Home » Dawat E Ahle Hadith Magazine » 2018 » February & March Magazine » اعلانِ نتائج امتحانات فترۂ اولیٰ المعہد السلفی

اعلانِ نتائج امتحانات فترۂ اولیٰ المعہد السلفی

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the content is shown below in the alternative language. You may click the link to switch the active language.

الشیخ ذوالفقارعلی طاہر رحمہ اللہ کی آخری تحریر کردہ رپوٹ:

2جنوری2018بمطابق14ربیع الثانی1439ھ بروز منگل ۱۲ بجے دن المعہد السلفی للتعلیم والتربیۃ گلستان جوہر کراچی کے امتحانات فترۂ اولیٰ کےا علانِ نتائج کیلئے ادارے میں ایک مختصر تقریب منعقد ہوئی،جس میں فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانیdرئیس المعہد،فضیلۃ الشیخ محمدابراھیم بھٹی dمدیر المعہد ،تمام اساتذہ کرام، شیخ ارشد علی مدیر الجامعۃ المحمدیہ للبنین والبنات کورنگی نمبر2،حافظ عبدالمالک مجاہد ناظم اعلیٰ جمعیت حلقہ کراچی اور مقامی احبابِ جماعت نے شرکت کی۔

کمپیئرنگ کی ذمے داری شیخ محمدداؤد شاکر نائب مدیر المعہد نے نبھائی۔

سب سےپہلے مندرجہ ذیل طلبہ نے تلاوت پاک کی:

حافظ بدیع الدین درجہ ثامنہ، حافظ محمد ابراھیم درجہ اولی، حافظ صفی الرحمٰن درجہ خامسہ۔

اس کے بعد نتائج کا اعلان کیاگیا،تفصیل حسبِ ذیل ہے:

نتائج شعبہ علوم اسلامیہ

درجہ اولیٰ: اول: محمد راشد بن اسمعیل شر۔دوم: احمد خان بن محمد بوٹا سکریاری۔ سوم: طیب مشتاق بن مشتاق احمد۔

درجہ ثانیہ: اول: محمد عثمان بن ماسٹر نصیر احمد سکریاری۔ دوم: معاویہ بن محمد حنیف۔ سوم: حنظلہ بن رفیق احمد۔2

درجہ ثالثہ: اول: کاشف بن گلشن علی۔ دوم: علی اختر بن محمد اکرم۔ سوم: اسامہ بن عبدالغفار۔

درجہ رابعہ: اول: محمد عابد بن محمد شفقت۔ دوم: نعمت اللہ بن عبدالواحد۔ سوم: فیضان بن محمد علی۔

درجہ خامسہ: اول: عدنان بن رستم خان۔ دوم: اظہر بن عرض محمد۔ سوم: صفی الرحمٰن بن عبدالرزاق عامر۔

درجہ سادسہ: اول: عمران راہب۔ دوم: سمیع اللہ بن عثمان غنی۔ سوم: اسداللہ بن منور علی۔

درجہ سابعہ: اول: بلال احمد بن مشتاق احمد۔ دوم: عبدالرحیم بن خان محمد۔ سوم: یونس بن دامن علی۔

درجہ ثامنہ: اول: مغیث الرحمٰن بن مجیب الرحمٰن۔ دوم: بدیع الدین بن شیخ عبداللہ ناصر رحمانی۔ سوم: انس کاکا بن رسول بخش۔

نتائج شعبہ حفظِ متون

اول:(الف)عدنان بن رستم خان ۔

اول:(ب) صفی الرحمٰن بن عبدالرزاق عامر۔

دوم: فیصل عبدالرشید۔سوم: اظہر بن عرض محمد

شعبہ اسکول (الف)

اول: رضوان اللہ بن مطیع اللہ ۔دوم: طیب مشتاق ۔سوم: محمد سلیم بن لیاقت علی۔

شعبہ اسکول(ب)

اول: ظفراللہ بن سیف اللہ۔ دوم: ابراھیم بن صالح محمد۔ سوم: احمد خان بن محمد بوٹا

پورے ادارے میں ٹاپ کرنے والے طلبہ

اول: راشد بن اسمعیل شر۔دوم: احمد خان بن ماسٹر محمد بوٹا۔ سوم: عثمان بن ماسٹر نصیر احمد۔

انعامات کی تفصیل:

اول:500/=روپے ۔

دوم:300/=روپے ۔

سوم:200/=روپے

ادارے میں اول:1000/=روپے

ادارے میں دوم:700/=روپے

ادارے میںسوم:500/=روپے

اس کے بعد شیخ محمدابراھیم بھٹی حفظہ اللہ مدیر المعہد کو دعوتِ نصیحت دی گئی ،آپ حفظہ اللہ نے فرمایا:

ابھی ہم نے جو رزلٹ سنا ہے یہ کسی امتحان کا رزلٹ نہیں ہے، امتحان تو سالانہ ہوتا ہے یہ امتحان کی تیاری کا رزلٹ ہے، اس کے ذریعے جانچاگیا ہے کہ کس کس طالبِ علم کی اصل امتحان کیلئے تیاری کس قدر ہے، بہرحال رزلٹ بڑاچھا تھا، اللہ تعالیٰ مزید توفیق عطا فرمائے، آمین۔

باقی رہی بات نصیحت کی تو رسول اللہ ﷺ کی ایک چھوٹی سی حدیث ہے:من سلک طریقا یطلب فیہ العلم سھل اللہ لہ بذلک طریقا الی الجنۃ.

یعنی: جس نے طالب علم کا راستہ اختیار کیا اللہ تعالیٰ اس کے بدلے  اس کیلئے جنت کا راستہ آسان کردیتاہے۔

اس حدیث میں کلمہ من(جس نے بھی) عام ہے، اس میں کوئی قید نہیں،زمانے کی نہ شہر کی،قوم ،قبیلے ،برادری کی نہ مالدار،غریب کی جو بھی طلبِ علم کا راستہ اپنائے گا اس کو یہ صلہ ملے گا۔ جبکہ علم سے مراد وحی کا علم ہے، اس کے علاوہ جو بھی علوم ہیں ان کی حیثیت فنون کی ہے۔ اس حدیث کامصداق آپ لوگ ہیں، شرط یہ ہے کہ اس کے حصول کاحق ادا کریں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس علم کے حصول کا حق ادا کرنے کی توفیق عطافرمائے، اور اس علم کے ساتھ جڑجانے کی اور مزید محنت وکوشش کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین

اس کے بعد فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصررحمانی حفظہ اللہ رئیس المعہد کو دعوت نصائح دی گئی۔

آپ نے فرمایا:

شیخ بھٹی صاحب حفظہ اللہ نے جو نصیحتیں فرمائی ہیں، وہ ہمارے لئے کافی وشافی ہیں، اور انہوں نے نصیحت کے طور پر جو حدیث بیان فرمائی وہ جوامع الکلم میں سے ہے، اس حدیث کامصداق ہر وہ طالبِ علم ہے جومحنت کا حق اداکرے، اپنے شب وروز کو،قیمتی اوقات کو اس علم کے حصول میں لگادے، اس کامطمع نظرصرف حصول علم ہو، یہی اس کی ترجیح ہو۔ دوسری بات یہ کہ علم کاحصول عمل کیلئے ہو، جس قدر علم حاصل ہوتا جائے اس قدر اس پر عمل بھی ہوتاجائے،صحابہ کرام yکا یہی طریقہ کار تھا، وہ فرماتےہیں کہ:تم القرآن وتم العمل.ہم جس قدرقرآن سیکھتے جاتے اسی قدر اس پر عمل کرتے جاتے، ادھرقرآن کےنزول کی تکمیل ہوئی ادھر اس پر عمل کی بھی تکمیل ہوگئی۔ لہذا حصول علم کا مقصد عمل کو بنایاجائے۔

باقی نتائج کے حوالے سے میں ان طلبہ کو خصوصی نصیحت کروں گا جو کچھ مضامین میں کمزوررہے ہیںوہ اپنی اس کمزوری کو دور کرنے کیلئے مزید محنت کریں، جن اساتذہ کےپاس وہ اسباق ہیں وہ ان کمزور طلبہ کو ہدف بناکرمحنت کریں تاکہ ان کی یہ کمزوری دورہواور ان میں بھی وثوق پیدا ہوا۔

باقی رہے وہ طلبہ جو نمایاں رہے ہیں وہ اس پر اکتفانہ کریں، بلکہ مزید محنت کریں اور اپنی پوزیشن کوبہتر سےمزید بہتری کی طرف لے جائیں۔

اللہ تبارک وتعالیٰ طلبہ واساتذہ کو تعلیم وتعلم کا حق ادا کرنے اور پھر اس علم پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے، آمین

یوں اعلانِ نتائج کی یہ مختصر تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔

About شیخ ذوالفقارعلی طاہررحمہ اللہ

.سابق ناظم امتحانات جمعیت اہل حدیث سندھ اور ایڈیٹر دعوت اہل حدیث اردو مجلہ ٣ جنوری ٢٠١٨ کو ایک ٹریفک حادثے میں انتقال کر گئے ‏اللهم اغفر له، وارحمه، وعافه، واعف عنه، وأكرم نزله، ووسع مدخله واغسله بالماء والثلج والبرد ونقه من الخطايا، كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس، وأبدله داراً خيراً من داره، وأهلاً خيراً من أهله، وزوجاً خيراً من زوجه، وأدخله الجنة، وأعذه من عذاب القبر، ومن عذاب النار

Check Also

اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *