Home » Dawat E Ahle Hadith Magazine » 2017 » شمارہ ستمبر » اداریہ ۔ شیخ الحدیث محمدعبداللہ امجد چھتوی ایک عالم باعمل کی رحلت

اداریہ ۔ شیخ الحدیث محمدعبداللہ امجد چھتوی ایک عالم باعمل کی رحلت

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the content is shown below in the alternative language. You may click the link to switch the active language.

الحمد للہ والصلوۃ والسلام علی رسول ﷲ (ﷺ) وبعد!
قارئین کرام! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
15اگست2017ء بمطابق ۲۲ذیقعد ۱۴۳۸ھ بروزمنگل نماز فجر کیلئے بیدار ہونے پر بذریعہ میسج ایک اندوہناک خبر معلوم ہوئی کہ اڑھائی بجے شب شیخ الحدیث والتفسیر استاذ الاساتذہ محمدعبداللہ ا مجدچھتوی وفات پاگئےہیں، اناللہ واناالیہ راجعون.
شیخ محمدعبداللہ امجد چھتوی aنے14اگست بروز سوموار کو نمازعشاءباجماعت اداکرنے کے بعد کندھے میں کچھ تکلیف محسوس کی جوذرا دیر بعد ختم ہوگئی ،وہی تکلیف اڑھائی بجے شب دوبارہ شروع ہوئی، آپ کو فیصل آباد اسپتال لےجایا گیا، وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ آپ کی پاکیزہ روح قفس عنصری سے پرواز کرچکی ہے۔
اسی روز بعدنمازعصر ستیانہ بنگلہ میں آپ کے تلمیذ رشید، اللہ کے ولی مولانا عتیق اللہdکی اقتداء میںآپ کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور آبائی گاؤں چک 36کے مقامی قبرستان میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔ آپaکی نماز جنازہ وتدفین میں قریبی شہروں کے مدارس کے شیوخ الحدیث، مدرسین وطلبہ اور مساجد کے ائمہ، خطباء سمیت جماعتی احباب کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔
آپaکا سفرآخرت بھی بڑا قابلِ رشک تھا، آپ نے زندگی کے آخری روز صبح تعلیمی اوقات میں مرکز الدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ میں صحیح بخاری کی تدریس فرمائی حصہ(پیرڈ) کے اختتام کے ذرا دیر بعد صحیح بخاری کے طلبہ کو دوبارہ بلایا اور دوبارہ صحیح بخاری کی تدریس فرمانا شروع کردی، تعلیمی اوقات کے بعد آپaکی ادارہ کے اساتذہ سے میٹنگ ہوئی ،فرمانے لگے:آج فلاں مسجد میں ترجمۃ القرآن کی کلاس کاآغاز کرنا ہے، اس کیلئے ادارہ کے کسی استاذکی ذمہ داری لگانی ہے؟ جماعت کے اصرار پر ابتدائی درس میں دوں گا، پھر بعداز نماز مغرب ڈیڑھ گھنٹہ درسِ قرآن ارشاد فرمایا، زندگی کے آخری روز تمام نمازیں باجماعت ادافرمائیں۔
شیخ الحدیث محمدعبداللہ امجدچھتوی aنے1935ء کے لگ بھگ بھارت کی ریاست بیکانیربڈھیمال میں آنکھ کھولی، ابتدائی تعلیم اپنے والد aسے حاصل کی، تحصیل علم سے فراغت 1958ء میں جامعہ محمدیہ اوکاڑہ سے حاصل کی، فراغت کے بعد اسی مادر علمی میں مسلسل 18سال تدریس کے فرائض سرانجام دیئے،پھر مختلف مدارس میں شیخ الحدیث کےمنصب پر فائز رہےتاآنکہ 1993ء سے تادم حیات مرکز الدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ میں شیخ الحدیث ومفتی کے منصب پر رہے اور اسی ادارہ میں ہرسال ماہ رمضان المبارک میں دورۂ تفسیر بھی کراتے رہے۔
شیخ چھتوی aکے اساتذہ میں شیخ الحدیث والتفسیر حافظ عبداللہ بڈھیمالوی،مولانا محمدعبدہ اور شیخ الحدیث محمدعبداللہ محدث روپڑی شامل ہیں۔ حافظ عبداللہ بڈھیمالوی aکے حوالے سے یاد رہے کہ آپ شیخ عبداللہ امجد چھتویaکے سسر بھی تھے، شیخ عبداللہ بڈھیمالوی کی پانچ صاحبزادیاں تھیں، سب کی شادیاں اپنے قابل تلامذہ سے کیں جو سب کے سب شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہوئے، شیخ عبداللہ امجد چھتویaسے اپنی صاحبزادی کی شادی کے موقع پر حافظ عبداللہ بڈھیمالوی aنے شیخ چھتویaکو اپنی صاحبزادی کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور زندگی بھر ساتھ نبھانے کی خصوصی نصیحت فرمائی تھی، جس پر شیخ چھتویaتاحیات بخوبی کاربند رہے۔
شیخ الحدیث محمد عبداللہ امجد چھتویaکے تلامذہ میں محقق اہل حدیث مولانا ارشاد الحق اثری، حافظ عبدالعزیز علوی شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ فیصل آباد ،شیخ الحدیث عبدالمنان نور پوریؒ ،مولانا عبدالعلیم گوجرانوالہ اور شیخ محمد صدیق رضا مدرس المعہد السلفی کراچی شامل ہیں۔
شیخ چھتویaطلبہ کے اسباق کو تمام امور پر ترجیح دیتے تھے،مولانا عتیق اللہ صاحب مدیر مرکز الدعوۃ السلفیہ کا کہنا تھا کہ آپaجب سے ادارے میں آئے تھے، مجھے یاد نہیں کہ آپ نے کبھی اسباق کا ناغہ کیا ہو، شیخ aکے ایک شاگردبتارہے تھے کہ ایک دن صبح کو پتہ چلا کہ آپaلاہور گئے ہوئے ہیں، اسی روز نماز عصر میں تشریف لے آئے اور بعدازعصر ،صحیح بخاری،تفسیر بیضاوی اور ہدایہ پڑھائی۔
آپaکا طریقہ تدریس یہ تھا کہ آپ اختصار اور جامعیت کو پیش نظر رکھتے، اختصار اور جامعیت ایسا کہ جیسے دریا کو کوزے میں بند کردیاجائے، مکررات کے متعلق فرماتے اس پر بات ہوچکی ہے، البتہ فرق باطلہ کے متعلق تذکرہ آتاتو ان کاخوب رد فرماتے اور احادیث پر ان کے اعتراضات کے جوابات دیتے ۔
آپaشب زندہ دار(تہجدگزار) اللہ کے ولی تھے۔
آپaمسلک اہل حدیث کے ترجمان ومناظر بھی تھے، اپنی حیات میں بیشتر مناظرے کیے اور جیتے۔
آپaبڑے منکسر مزاج وملنسار تھے، جو بھی بغرضِ ملاقات آپ کے گھر جاتا، بڑی گرمجوشی وتپاک سے ملتے خیروخیرت اور حال احوال دریافت کرتے، اوروقت و حالات کے مطابق ضیافت فرماتے۔
آپ کے گھر میںمکمل پردہ کااہتمام رہا،اس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ مستورات گھریلوضرورت کی اشیاء خریدنے بازار کارُخ نہ کرتیں بلکہ بازار سے اشیاء لاکرانہیں پیش کی جاتیں اور پھر وہ پسند وناپسند کا اظہار کرتیں۔
آپaنے جوانی میں صحت افزاء کھیلوں میں بھی حصہ لیا، آپ والی بال کے بہترین کھلاڑی تھے اور آپ نے پہلوانی بھی کی، آپ کے شیخ اور سسرحافظ عبداللہ بڈھیمالوی aفرماتے کہ پہلوانی یاعلم میں میرے اس شاگرد کا کوئی ہم پلہ ہے تو سامنے آئے۔
صورتیں آنکھوں میں پھرتی ہیں اور نقشے یاد ہیں
کیسی کیسی صحبتیں خوابِ پریشاں ہوگئیں
آخر میں دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ شیخ محمد عبداللہ امجد چھتویaکی تمام مساعی جمیلہ قبول فرمائے اور آپ کو اجر عظیم سے نوازے، آپ کی بشری لغزشوں سے درگزرفرماتے ہوئے آپ کے درجات بلند فرمائے اور آپ کے تمام تلامذہ کو آپ کیلئے بہترین صدقہ جاریہ بنائے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے۔آمین
اللھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ.

شیخ الحدیث عبداللہ امجدچھتویکی وفات پرشیخ عبداللہ ناصررحمانیکا جماعت کے نام آڈیوپیغام

15اگست2017ء بروز منگل بوقت صبح شیخ عبداللہ ناصررحمانی امیر جمعیت اہل حدیث سندھ، صحیح بخاری کی تدریس کیلئے ادارہ المعہد السلفی تشریف لائے اور آپ کو شیخ عبداللہ امجد چھتویaکے انتقال کی اندوہناک خبر ملی تو آپ نے شدید دکھ وافسوس کا اظہار فرمایا اور پھر اساتذہ المعہد السلفی کی درخواست پر جماعت کے نام آڈیوتعزیتی پیغام ریکارڈ کرایا،ملاحظہ ہو:
الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علی أشرف الأنبیاء والمرسلین نبینا محمد وعلی آلہ وأصحابہ وأھل طاعتہ أجمعین.
آج بڑے ہی رنج والم کے جذبات کے ساتھ یہ انتہائی تکلیف دہ خبر سنی کہ استاذ العلماء ،المحدث الکبیر المفسر العظیم الفقیہ فضیلۃ الشیخ محمد عبداللہ امجد چھتوی رحمہ اللہ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ ہمیں ،پوری جماعت کو داغ مفارقت دے گئے، اور سفرِ آخرت اختیار کرلیا، اور اہل حدیث جہاں بھی ہوں انہیں سوگوار چھوڑ گئے :
فإن للہ ماأخذ ولہ ما أعطی وکل شیٔ عندہ الی اجل مسمی وانصح لاخوۃ السلفیین کیف کانوا واین کانوا ان یصبروا ویحتسبوا بارک اللہ فیکم.
یہ ایک بڑا المیہ ہے اور جماعت کی ابتلاء ہے کہ ان2دنوں کے دوران 3بڑے بڑے سلفی علماء دنیا سے رخصت ہوگئے ،ہندوستان کےعظیم محدث، صاحب سند عالی الشیخ ظہیر الدین aاور پھر آج ہی کویت کے سلفی عالم دکتور ولیدaکی وفات کی بھی خبر سنی یقینا یہ ایام بڑے ہی حزن وملال کے ایام ہیں ،اللہ رب العزت جماعت کو سنبھلنے کی توفیق دے، اور یہ جو یکے بعد دیگرے سانحات پیش آئے ہیں اللہ تعالیٰ ان میں استقامت وعافیت دے۔
حقیقت یہ ہے کہ زبان لڑکھڑا رہی ہے اور کچھ بولنے کی ہمت ناتمام ہے، نبیﷺ کی حدیث ہے:
” يُقْبَضُ الصَّالِحُونَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ، حَتَّى يَبْقَى كَحُثَالَةِ التَّمْرِ أَوِ الشَّعِيرِ، لَا يُبَالِي بِهِمْ شَيْئًا “(مسند احمد:17730)
والعیاذ باللہ اور یہ کیفیت بڑھتی جارہی ہے۔
اور اللہ کے رسولﷺ کی ایک اور حدیث ہے:
ان اللہ لایقبض العلم انتزاعا من صدور الرجال ولکن یقبض العلم بقبض العلماء حتی اذا لم یبق عالما اتخذ الناس روسا جھالافیستفتون فیفتون برایھم فیضلون ویضلون. (صحیح بخاری ،کتاب العلم) واللہ المستعان
سیدالتابعین سعید بن جبیرaسے کسی نے سوال کیا :
ماعلامۃ ہلاکۃ الناس فاجاب رحمہ اللہ تعالیٰ اذا مات عالمہ .
یعنی: قومیں تب برباد ہوتی ہیں، جب ان کاعالم فوت ہوجاتاہے۔
اور ایک عظیم تابعی محمد بن سیرین فرمایاکرتے تھے :
اذا مات عالم وقع فی الاسلام ثلمۃ لایسدھا شیٔ ماانقلب اللیل والنھار.
ایک عالم کے فوت ہونے پر دینِ اسلام میں دراڑ پڑ جاتی ہے جس کو کوئی بھی چیز پُر نہیں کرسکتی۔
عظیم محدث ایوب سختیانی aکوجب کسی عالم کی وفات کی خبر دی جاتی تو فرماتے:کان عضوا من اعضائی سقط.
یہ عالم فوت نہیں ہوا لگتا ہے کہ میرے جسم کے اعضاء میں سے کوئی عضو گرگیا ہے۔
اللہ رب العزت توفیق دے جماعت کو صبرواستقامت کی اور صبر واحتساب کی، مزید زبان ساتھ نہیں دے رہی اور یہی الفاظ زبان پر آتے ہیں :
ان العین تدمع والقلب یحزن ولانقول الاما یرضی ربنا وانابفراقک یا محمدعبداللہ لمحزنون.
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

چاراساتذہ المعہد السلفی کراچی کو سعادتِ حج مبارک ہو

امسال المعہد السلفی کراچی کے چار اساتذہ کو حج کی سعادت نصیب ہوئی، شیخ حافظ محمد سلیمd،شیخ محمد داؤد شاکرd، بتاریخ 10اگست2017ء بمطابق ۱۷ذیقعد۱۴۳۸ھ بروز جمعرات سفرحج پر روانہ ہوئے۔ جبکہ حافظ محمد یونس اثری 18اگست 2017ء بمطابق ۲۵ذیقعد۱۴۳۸ھ بروز جمعہ اور حافظ محمد اصغر محمدی 25اگست2017ء بمطابق۲ذی الحج۱۴۳۸ھ بروز جمعہ سفر حج پر روانہ ہوئے۔طلبہ کے تعلیمی حرج کے پیشِ نظر چاروں مشائخ کے اسباق دیگراساتذہ میں تقسیم کردیئے گئے۔
ادارہ ماہنامہ دعوتِ اہل حدیث المعہد السلفی کے چاروں اساتذہ کرام کو سعادتِ حج ملنے پر مبارکباد پیش کرتا ہے اور دعاگوہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ان سمیت تمام حجاج کی مکمل عبادات قبول فرمائے اور سب کو حج وعمرہ کی تمام سعادتیں سمیٹنے کی کماحقہ توفیق عطا فرمائے۔آمین

مینیجر ماہنامہ دعوتِ اہل حدیث کو صدمہ

بتاریخ 04اگست2017ء بروز جمعۃ المبارک بوقت صبح محترم محمد رفیق صاحب مینیجر ماہنامہ دعوت اہل حدیث کی والدہ انتقال کرگئیں، بعد نماز مغرب مسجد اہل حدیث پریٹ آبادحیدرآباد میں نماز جنازہ ادا کی گئی، ادارہ ماہنامہ دعوت اہل حدیث، اپنے مخلص شریک سفر محترم محمد رفیق صاحب کے غم میں برابر کاشریک ہے اور آپ سے مسنون تعزیت کرتا ہے اور دعاگوہے کہ اللہ مرحومہ کی بشری لغزشوں سے درگزر فرماتے ہوئے انہیں اعلیٰ علیین میں جگہ عطافرمائے اور پس ماندگان کو صبرجمیل عطافرمائے۔آمین

قارئین ماہنامہ ’’دعوت اہل حدیث‘‘ کیلئے خوشخبری

جیسا کہ قارئین ماہنامہ’’دعوت اہل حدیث‘‘ کے علم میں ہے کہ چند ماہ سے ماہنامہ’’دعوت اہل حدیث‘‘ میں مختلف علماء کرام کے انٹرویوز کا سلسلہ شروع ہواہے،جسے قارئین کی جانب سے کافی سراہا جارہا ہے، یہ سلسلہ ان شاء اللہ جاری رہےگا،آنے والے شماروں میں قارئین ان علماء کرام کے انٹرویوز پڑھ سکیں گے:شیخ خلیل الرحمن لکھوی، شیخ ابوجابر عبداللہ دامانوی، شیخ عبدالخالق نہڑیو، شیخ حافظ محمد سلیم صاحب۔

About شیخ ذوالفقارعلی طاہررحمہ اللہ

.سابق ناظم امتحانات جمعیت اہل حدیث سندھ اور ایڈیٹر دعوت اہل حدیث اردو مجلہ ٣ جنوری ٢٠١٨ کو ایک ٹریفک حادثے میں انتقال کر گئے ‏اللهم اغفر له، وارحمه، وعافه، واعف عنه، وأكرم نزله، ووسع مدخله واغسله بالماء والثلج والبرد ونقه من الخطايا، كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس، وأبدله داراً خيراً من داره، وأهلاً خيراً من أهله، وزوجاً خيراً من زوجه، وأدخله الجنة، وأعذه من عذاب القبر، ومن عذاب النار

Check Also

اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *