بند کردیں او ر فرمایا: جب روح نکلتی ہے تو آنکھیں اس کا پیچھا کرتی ہیں ان کے گھر والوںمیں سے کچھ لوگوں نے رونا شروع کردیا تو آپﷺ نے فرمایا: اپنے لیے اچھی ہی دعاکرو، اس لئے کہ فرشتے تمہاری دعا پر آمین کہتے ہیں ،پھر آپﷺ نے دعا کی کہ: اے اللہ!ابوسلمہ کو معاف کردے اور ان کا درجہ ہدایت والوں میں بلند کر اور تو ان کے باقی رہنے والے عزیزوں میں خلیفہ ہوجا اور ان کی قبر ان کے لئے کشادہ اور روشن کردے، اے تما م جہانوں کےپالنے والے! ہمیں بھی معاف کردے اوران کو بھی۔

(5)عباس رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹوںکیلئےدعاءِ مغفرت

عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للعباس: «إذا كان غداة الاثنين فأتني أنت وولدك حتى أدعو لهم بدعوة ينفعك الله بها وولدك»، فغدا وغدونا معه فألبسنا كساء ثم قال: «اللهم اغفر للعباس وولده مغفرة ظاهرة وباطنة لا تغادر ذنبا، اللهم احفظه في ولده».
(جامع ترمذی:3762)
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ پیر کے دن صبح آپ اپنے بیٹوں کو لیکر میرے پاس آئیں تاکہ میں آپ کے لئے ایسی دعا کروں جس سے اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کے بیٹوں کو نفع پہنچائے ،چنانچہ ہم ان کےساتھ گئے، آپ ﷺ نے ہمیں ایک چادر اوڑھادی اور پھر دعا کی کہ اے اللہ! عباس اور ان کے بیٹوں کی مغفرت فرما! ظاہری بھی اور باطنی بھی (ایسی مغفرت کہ ) کوئی گناہ باقی نہ رہے۔ اے اللہ! انہیں اپنے بیٹوں کاحق ادا کرنے کی توفیق عطافرما!

(6)قیامت كےدن مومنین کیلئےدعاءِ مغفرت

عَنْ أَبِي ذارۃ مولی عثمان قال: انا لبقیع مع أبی ھریرۃ اذ سمعناہ یقول: أنا اعلم الناس بشفاعۃ محمد ﷺ یوم القیامۃ قال: فتداک الناس علیہ فقالوا : إیہ یرحمک اللہ ! قال: یقول اللھم اغفر لکل عبد مسلم لقیک یؤمن بی لا یشرک بک.(رواہ احمد فی مسندہ حدیث:9852،وحسنہ شعیب الأنؤوط بتحقیقہ ج:۱۵ص:۵۲۹ مؤسسۃ الرسالۃ)
ابو ذارہ جو مولی عثمان ہیں بیان فرماتے ہیں کہ ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بقیع(قبرستان) میں تھے ،اچانک ہم نے ان کوفرماتے ہوئے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں لوگوں میں سب سے زیادہ محمد ﷺ کی شفاعت کو قیامت والے دن جانتاہوں، راوی کہتے ہیں کہ لوگوں نے ابوہریرہ پر بھیڑ کردی اور وہ پوچھنے لگے کہ کچھ اور کہو!ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم قیامت والے دن یہ کہیں گے اے اللہ! ہر اس مسلمان بندے کو معاف کردے جو تجھ سے ملا ،تجھ پر ایمان رکھتے ہوئے ،اور تیرے ساتھ شرک نہ کرتے ہوئے۔

(7)حج میںسرمنڈوانے والوں اور بال كترانے والوںکیلئےدعاءِ مغفرت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ» قَالُوا: وَلِلْمُقَصِّرِينَ، قَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ»، قَالُوا: وَلِلْمُقَصِّرِينَ، قَالَهَا ثَلاَثًا، قَالَ: «وَلِلْمُقَصِّرِينَ»(صحیح بخاری:1728)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان كرتے هیں كه رسول الله ﷺ نے دعا فرمائی اے الله! سرمنڈوانے والوں كی مغفرت فرما! صحابه رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اور کترانے والوں کے لئے بھی(یہی دعا کریں) لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا اےاللہ! سرمنڈوانے والوں کی مغفرت کر،پھر صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اور کترانے والوں کےلئے بھی ! تیسری مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اور کترانے والوں کی بھی مغفرت فرما۔

(8)نماز جنازہ میں میت کیلئےدعاءِ مغفرت

عن عوف بن مالک رضی اللہ عنہ قال: صلی رسول اللہ ﷺ علی جنازۃ فحفظت من دعائہ وھو یقول: اللھم اغفر لہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ ووسع مدخلہ… الحدیث(صحیح مسلم:963)
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک جنازہ پر نماز پڑھائی اور میں نے آپ کی دعا میں سے یہ الفاظ یادکیے :اے اللہ! اس کی مغفرت کردے، اس پر رحم کر، اس کو عافیت میں رکھ ،اس کو معاف کر، اپنی عنایت سے مہربانی کر، اس کا گھر(قبر) کشادہ کردے۔

(9)انصار اور مہاجرین صحابہ رضی اللہ عنہ کیلئےدعاءِ مغفرت

عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ قال: قدم النبی ﷺ المدینۃ ….وھو یقول : اللھم لاخیر إلا خیر الآخرۃ فاغفر الأنصار والمھاجرۃ.(صحیح بخاری:428)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے (حدیث کے آخر الفاظ یہ ہیں)اور کہہ رہے تھے کہ اے اللہ!آخرت کےفائدہ کے علاوہ اور کوئی فائدہ نہیں پس انصار ومہاجرین کی مغفرت فرمانا۔

(10)بقیع قبرستان والوںکیلئےدعاءِ مغفرت

عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – كُلَّمَا كَانَ لَيْلَتُهَا مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – يَخْرُجُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ إِلَى الْبَقِيعِ، فَيَقُولُ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَأَتَاكُمْ مَا تُوعَدُونَ غَدًا، مُؤَجَّلُونَ، وَإِنَّا، إِنْ شَاءَ اللهُ، بِكُمْ لَاحِقُونَ، اللهُمَّ، اغْفِرْ لِأَهْلِ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ(صحیح مسلم:974)
عائشہrبیان کرتی ہیں کہ جس رات رسول اللہ ﷺ کی باری ان کے پاس ہوتی تو رسول اللہ ﷺ رات کے آخری حصہ میں بقیع (قبرستان میں) تشریف لے جاتے اور کہتے: اے ایمان رکھنے والی قوم کے گھرانے! تم پر اللہ کی سلامتی ہو، کل کے بارے میں تم سے جس کا وعدہ کیا جاتاتھا وہ تم تک پہنچ گیا ،تم کو (قیامت تک) مہلت دے دی گئی اور ہم بھی اگر اللہ نے چاہا تم سے ملنے والے ہیں۔ اے اللہ! بقیع غرقدوالوں کو معاف کردے۔

(11)دعوت میں کھانا کھلانے والوںکیلئےدعاءِ مغفرت

عن عبداللہ بن بسر المازنی قال: بعثنی أبی رسول اللہ ﷺ أدعوہ إلی طعام فجاء معی … فأکل رسول اللہ ﷺ واکلنا معہ، وفضل منھا فضلۃ ثم قال رسول اللہ ﷺ : اللھم اغفر لھم وارحمھم ، وبارک علیھم ، ووسع علیھم فی أرزاقھم۔
(رواہ احمد فی مسندہ ، وقال شعیب الأرنؤوط اسنادہ صحیح ج:ـ۲۹ ص:۲۲۴ مؤسسۃ الرسالۃ)
عبداللہ بن بسر المازنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد صاحب نے مجھے رسول اللہ ﷺ کی طرف بھیجا کہ میں انہیں دعوت دوں کھانے کی تو رسول اللہ ﷺ میر ے ساتھ آئے… (حدیث کے آخری الفاظ یہ ہیں) تو رسول اللہ ﷺ نے کھاناشروع کیا اور ہم نے بھی ان کے ساتھ کھانا شروع کیا، تو اس کھانے سے کافی کھانا بچ گیا، پھر رسول اللہ ﷺ نے دعا کی:اےاللہ! ان کی مغفرت فرما، ان پر رحم فرما اور ان پر برکت فرما اور ان کے رزق میں ان کے لئے کشادگی فرما!

(12)انصار صحابہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹوں اور ان کے پوتوںکیلئےدعاءِ مغفرت

عن زید بن ارقم قال قال : رسول اللہ ﷺ اللھم اغفر اللأنصار ولأبناء الأنصار وابناء ابناء الأنصار(صحیح مسلم:2506)
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دعا کی اے اللہ! انصار کی مغفرت فرما، انصار کے بیٹوں کی مغفرت فرما ، انصار کے بیٹوں کے بیٹوں(پوتوں) کی مغفرت فرما۔

(13)وفد عبدالقیس کیلئےدعاءِ مغفرت

زید بن علی بیان کرتےہیں کہ مجھے وفد عبدالقیس میں سے کسی ایک نے حدیث بیان کی جو رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے (حدیث کے آخری الفاظ یہ ہیں)
اللھم اغفر لعبد القیس اذا اسلموا طائعین غیر کارھین ….الحدیث(رواہ احمد فی مسندہ وصححہ شعیب الأرنؤوط بتحقیقہ ج: ۲۹ ص : ۳۶۲ حدیث:۱۷۸۲۹)
اے اللہ! (وفد) عبدالقیس کی مغفرت فرما جب انہوں نے اسلام قبول کیا خوشی سے نہ کہ ناخوشی سے۔

About اظہر بن عرض محمد کوریجو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *