آئینہ کتب

الشیخ محمد داؤدشاکر، نائب مدیر المعہد السلفی کراچی
نام کتاب
توحید(حقیقت،ثمرات وفوائد)اورشرکیہ امورکابیان
تالیف
فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصررحمانیd
مطبع
مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام
رابطہ
0300-2310189
مسئلۂ توحیدوشرک،انتہائی اہم،دقیق اورنازک مسئلہ ہے۔
اہم،اس طرح کہ کمالِ توحید، دخولِ جنت کی اساس ہے، جبکہ شرک کاذرہ بھی دائمی جہنم کا باعث ہے۔
دقیق،اس طرح کہ ’’ماشاء اللہ وشاء فلان.‘‘ جواللہ چاہے اورفلاں چاہے۔ شرک ہے اور ’’ماشاء اللہ ثم ماشاء فلان.‘‘ جواللہ چاہے پھر جوفلاں چاہے۔توحید ہے، یعنی ’’و‘‘ اور’’ثم‘‘ کے فرق سے توحید وشرک کافرق ہوجاتاہے۔
نازک،اس طرح کہ خود رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:(لاتطرونی کماأطرت النصاری ابن مریم ،إنما أنا عبدفقولوا: عبداللہ ورسولہ)
(مجھے میری حد سے نہ بڑھاؤ،جیسا کہ نصاریٰ نے عیسیٰ بن مریم علیھما السلامکو ان کی حد سے بڑھادیاتھا،میں تو صرف (اللہ تعالیٰ کا)بندہ ہوں، لہذا تم مجھے اللہ کابندہ اور اس کارسول کہو۔)
یعنی سید الاولین والآخرین محمد ﷺ تک کی محبت وعقیدت نیز ان کی تعریف وتوصیف میںبھی غلو سے اجتناب ضروری ہے، کہ ان کی شان میں ذرا سی کوتاہی اوربے ادبی کفر میں دھکیل سکتی ہے اور ان کی شان میں بھی ذرا سی حد سے بڑھی ہوئی لغزش شرک کاموجب بن سکتی ہے۔
نازک اور دقیق،اس طرح کہ ایک گروہ کے نزدیک کائنات کی ہر چیز بشمول انبیاء ورسل اوربشمول سید الاولین والآخرین محمدﷺ اللہ کی مخلوق،اور قرآن کی اصطلاح میں ’’غیراللہ ‘‘اور’’ من دون اللہ‘‘میں شامل ہیں ،جبکہ ایک گروہ کہتا ہے کہ کائنات کی ہرچیز، انس وجن اورحیوانات وجمادات وغیرہ عین اللہ ہے،( نعوذ باللہ من ذلک، تعالیٰ اللہ عن ذلک علوا کبیرا) اور دونوں ہی گروہ اپنے آپ کو اہل توحید کہتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان:[فَاعْلَمْ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ] (محمد:۱۹)
(یعنی: لاالٰہ الااللہ (کلمہ توحید) کا علم حاصل کرو۔)توحید کی اسی اہمیت اورحساسیت کامظہر ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بہت سارے راسخین فی العلم علماءتک بھی اس مسئلہ پر تفصیلاًکچھ لکھنےسے اجتناب کرتے ہیں کہ کہیں کوئی لغزش سرزدنہ ہوجائے۔
لیکن اس مسئلہ کے دقیق،نازک اور حساس ہونے کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ شریعت (قرآن وحدیث) اس مسئلہ کوصحیح طور پر واضح نہیں کرسکی۔جبکہ’’توحید‘‘ تو دین اسلام کا اول اور بنیادی مسئلہ ہے، اور انبیاء کی بعثت کا بنیادی مقصد بھی۔
تو کیا جس شریعت میں استنجاء کے احکام ومسائل پوری شرح وبسط کےساتھ موجود ہوں وہ شریعت توحید سمجھانے سے قاصر ہے؟ جس رسول نے احکام وآداب ِ طعام وشراب کو تفصیلا بیان کیاہے، کیا اس رسول نے ’’توحید‘‘ کی تفہیم وتبیین کا حق ادا نہ کیاہوگا؟؟؟
اس اہم،نازک اور حساس بلکہ دین کے سب سے مقدم مسئلہ کی فہم ومعرفت سے عامۃ الناس کی دوری کا عالم یہ ہے کہ یہ شیطانی اصول گھڑ لیا گیا ہے کہ :’’اپنا عقیدہ چھوڑونہ اور دوسروںکے عقیدوں کو چھیڑونہ‘‘یہی وجہ ہے کہ وہ تمام شرکیہ امور جو رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے وقت اس جاہلی معاشرہ میں موجود تھے اور رسول اللہ ﷺ نے جن کی تفنید وتردید کرکے شرک سے پاک توحید پرمبنی ایک مثالی معاشرہ قائم کیا ،وہ تمام یا بیشتر شرکیہ امور آج بھی مسلم معاشرہ میں موجود ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ یہ شرک نئے روپ میں ،نئے انداز میں،نئے الفاظ میں ،نئے اعمال وافعال میں بھی پایاجاتاہے۔اور ائمہ ضلالت نے بھی شرک کو عینِ توحید ثابت کرنے کیلئے اور معاشرہ میں اسے رواج دینے کیلئے نت نئے دلائل گھڑ رکھے ہیں،جودرحقیقت شبہات ہیں اور ان کی حیثیت تارِ عنکبوت کی سی ہے،شرک ایک ایسی چیزجس کے متعلق اللہ تعالیٰ کادعویٰ ہےکہ[وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّمَا لَيْسَ لَہُمْ بِہٖ عِلْمٌ۝۰ۭ ](الحج:۷۱)
ترجمہ:’’اور یہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کر رہے ہیں جس کے متعلق اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیںکی نہ وه خود ہی اس کا کوئی علم رکھتے ہیں۔‘‘
لہذاعلماءِ دین جو ’’ورثۃ الانبیاء‘‘ کے عظیم اور پرسعادت منصب پر فائز ہیں، کی ذمہ داری ہے کہ وہ توحید کی تبیین اورتوضیح نیز شرک کی تردید وتفنید کو اولیت دیں، یہ ’’ورثۃ الانبیاء‘‘ ہونے کاتقاضا بھی ہے اور انسانیت بالخصوص امت مسلمہ کے ساتھ حقیقی معنوں میں خیر خواہی بھی۔
الحمدللہ،علماء حق نے ہردور میں اس زمانہ کےا حوال وظروف اور اس دور کے شرکیہ معتقدات اور اعمال کوسامنے رکھ کر، اس فریضہ اور ذمہ داری کو نبھایا ہے، جس کی کچھ تفصیل مقدمہ ہدایۃ المستفید اردو ترجمہ فتح المجید از شیخ العرب والعجم ابومحمد سیدبدیع الدین شاہ راشدیaمیں دیکھی جاسکتی ہے۔
اردوخواں طبقہ کیلئے توحیدالٰہ العالمین ،توحیدخالص، توحیدربانی اور اضواء التوحید، فہم توحید کیلئے بہترین کتابیں ہیں۔
فضیلۃ الشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانیdکو اللہ تعالیٰ نے فہم عقیدہ ومنہج بالخصوص فہم توحید وشرک کی خصوصی عنایت سے نواز ا ہے۔آج پاکستان میں اوربیرونی ملک اردو خواہ عرب طبقے میں عقیدہ ومنہج کی جوفہم اور مزید تڑپ اور جستجو پائی جاتی ہے اس میں فضیلۃ الشیخ کی مساعی جمیلہ (تقریر وتحریر) کانمایاں حصہ ہے۔ (فجزاہ اللہ خیرا)بلکہ بقول الشیخ خلیل الرحمان لکھویd (مدیر معہد القرآن الکریم ،کراچی) آپ تحریک احیائے کتاب وسنت کے سپہ سالار ہیں۔یہی وجہ ہے کہ فضیلۃ الشیخ کے خطبات،تقاریر اور دروس کا اخص موضوع یہی ہوتا ہے۔
چنانچہ فضیلۃ الشیخ توحید کے متعلق قرآن وحدیث کےنصوص پڑھتے جاتے ہیں اور انہیں معاشرہ پر منطبق کرتے جاتے ہیں، اور ان نصوص کی روشنی میں شرکیہ معتقدات ، اقوال، افعال اور عادات کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی تردید وتفنید کافریضہ سرانجام دیتے جاتےہیں۔
فضیلۃ الشیخ کی دیرینہ خواہش تھی کہ مسئلہ’’توحید وشرک‘‘ پر کوئی مستقل کتاب لکھیں، نیز احباب جماعت کا بھی اصرار تھا، لیکن ملک وبیرون ملک دینی پروگراموں اور جماعتی ذمہ داریوں کی وجہ سے وقت نہ نکال پائے۔لیکن اپنی دیرینہ خواہش اور احباب جماعت کے اصرار پر ،مسئلہ توحید وشرک پر ایک جامع کتاب تیسیر العزیز الحمید کا ترجمہ کردیا، جو توحید الٰہ العالمین کےنام سے چھپ چکی ہے، اور جس کے تین ایڈیشن ختم ہوچکے ہیں۔
لیکن جو تفہیم وتبیین فضیلۃ الشیخ کے خطابات، تقاریر ودروس کا خاصہ ہے اس کی ضرورت وافادیت پھر بھی محسوس کی جارہی ہے۔اسی بناء پراحباب جماعت کا اس موضوع پر مستقل کتاب کااصرار پھر شروع ہوگیا،جو توحیدالٰہ العالمین جیسی طوالت کی بجائے اختصار اور جامعیت کا مرقع ہو،اور اسلوب بھی سہل ہو، آخردوستوں نے فضیلۃ الشیخ کو اس’’کام‘‘ پر تیار کرہی لیا۔
چنانچہ فضیلۃ الشیخ نےاس کام کیلئے بہت سی مصروفیات کو ترک کردیا یاموخر کرکے تین ہفتوں میں کتاب ہذا املاء کرادی۔فجزاہ اللہ عنا وعن المسلمین خیرالجزاء .
کیونکہ میں بندہ ناچیز کتاب کی تیاری کے تمام مراحل (املاء، کمپوزنگ اور پروف ریڈنگ) کے موقعہ پر موجود تھا نیز دومرتبہ پروف ریڈنگ کی ذمہ داری بھی نبھائی ،اس طرح کتاب ہذا کا ایک ایک لفظ میرے سامنے ہے تو میں کہہ سکتا ہوں کہ مسئلہ ’’توحید وشرک‘‘ پر یہ ایک جامع ، مدلل ،علمی اور مضبوط کتاب ہے۔
قرآن وحدیث کے ٹھوس دلائل کےساتھ فضیلۃ الشیخ نے تفہیم وتبیینِ توحید کا بفضل اللہ تعالیٰ وتوفیقہ حق ادا کردیا ہے۔
کتاب کی اضافی خصوصیت یہ ہے کہ
vتوحید اسماء وصفات کو تفصیلا بیان کیاگیا ہے کیونکہ عامۃ الناس بلکہ بعض خواص بھی اس توحید کا صحیح اور مکمل ادراک نہیں رکھتے۔
v’’سعادت نوع بشر‘‘ کے نام سے ایک نئے انداز سے توحید کی اہمیت وضرورت کو اجاگر کرکے بڑے دردمندانہ انداز سے توحید کو اپنانے کی تلقین کی گئی ہے۔
vشرکیہ امور کوالگ سے ذکر کرکے قرآن وحدیث کی نصوص سے ان کی تردید کی گئی ہے۔
vاور زبانوں پر جاری چند توحید کے منافی جملوں کا بھی بیان ہے۔
انتہائی پاکیزہ جذبات کےساتھ، انتہائی پاکیزہ ذات کے متعلق انتہائی پاکیزہ فکر پر مبنی یہ کتاب،شرک کی پلیدگی میں لت پت بہت سوں کی پاکیزگی کا باعث بنے گی۔(ان شاءاللہ)
میں اس کتاب کو اردوخواں طبقے کیلئے ایک نادر تحفہ سمجھتاہوں ،اور اپنے پروردگار اور اس کے حقوق کی معرفت کیلئے اس کے مطالعے کو ضروری سمجھتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ کتاب کے نفع کو عام کردے، اور اسے فضیلۃ الشیخ ،ان کے اساتذہ،ان کے والدین، اور اہل وعیال کیلئے صدقہ جاریہ بنادے۔آمین

About شیخ داؤد شاکر

Check Also

خطبہ عیدالفطر

خطبہ مسنونہ کے بعد: تقبل اللہ منا ومنکم میں آپ تمام حضرات کو،مرد وخواتین کو، …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے