Home » Dawat E Ahle Hadith Magazine » 2019 » October Magazine » سخی کےلیے خوشخبریاں ….!

سخی کےلیے خوشخبریاں ….!

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the content is shown below in the alternative language. You may click the link to switch the active language.

اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرنے والے شخص کو سخی کہتے ہیں ایسا بندہ جو فقیری کے خوف سے غافل ہوکر باری تعالی پر وسیع توقع رکہتے ہوئے سخاوت کرتا ہو اس کےلیے قرآن احادیث میں بے شمار  بشارتیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند درج ذیل میں مذکور ہیں:

سخی بندہ ہر قسم کے خسارہ سے محفوظ رہ کر نجات وکامیابی حاصل کرلے گا کیونکہ وہ بندہ اپنا مال اللہ تعالی کے راہ میں خرچ کرکے گویا اللہ عزوجل کے ساتھ ایک تجارت کر رہا ہوتا ہے جس میں بہت سارے فوائدپوشیدہ ہیں جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ : اِنَّ الَّذِیۡنَ یَتۡلُوۡنَ  کِتٰبَ اللّٰہِ  وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ  وَ اَنۡفَقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً  یَّرۡجُوۡنَ  تِجَارَۃً  لَّنۡ تَبُوۡرَ .( سورة الفاطر : 29 )

جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سےپوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارہ میں نہ ہوگی ۔

اور اللہ تعالی نے فرمایا کہ : الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ  مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ  یُنۡفِقُوۡنَ اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ  وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ  الۡمُفۡلِحُوۡنَ .

( سورة البقرہ : 4 ۔ 3 )

جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے ( مال ) میں سے خرچ کرتے ہیں ۔ یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں ۔

یہاں اللہ تعالی نے سخی بندے کو دو قسم کی بشارتیں سنائی ہیں ، پہلی بشارت یہ ہے کہ پرآشوب دور میں بھی اللہ تعالی اس بندے کو راہ راست عطا فرمائے گا اسے گمراہ ہونے نہیں دے گا اور دوسری یہ کہ ایسے بندے کےلیے فلاح ہی فلاح ہے ایسا بندہ ہر مصیبت و تکلیف سے محفوظ رہے گا ۔

سخی بندے کا دیا ہوا مال ضایع نہیں ہوگا نہ ہی اسے فقیری آئے گی بلکہ اللہ تعالی اسے دنیا میں ہی دوگنا کرکے دے گا اور اسے مالا مال فرمائے گا ۔

اللہ جل شانہ نے فرمایا کہ : مَثَلُ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ اَنۡۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِیۡ کُلِّ سُنۡۢبُلَۃٍ مِّائَۃُ حَبَّۃٍ  وَ اللّٰہُ یُضٰعِفُ لِمَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ  وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ .( سورة البقرہ : 261 )

جو لوگ اپنا مال اللہ تعالٰی کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالٰی جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے اور اللہ تعالٰی کشادگی والا اور علم والا ہے ۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : وَمَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فِي سَبِيلِ اللهِ كَانَتْ لَهُ بِسَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ.

اور جس شخص نے اللہ كکے راستے میں كکوئی چیز خرچ كکی اس كکے لئے سات سو گنا تک ہے۔

( مسند احمد : 18260 ، المعجم الکبیر للطبرانی : 4043 ، 2445 ، 4046 ، الصحیحہ للالبانی : 1125 )

اور سخی بندے کو اللہ تعالی اس کی سخاوت کی بدولت مزید انعامت بھی عطا فرمائے گا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے: اللہ كکے كچھ بندے ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بندوں كکو فائدہ دینے كکے لئے نعمتوں سے نوازتا ہے۔ جو وہ خرچ كکرتے ہیں ان كکے لئے برقرار رکھتا ہے ،جب وہ روک لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے چھین لیتا ہے اور دوسروں كکو عطا کر دیتاہے۔

( معجم الاوسط للطبرانی : 5319 ، الصحیحہ للالبانی : 1342 )

اور سیدنا ابودردآء رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : مَا طَلَعَتْ شَمْسٌ قَطُّ إِلَّا بُعِثَ بِجَنْبَتَيْهَا مَلَكَانِ يُنَادِيَانِ يُسْمِعَانِ أَهْلَ الْأَرْضِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمُّوا إِلَى رَبِّكُمْ فَإِنَّ مَا قَلَّ وَكَفَى خَيْرٌ مِمَّا كَثُرَ وَأَلْهَى وَلَا آبَتْ شَمْسٌ قَطُّ إِلَّا بُعِثَ بِجَنْبَتَيْهَا مَلَكَانِ يُنَادِيَانِ يُسْمِعَانِ أَهْلَ الْأَرْضِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا وَأَعْطِ مُمْسِكًا مَالًا تَلَفًا .

سورج جب بھی طلوع ہوتا ہے اس کے دونوں جانب دو فرشتے بھیجے جاتے ہیں جو آواز لگاتے ہیں اورجن و انس کے علاوہ تمام اہل زمین کو سناتے ہیں کہ:اے لوگو!اپنے رب کی طرف آؤ، یقیناً جو کم ہے اور کفایت کرنے والا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو زیادہ ہے لیکن غافل کرنےوالا ہے۔ اور جب بھی سورج غروب ہوتا ہے تو اس کے دونوں جانب دو فرشتےبھیجے جاتے ہیں جو پکار لگاتے ہیں اور اہل زمین کو سناتے ہیں سوائے جن و انس کے: اے اللہ خرچ کرنے والے کو بہترین بدلہ دے اور روکنے والے کو تباہ ہونے والا مال دے۔

( مسند احمد : 20728 ، شعب الایمان للبھیقی 3682 ، الصحیحہ للالبانی : 1850 )

اور اللہ تعالی ایسے شخص کو ڈھیر ساری نیکیاں عطا فرمائے گا ارشاد باری تعالی ہے کہ : فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَ اَنۡفَقُوۡا لَہُمۡ  اَجۡرٌ کَبِیۡرٌ .( سورة الحدید : 7 )

پس تم میں سے جو ایمان لائیں اور خیرات کریں انہیں بہت بڑا ثواب ملے گا ۔

سخی بندے کی سخاوت اسے جہنم کی آگ سے نجات دلا دے گی…  مالک بن مرثد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ابو ذررضی اللہ عنہ نے کہا :

 يَا رَسُولَ اللهِ مَاذَا يُنَجِّي الْعَبْدَ مِنَ النَّارِ ؟ قَالَ : الإِيمَانُ بِاللهِ ، قُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللهِ ، إِنَّ مَعَ الإِيمَانِ عَملٌ ، قَالَ : يُرْضِخُ مِمَّا رَزَقَهُ اللهُ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فَقِيرًا ، لّا يَجِدُ مَا يُرْضَخُ بِهِ ؟ قَالَ : يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ ، وَيَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ ، أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَيِيًّا لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَّأْمُرَ بِالْمَعْرُوفِ ، وَلا يَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ ؟ قَالَ : يَصْنَعُ لأَخْرَقَ ، قُلْتُ : أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَخْرَقَ لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَصْنَعَ شَيْئًا ؟ قَالَ : يُعِينُ مَغْلُوبًا ، قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ ضَعِيفًا ، لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُعِينَ مَظْلُومًا ؟ فَقَالَ : مَا تُرِيدُ أَنْ تَتْرُكَ فِي صَاحِبِكَ مِنْ خَيْرٍ؟ یُمْسِكُ الأَذَى عَنِ النَّاسِ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ إِذَا فَعَلَ ذَلِكَ دَخَلَ الْجَنَّةَ ؟ قَالَ : مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَفْعَلُ خَصْلَةً مِنْ هَؤُلاءِ ، إِلا أَخَذَتْ بِيَدِهِ حَتَّى تُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ.

میں نے کہا اے اللہ کے رسول! کونسا عمل بندے کو آگ سے نجات دیتا ہے ؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان ، میں نے کہا: اے اللہ کے نبی کیا ایمان کے ساتھ کوئی عمل بھی ہے؟ آپ نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ نے اسے دیا ہے اس میں سے خرچ کرے میں نے کہا اے اللہ کے رسول! اگر وہ فقیر(محتاج) ہو خرچ کرنے کے لئے کوئی چیز نہ پاتا ہو تو پھر آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ نے فرمایا: نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول! اگر وہ کمزور( عاجز) ہو نیکی کا حکم کرنے ،برائی سے منع کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہوپھر آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: کسی نا سمجھ(بے وقوف ) کے لئے کام کرے۔ میں نے کہا: اگر وہ خود نا سمجھ ہو کوئی کام کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو پھر آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: مغلوب (مظلوم) کی مدد کرے۔ میں نے کہا: اگر وہ کمزور ہو کسی مظلوم کی مدد کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: تم کیا چاہتے ہو تم اپنے بھائی میں کوئی بھلائی چھوڑوگے بھی؟ تو لوگوں سے تکلیف کو روک لے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!جب وہ یہ کام کرے گا تو کیا جنت میں داخل ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا: جو مسلمان ان میں سے کسی عادت کو اختیار کرتا ہے تو وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے جنت میں داخل کر دے گی ۔

( المعجم الکبیر للطرانی : 1626 ، شعب الایمان للبیھقی : 3176 ، الصحیحہ للالبانی : 2669 )

سیدنا صعصعہ بن معاویہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ابو ذررضی اللہ عنہ سے ملا میں نے کہا :

 حَدِّثْنِي ، قَالَ: نَعَمْ ، قَالَ رَسُولُ اللهِ  صلی اللہ علیہ وسلم : مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُنْفِقُ مِنْ كُلِّ مَالٍ لَهُ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللهِ إِلَّا اسْتَقْبَلَتْهُ حَجَبَةُ الْجَنَّةِ كُلُّهُمْ يَدْعُوهُ إِلَى مَا عِنْدَهُ قُلْتُ: وَكَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: إِنْ كَانَتْ إِبِلًا فَبَعِيرَيْنِ وَإِنْ كَانَتْ بَقَرًا فَبَقَرَتَيْنِ .

مجھے حدیث بیان کیجئے، انہوں نے کہا: ٹھیک ہے: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جو مسلمان بندہ اپنے ہر قسم کے مال میں سے ایک جوڑی اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے پہرےدار اس کا استقبال کرتے ہیں، ہر ایک اپنے پاس موجود انعام کی طرف بلاتا ہے۔ میں نے کہا: یہ کس طرح ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اونٹ ہے تو دو اونٹ اور اگر گائے ہے تو دو گائے ۔

( سنن نسائی : 3134 ، الصحیحہ للالبانی : 1852 )

یعنی کہ سخی بندہ دنیا اور آخرت میں ہر قسم کے خوف خطرہ سے محفوظ رہے گا جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ : اَلَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمۡ بِالَّیۡلِ وَ النَّہَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً فَلَہُمۡ اَجۡرُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ۚ وَ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ .

جو لوگ اپنے مالوں کو رات دن چُھپے کُھلے خرچ کرتے ہیں ان کے لئے ان کے رب تعالیٰ کے پاس اجر ہے اور نہ انہیں خوف ہے اور نہ غمگینی ۔( سورة البقرہ : 274 )

سخی بندہ جب دنیا فانی سے کوچ کرکے آخرت کی طرف سفر کرے گاتو اس بندے کی سخاوت اسے قبر کے عذاب سے بچا لے گی جیسا کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِيءُ عَنْ أَهْلِهَا حَرَّ الْقُبُورِ، وَإِنَّمَا يَسْتَظِلُّ الْمُؤْمِنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي ظِلِّ صَدَقَتِهِ .

صدقہ، صدقہ کرنے والوں سے قبر کی گرمی کو ختم کرتا ہے، اور مومن قیامت کے دن اپنے صدقے کا سایہ حاصل کرے گا۔

( المعجم الکبیر للطبرانی : 14207 ، شعب الایمان للبھیقی : 3198، الصحیحہ للالبانی : 1816 )

مذکورہ حدیث نبوی سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ روز محشر گرمی کی شدت ہوگی لیکن سخی بندے اس روز سایہ عرش میں رہ کر اس گرمی سے محفوظ رہیں گے اور باری تعالی کی طرف سے جنت کی محلات سے نوازے جائیں گے ۔

جیسا کہ سیدنا ابوذر  رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : «مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُنْفِقُ مِنْ كُلِّ مَالٍ لَهُ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا اسْتَقْبَلَتْهُ حَجَبَةُ الْجَنَّةِ كُلُّهُمْ يَدْعُوهُ إِلَى مَا عِنْدَهُ» . قُلْتُ: وَكَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: «إِنْ كَانَتْ إِبِلًا فَبَعِيرَيْنِ وَإِنْ كَانَت بقرة فبقرتين» .

’’ جو بندہ مسلم اپنے سارے مال سے جوڑا جوڑا اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے تمام دربان اپنی اپنی نعمتوں کے ساتھ اس کا استقبال کرتے ہیں ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، وہ کیسے خرچ کرے ؟ فرمایا :’’ اگر اونٹ ہوں تو دو اونٹ اور اگر گائے ہوں تو دو گائے ۔‘‘

( رواہ النسائی : 3187 )

عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَأَفْشُوا السَّلَامَ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ.

رحمن کی عبادت کرو، کھانا کھلاؤ، سلام کو عام کرو، جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ ۔

( سنن ترمذی 1778 ، الصحیحہ للالبانی : 261 )

ایسا سخی بندہ جو دریاء دلی کے ساتھ اللہ تعالی کے راہ میں خرچ کرتا رہتا ہو کبھی بھی پریشان نہیں ہوگا اسے دنیا و آخرت میں خوشحال کیا جائے گااللہ تعالی سے دعا ہے کہ باری تعالی ہمیں محتاجی و مجبوری سے محفوظ رکھے ،مال کی نعمت سے ہم کو نوازے جو ہم اپنے آپ پر اور فقراء مساکین پر دریاء دلی کے ساتھ خرچ کرسکیں ۔

آمین یا مجیب السائلین !

About عبدالسلام جمالی

Check Also

حاجی کےلیے خوشخبریاں …!!

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *