Home » Dawat E Ahle Hadith Magazine » 2017 » July Magazine » خود کش حملے حرام ہیں

خود کش حملے حرام ہیں

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the content is shown below in the alternative language. You may click the link to switch the active language.

ذوالفقارعلی طاہر

31علماء کرام کا متفقہ فتویٰ


الحمد للہ والصلوۃ والسلام علی رسول ﷲ (ﷺ) وبعد!
قارئین کرام! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
ایک خودکش حملہ آوربیک وقت تین کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے، ایک خود کشی جو کہ ایک حرام فعل ہے۔ صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق خود کشی کرنے والاطویل عرصہ جہنم میں رہے گا اور اسے پابند کردیا جائے گا کہ وہ جہنم میں عملِ خودکشی دہراتارہے۔
دوسراکبیرہ گناہ قتل ہے کہ اس کے اس خود کش حملہ سے متعدد بے قصور افراد قتل ہوجاتے ہیں ۔ صحیح مسلم میں رسولِ کریم ﷺ کی حدیث ہے کہ کسی بھی شہادتین کے اقراری مسلمان کاخون بہاناحرام ہے الا یہ کہ وہ تین سے کسی ایک کام کا ارتکاب کرے، شادی شادی ہوکر زناکاارتکاب ،قتل کاارتکاب، مرتد ہوجائے۔اب اسے قتل کیاجائے گا اور یہ ذمہ داری بھی ریاست کی ہے۔ہرخاص وعام کی نہیں۔
تیسرا کبیرہ گناہ یہ ہے کہ اس خودکش حملہ میں کئی بے گناہ بچے اورعورتیں موت کا شکار ہوجاتے ہیں حالانکہ آپﷺ نے جہاد فی سبیل اللہ میں دورانِ قتال بھی بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے جیسا کہ مذکور ہے:
وجدت امرأۃ مقتولۃ فی بعض تلک المغازی فنھی رسول اللہﷺ عن قتل النساء والصبیان.
ایک غزوہ میں ایک عورت، مقتو ل پائی گئی تب رسول اللہﷺ نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا۔(صحیح مسلم مع منۃ المنعم:4548)
جبکہ ایک یہودی نے ایک بچی کا سرکچل کر اسے قتل کردیا تھا،جواباًرسول اللہ ﷺ نے اس بچی کے خون کو اہمیت دیتے ہوئے اس یہودی کا سرکچل کراسے موت کے گھاٹ اتاردیا۔(صحیح مسلم مع منۃ المنعم:4361)
یقینی طور پران ہی دلائل کی روشنی میں وطن عزیز پاکستان کے 31علماء نے اپنے متفقہ فتویٰ میں خود کش حملوں کو حرام قرارد یا ہے اور ملوث افراد کو باغی۔
روزنامہ امت کراچی مجریہ 28مئی2017ء میں وہ فتویٰ شایع ہوا ہے ،فتوی صدر مملکت کے حوالے کیا گیا جنہوں نے فتویٰ کی بڑی تحسین کی اور ان کا کہنا تھا کہ اس فتویٰ کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کرکے ملک کی خدمت میں اپناحصہ شامل کیاجائے۔
فتویٰ کا متن ملاحظہ ہو:
’’یہ تحریر اس دہشت گردی اور خودکش حملوں سے متعلق ہے جن سے پاکستان اورا ہل پاکستان سخت بے چین اور لہولہان ہورہے ہیں اور جن سے ہمارے دشمن فائدہ اٹھارہے ہیں ،آیاتِ قرآنی اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں ہم متفقہ طور پر تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علماء اور مفتیان حضرات یہ فتویٰ دیتے ہیںکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، آئینی ودستوری لحاظ سے اسلامی ریاست ہے، جس کے دستور کا آغاز، اِس قومی وملی مکاتب میثاق قرارداد مقاصد سے ہوتا ہے:
اللہ تبارک وتعالیٰ ہی کل کائنات کا بلاشرکت غیرے حاکم ہے اور پاکستان کے جمہور کو جو اختیار واقتدار اس کی مقررکردہ حدود کے اندر استعمال کرنے کاحق ہے ،وہ ایک مقدس امانت ہے، نیز دستور میں اس بات کا اقرار بھی موجود ہے کہ اس ملک میں قرآن وسنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایاجائے گا اور موجودہ قوانین کو قرآن وسنت کے مطابق ڈھالاجائے گا۔
ہم متفقہ طور پر اسلام اور برداشت کے نام پر انتہاپسندانہ سوچ اور شدت پسندی کو مسترد کرتے ہیں، یہ فکری سوچ جس جگہ بھی ہو، ہماری دشمن ہے اور اس کے خلاف فکری وانتظامی جدوجہد دینی تقاضا ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ فرقہ وارانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے بل پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت کے احکام کے منافی اور فساد فی الارض ہے۔ نیز پاکستان کے دستور وقانون کی رُوسے ایک قومی وملی جرم ہے۔ اس لئے ہم ریاستی اداروں کی جانب سے ایسی سرگرمیوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کی درخواست کرتے ہیں، پاکستان میں نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کا استعمال ،ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی، تخریب وفساد ا ور دہشت گردی کی تمام صورتیں جن کا ہمارے ملک کو سامنا ہے ،اسلامی شریعت کی رُو سے ممنوع اور قطعی حرام ہیں اور بغاوت کے زمرے میں آتی ہیں اور ان کا تمام تر فائدہ اسلام اور ملک دشمن عناصر کو پہنچ رہا ہے۔ ہم پاکستان کے تمام مسلکوں اور مکاتب فکر کے نمائندہ علماء شرعی دلائل کی روشنی میں اتفاق رائے سے خودکش حملوں کو حرام قرار دیتے ہیں، اور ہماری رائے میں خودکش حملے کرنے، کرانے والے اور ان حملوں کی ترغیب دینے والے اور ان کے معاون پاکستانی،اسلام کی روس سے باغی ہیں اور ریاست پاکستان شرعی طور پر اس قانونی کاروائی کی مجاز ہے جو باغیوں کے خلاف کی جاتی ہے، دینی شعائر اور نعروں کو نجی عسکری مقاصد اور مسلح طاقت کے حصول کیلئے استعمال کرنا قرآن وسنت کی رُو سے درست نہیں۔ جہاد کا وہ پہلو جس میں جنگ اور قتال شامل ہیں ،کو شروع کرنے کا اختیار صرف اسلامی ریاست کو ہے اور کسی شخص یاگروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں۔ ریاست سے بالاتر کسی گروہ کی ایسی کاروائی فساد اور بغاوت ہے جو اسلامی تعلیمات کی رُو سے سنگین اور واجب تعزیر جرم ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تمام شہری، دستوری وآئینی میثاق کے پابند ہیں، جس کی رو سے ان پر لازم قرار پاتا ہے کہ وہ ہرصورت حب الوطنی اور ملکی وقومی مفادات کاتحفظ پہلی ترجیح کے طور پر کریں اور اس پر کسی صورت آنچ نہ آنے دیں۔ ملک و قوم کے اجتماعی مفادات کی کسی بھی عنوان سے نظر انداز کرنے کی حکمت عملی اسلامی تعلیمات کی رو سے عہد شکنی اور غدرقرار پاتی ہے جو دینی نقطہ نظر سے سنگین جرم اور لائق تعزیر ہے۔ ریاست پاکستان میں امن وسکون قائم کرنے اور دشمنان پاکستان کے خلاف جو جدوجہد ضرب عضب اور رد الفساد کے نام سے شروع کی گئی ہے ہم اس کی بھرپور تائید کرتے ہیں‘‘اللہ ہم سب کاحامی وناصر ہو۔

ماہنامہ دعوت اہل حدیث کی 17ویں جلد کاآغاز

قارئین کرام!ماہنامہ دعوت اہل حدیث کا شمارہ ہذا،17ویں جلد کاپہلا شمارہ ہے، بفضلہ تعالیٰ ماہنامہ دعوتِ اہل حدیث اپنی عمر کی 16بہاریں دیکھ چکا ہے جس پر ہم رب تعالیٰ کا شکر اداکرتے ہیںاور اپنےقارئین کومجلہ پرتبصرہ کی دعوت دیتے ہیں ساتھ میں بہترین مشوروں کی استدعابھی کرتے ہیں۔

About شیخ ذوالفقارعلی طاہررحمہ اللہ

.سابق ناظم امتحانات جمعیت اہل حدیث سندھ اور ایڈیٹر دعوت اہل حدیث اردو مجلہ ٣ جنوری ٢٠١٨ کو ایک ٹریفک حادثے میں انتقال کر گئے ‏اللهم اغفر له، وارحمه، وعافه، واعف عنه، وأكرم نزله، ووسع مدخله واغسله بالماء والثلج والبرد ونقه من الخطايا، كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس، وأبدله داراً خيراً من داره، وأهلاً خيراً من أهله، وزوجاً خيراً من زوجه، وأدخله الجنة، وأعذه من عذاب القبر، ومن عذاب النار

Check Also

اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے

Sorry, this entry is only available in Urdu. For the sake of viewer convenience, the …

One comment

  1. میری وطن عزیز پاکستان کے ان 31علماء سے اور تمام مسلک کے علماء سے عاجزانہ درخواست ہے ایک متفقہ فتویٰ سود کی حرمت اور پاکستان میں رائج سودی نظام کے متعلق صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان کے حوالہ کیا جائے- تاکہ پاکستانی مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے بچایا جاسکے-

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *