کاوش: الشیخ عبدالکریم اثری،مدرس المعہد السلفی
محاسنِ اسلام
دین اسلام کا ہر امر ہے پر حکمت
دینِ کامل ہے یہ اور ہے دینِ فطرت
نہیں ہے کجی کچھ دینِ اسلام میں
بہت خوب ہے، دل نشیں، اس کی نگہت
دینِ اسلام ہی منبعِ نور ہے
ہر کسی کے لیے ہے سراسر ہدایت
سہل دین ہے یہ ہر کسی کے لیے
اس کے احکام ہیں سب، سراپائے رحمت
جہل سے مکدر جہاں میں ہے ہادی
جہاں سے مٹائی جہالت کی ظلمت
بنا ہے وحی پہ، دینِ اسلام کی
نہیں اس میں جائز کمی ہے نہ زیادت
مزین ہے دیں یہ، قرآن وحدیث سے
ما سوا ان کے کچھ بھی نہیں کوئی حجت
گامزن ہوں سبھی ہم، دین کی راہ پہ
سب کی ہے اس میں قطعاً، توقیر و کرامت
بے وفائی اگر کی، جس نے اسلام سے
اٹھانی پڑے گی آخرت میں ندامت
دینِ اسلام سے تو وفا کر اے اثریؔ
چاہتا ہے اگر تو آخرت میں سعادت
منہ کی بدبو ہے پیاری، مسک سے بھی زیادہ
رب تعالیٰ نے خود ہی یہ خوبی بیان کی
ہوتی ہے صائم کو فرحت عندالافطار
آخرت میں ہوگی رب سے لقیان کی
روزہ رکھنے کی ہو، جس کی عادت سدا
ہوگی اس کو صدا باب ریان کی
جس نے ضائع کیا یہ مبارک مہینہ
گامزن ہے وہ راہ پہ، ظلم وعدوان کی
ہو اثر صوم کا، بعد رمضان بھی
بن نہ جائے دوبارہ صورت عصیان کی
اس مہینے میں ہو، راضی سب سے رحمان
یہ دعا ہے اثری، اس سخن دان کی
نفس کے جذبات کو، صوم کرتا ہے پاک
ہے دوائی صیام، نفس کے ہیجان کی
مقصدِ صوم ہے، نفس کی تطہیر خاص
ہے صفائی صیام، قلوب واذہان کی