Home » Dawat E Ahle Hadith Magazine » 2019 » January Megazine » احکام ومسائل

احکام ومسائل

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the content is shown below in the alternative language. You may click the link to switch the active language.

مقامی زبان میں خطبہ

G.171

محترم جناب مفتی صاحب

(۱)بعض خطباء حضرات خطبہ دوم میں کسی عالم کا لکھاہوا خطبہ عربی زبان میں کتاب سے دیکھ کر دیتےہیں ،یہ خطبہ نہ خود سمجھتے ہیں نہ مخاطبین کو سمجھاتے ہیں کیااس طرح خطبہ جمعہ کاحق خطابت ادا ہوسکتا ہے؟

(۲)خطبہ جمعہ میں مقامی زبان میں خطبہ دیکرمخاطبین کو سمجھانا شرعی لحاظ سے منع ہے یامخاطبین کومادری زبان میں نصیحت کرنا بہتر ہے ،براہ کرم قرآن وسنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔(وسیم اختر)

J

الجواب بعون الوہاب

صورت مسئولہ برصحت سؤال

سائل وسیم اختر صاحب نے خطبہ جمعہ کے تعلق سے جواستفسار کیا ہے بتوفیق اللہ تعالیٰ وعونہ اس کوذکر کرتے ہیں۔

جہاںتک مساجد میں عربی میں لکھے ہوئے خطبات کے پڑھنے کا رواج ہے ،اور دیکھنے میں آتا ہے کہ خطباء حضرات جمعہ کےدن ان کو عوام الناس میں سنادیتےہیں اس کی کوئی اصل نہیں ہے،رسول اللہ ﷺ کایاصحابہ کرام کا عربی خطبہ دینا اس بات کو مستلزم نہیں ہے کہ خطبہ صرف عربی زبان میں ہوناچاہئے، آپﷺ توخطبہ نکاح بھی عربی میں دیتے تھے توموجودہ خطباء کرام خطبہ نکاح میں ایجاب وقبول اردو یادیگر زبانوں میں کیوں کرواتے ہیں، معنی یہ کہ اگر عربی میں یہ معاملات اداکیے جائیں توممکن نہیں ہے کہ عوام صحیح معنی میں یہ بات سمجھ سکیں، لہذاخطباء حضرات کوچاہیے کہ خطبہ جمعہ ہویا خطبہ نکاح ہو سب کو خطبہ کے مسنون کلمات کے بعد بقیہ وعظ ونصیحت مقامی لوگوں کی زبان میں کریں، جس کی دلیل یہ ہے کہ حدیث میں آتاہے کہ:

کان النبی ﷺ یخطب قائم ثم یجلس ثم یقوم ویقرأ آیات ویذکراللہ عزوجل.(سنن نسائی:1418)

یعنی:آپﷺ کھڑے ہوکرخطبہ دیتے پھر بیٹھتے ،پھر کھڑے ہوتے اور قرآنی آیات کی تلاوت فرماتے۔

اور اسی طرح خطبہ جمعہ میں آپ منبر پربیٹھے اورآپﷺ نے آنے والی صحابی سے فرمایا :کھڑے ہوجاؤ اور دورکعت پڑھ کر بیٹھو۔

کبھی لوگوں کو رغبت دلاتے صدقہ کرنے پر۔

خطبہ میں ان امور سے ثابت ہوا کہ خطبہ اصلاح ونصیحت کانام ہے۔

مزیدارشاد باری تعالیٰ ہے:[وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ لِيُبَيِّنَ لَہُمْ۝۰ۭ ](ابراھیم:۴)

یعنی:ہم نے کوئی رسول ایسا نہیں بھیجا مگر وہ رسول اس قوم کا ہم زبان تھا تاکہ وہ انہیں بیان کرے۔

قرآن وسنت کے نزول کامقصد بھی لوگوں کی اصلاح ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک انہیں لوگوں کی زبان میں بیان نہ کیاجائے۔

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:(العلماء ورثۃ الانبیاء) یعنی: علماء انبیاء کے وارث ہیں،وارث ہونےکے ناطے اس دین کی نشر واشاعت کی ذمہ داری ان پر واجب ہےجس کواحسن انداز اور ممکن طریقے سے اداکرنا چاہیے۔ اور وہ ان کی زبان میں وعظ ونصیحت کے بغیر ناممکن ہے۔

مذکورہ نصوص کاتقاضا یہ ہےکہ خطبہ جمعہ وغیرہ مقامی لوگوں کی زبان ہی میں ہوناچاہیے، یہ امر کس قدر باعث مذمت ہے کہ خطبہ جمعہ کو تو عربی میں رہنے دیاجائے اور وعظ ونصیحت میں جمعہ سے قبل اردو یا دیگر زبانوں میں تقریر کی جائے اور یہ بھی کہاجائے کہ یہ بدعت ہے لیکن مجبوری ہے۔ہداھم اللہ تعالیٰ.

ہذا ماعندی واللہ اعلم بالصواب

رب کریم ہمیں جمیع معاملات میں قرآن وسنت پر عمل کی توفیق عطافرمائے۔آمین

About حافظ محمد سلیم

مفتی جمعیت اہل حدیث سندھ

Check Also

احکام ومسائل

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *