Home » مجلہ دعوت اہل حدیث » 2016 » شمارہ دسمبر » المعہد السلفی کی ایک منفرد ومثالی تقریب

المعہد السلفی کی ایک منفرد ومثالی تقریب

ذوالفقارعلی طاہر

الحمد للہ والصلوۃ والسلام علی رسول ﷲ (ﷺ) وبعد!
قارئین کرام! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
6نومبر2016ء بمطابق5صفر 1438ھ بروز اتوار ۱۲بجے دن جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی دینی درسگاہ ’’المعہد السلفی للتعلیم والتربیۃ‘‘ گلستان جوہر کراچی میں ایک منفرد ومثالی تقریب منعقد ہوئی، اس تقریبِ سعید کی تفصیلی روداد نذرِ قارئین ہے:
حافظ بدیع الدین بن شیخ عبداللہ ناصر رحمانیکی تلاوت سے تقریب کاآغاز ہوا، اسٹیج سیکٹری شیخ محمدداؤدشاکر نائب مدیر المعہد نے تقریب کاتعارف کرایا۔شیخ محمدداؤد شاکر کاکہناتھا:
الحمدللہ ہمارے ادارے المعہد السلفی میں باقاعدہ شعبہ حفظ حدیث قائم ہے ،اس شعبہ کاآغاز یوں ہوا کہ المعہد السلفی کے قیام کے ابتدائی ایام میںکچھ طلبہ نے اپنے ذوق سے احادیث حفظ کرناشروع کیں اور سالانہ امتحان تک احادیث کااچھاخاصہ ذخیرہ حفظ کرگئے، تب ان کی چاہت پر ان کاامتحان لیاگیا اور انہیں سالانہ تقریب بخاری میں انعام سےنوازاگیا،تقریب میں کراچی کے معروف مخیرجماعتی محترم محمد یونس چمن موجود تھے، انہیں طلبہ کااحادیث حفظ کرنا بھاگیا اور انہوں نے باقاعدہ شعبہ حفظ قائم کرنے اور اس کی سرپرستی کرنے کی خواہش کااظہارفرمایا، یوں بفضلہ تعالیٰ یہ شعبہ قائم ہوا، محترم محمد یونس چمن تاحیات اس شعبہ کی سرپرستی فرماتے رہے،ان کی وفات کے بعد اس شعبہ کی سرپرستی کا سلسلہ ان کے لائق فرزندان قائم رکھے ہوئے ہیں۔ جزاھم اللہ خیرا.
شعبہ حفظ حدیث میں نخبۃ الصحیحین ،کتاب الجامع، عمدۃ الأحکام، بلوغ المرام ،کتب حفظ کرائی جاتی ہیں۔
عمدۃ الاحکام،کتاب الجامع،نخبۃ الصحیحین، متعدد طلبہ حفظ کرچکے ہیں۔ جبکہ15سو سےز ائد احادیث پر مشتمل کتاب،بلوغ المرام کو چار طلبہ نے حفظ کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے، گزشتہ سال رتودیرو کے طالبِ علم حافظ شفیق احمد نے بلوغ المرام حفظ کرنےکاشرف حاصل کیا تھا جبکہ امسال 3طلبہ نے یہ اعزاز حاصل کیاہے، جن کی حوصلہ افزائی کیلئے یہ تقریبِ سعید منعقد ہورہی ہے۔
اس کے بعد باری باری تینوں طلبہ کوبلوغ المرام کا کچھ حصہ سنانے کی دعوت دی گئی اور ان کا تعارف پیش کیاگیا۔
1خلیل احمد بن غلام اکبرجلالانی ،گذشتہ سال المعہد السلفی سے سندفراغت حاصل کی۔ اپنے علاقے شہداد پورکے گاؤں لعل خان جلالانی میں پہلے سے قائم مدرسہ میں امام وخطیب ،معلم ومنتظم کی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں، زمانہ طالبِ علمی کے دوران دو سال میں کتاب بلوغ المرام حفظ کی ،ساتھ میں شعبہ کتب کی تعلیم بھی جاری رکھی۔ انہوں نے بلوغ المرام کے باب الربا کی احادیث سنائیں۔
2عبدالجبار بن ولی محمد نہڑیوتھرپار کرسے تعلق ہے، المعہد السلفی کے درجہ ثامنہ (آٹھویں کلاس) کے طالبِ علم ہیں، اس سا ل کے اختتام پر، ماہِ شعبان میں سندفراغت حاصل کریں گے، بحرالعلوم میرپور خاص میں زیرتعلیم تھے، ماہنامہ مجلہ’’دعوتِ اہل حدیث‘‘ میں المعہد السلفی کے شعبہ حفظ حدیث کاتذکرہ پڑھا، اور حفظ حدیث کی اہمیت سے متعلق فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصررحمانی کے خطاب کے چنداقتباسات جو رسالہ میں شایع ہوئے تھے، پڑھے،حفظ حدیث کاشوق پیداہوا، اسی غرض سے المعہد السلفی میں داخلہ لیا ،شعبہ کتب کی تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور حیرت انگیز طور پر محض 6ماہ میں بلوغ المرام کو حفظ کرنے کی سعادت حاصل کرلی۔ اور شعبہ کتب کے سالانہ امتحان میں بھی اپنی کلاس میں اول آئے۔
انہوں نے کتاب الأیمان والنذور کی احادیث بیان کیں۔
3حافظ بلال احمد بن مشتاق احمد،معہد الشیخ بدیع الدین کوئٹہ ٹاؤن سے حفظ القرآن کی سعادت حاصل کی اور شعبہ کتب کی ابتدائی دو کلاسیں وہیں پڑھیں۔پھر فضیلۃ الشیخ محمد ابراھیم بھٹی کے مشورے سے المعہد السلفی میں داخلہ لیا۔ درجہ سادسہ کے طالبِ علم ہیں، اپنی کلاس میں ہمیشہ اول آتے ہیں،شعبہ کتب کی تعلیم جاری رکھی اور دوسال کے عرصہ میں بلوغ المرام حفظ کرلی۔
انہوں نے باب صفۃ الصلاۃ کی احادیث بیان کیں۔
اس کے بعد بلوغ المرام حفظ کرنے والے تینوں طلبہ کی طرف سے شعبہ حفظ حدیث کے مدرس حافظ محمدصہیب ثاقب کو محترم فضیلۃ الشیخ محمد ابراہیم بھٹی کے ہاتھوں تحفہ دیاگیا۔
اس کے بعد تینوں طلبہ کومحترم فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصررحمانی رئیس المعہد کی طرف سے50,50ہزار روپے انعام دیاگیا۔ یاد رہے کہ کئی سال قبل شیخ محترم نے طلبہ میں حفظِ حدیث کا شوق اجاگر کرنے کیلئے یہ اعلان فرمایاتھاکہ جوبھی حدیث کی کتاب بلوغ المرام حفظ کرےگااسے 50ہزار روپے انعام دیاجائے۔گذشتہ سال حافظ شفیق احمد اور اس سال مذکورہ تینوں طلبہ اس انعام کے مستحق قرارپائے۔اور انہوں نے شیخ محترم کے ہاتھوں یہ انعام پایا۔
علاوہ ازیں تینوں طلبہ کو ایک جماعتی محترم طارق فریدی کی جانب سے 3,3ہزار روپے اور مکتبہ دارالسلام کی طرف سے کتب کاایک سیٹ اور نقدی پر مشتمل ایک ایک لفافہ دیاگیا۔
اس کے بعد فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصررحمانی کونصائح کیلئے دعوت دی گئی ،خطبہ مسنونہ کے بعد آپ نے فرمایا:
جن طلبہ نے اللہ کی توفیق سے 1569احادیث پر مشتمل کتاب بلوغ المرام حفظ کی ہے وہ لائق تحسین ہیںاور مبارکباد کے مستحق ہیں، بلوغ المرام صرف احادیث کےمتن پر مشتمل نہیں ہے بلکہ متن کے ساتھ ساتھ راوی صحابی نام،جس حدیث کی کتاب میں وہ حدیث موجود ہے اس کاحوالہ اور حدیث کا اسنادی حکم بھی اس میں درج ہے۔ان طلبہ نے اللہ کی توفیق سے یہ سب کچھ حفظ کیا ہے۔ یہ اہل حدیث کا تمیز ہے۔ امام ابوزرعہ رازی فرماتے ہیںکہ مجھے6لاکھ احادیث ایسے یاد ہیں جیسے [قل ھواللہ احد]یاد ہے۔جبکہ امیر المؤمنین فی الحدیث سیدناامام بخاری کو ایک لاکھ صحیح احادیث سمیت چھے لاکھ احادیث حفظ تھیں، یہ حدیث کا اعجاز ہے اور حدیث کے حافظ کی کرامت بھی۔
ماضی قریب میں ایسے علماء اہل حدیث گذرے ہیں جو حافظِ حدیث تھے، وزیرآباد سے نابینا عالم دین مولانا عبدالمنان محدثِ ہند سید نذیر حسین دہلوی سے علم حاصل کرنے دہلی گئے۔ احادیث حفظ کیں اور پنجاب میںنوروحی پھیلانا شروع کیا، یہاں تک سیدنذیرحسین دہلوی نے ان کے متعلق فرمایا، اس اندھے نے پنجاب کو نورحدیث سے منور کردیا ہے۔تحدیثِ نعمت کے طور پر عرض ہے کہ چند ماہ قبل اللہ نے اپنے اس عاجز بندے(محترم شیخ صاحب) کو وزیرآبادیaکی مسند پر بیٹھ کر درس بخاری دینے کاشرف نصیب فرمایا۔فللہ الحمد
میں بلوغ المرام حفظ کرنے والے ان طلبہ کو نصیحت کروں گا کہ اس نعمتِ عظمیٰ کے حاصل ہونے پر اللہ کاشکر اداکریں، اور اس کتاب کو دہراتے رہیں تاکہ حاصل ہونے والی یہ سعادت آپ کے سینوں میںمحفوظ رہے اور بلوغ المرام کی عمدہ ترین شرح ،امام صنعانی کی سبل السلام اپنے پیشِ نظر رکھیں، اس کامطالعہ کریں اور روزانہ کی بنیاد پر اس سے درس دیتے رہیں۔
ہمارے ادارہ المعہد السلفی سے اب تک چار طلبہ بلوغ المرام حفظ کرچکے ہیں، یہ حفظ صدقہ جاریہ ہے ان طلبہ کیلئے، ان کے والدین واساتذہ، خصوصی طور پر شعبہ حفظ حدیث کے مدرس حافظ محمد صہیب صاحب کیلئے جو بڑے خلوص وجذبہ سےمالامال ہیں ،تدریسی اوقات کے علاوہ اس شعبہ کیلئے وقت مختص کیے ہوئے ہیں ،جزاہ اللہ خیرا.
جب یہ طلبہ بلوغ المرام کے حفظ سے فارغ ہوئے تو مولانا داؤد صاحب نے تجویز دی کہ ان کے اعزاز میں تقریب منعقد کی جائے اور معاونینِ ادارہ کو مدعو کیاجائے تاکہ انہیں اس عمدہ ترین کارکردگی سے آگہی ہو اور یہ کارکردگی ان کیلئے مزید اطمینان کاباعث بنے۔
یادرکھیئے! ان طلبہ نے جتنی مرتبہ احادیث پڑھیں، دہرائیں ان کا ایک ایک حرف ان معاونین کیلئے صدقہ جاریہ ہوگا۔ان شاء اللہ
میں اس موقعہ پر ایک شخصیت کوقطعاً فراموش نہیں کرسکتا جو آج قبر میں ہے لیکن المعہد السلفی کا یہ شعبہ حفظ حدیث اس شخصیت کیلئے بہترین صدقہ جاریہ ہے،میری مراد محترم محمد یونس چمن ہیں جنہوں نے اس شعبہ کے قیام سے لیکر اپنی مکمل حیاتِ مستعار میں اس کی سرپرستی فرمائی۔
اللھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ.
یاد رکھیئے! اس علم(علمِ وحی ؍قرآن وحدیث) کے ہم پلہ کوئی علم نہیں، بڑی بڑی علمی شخصیات، جنہوں نے عظیم دینی خدمات انجام دیں وہ محض اسی علمِ وحی کے حاملین تھے، دوسرا کوئی علم ان کے پاس نہ تھا،مثلاً شیخ عبدالمنان وزیرآبادی، شیخ عبدالمنان نور پوری، محدث دیارسندھ سیدابومحمد بدیع الدین شاہ راشدی،شیخ سلطان محمود محدث جلالپوری، شیخ ابن باز، شیخ ابن عثیمین، امام البانیSاس علم وحی کے حاملین تھے دیگر علوم جنہیں آج ترقی کا زینہ قرار دیاجاتاہے ،سے بالکل ناواقف تھے لیکن ان تمام محدثین نے بے مثال دینی خدمات انجام دیں۔
حاملینِ علم وحی کیلئے دنیا میں یہ شرف ہے کہ یہ سندِ حدیث کے ذریعہ اس سلسلۃ الذھب کے ساتھ جڑجاتے ہیں جس کے آخری سرے پر محمدرسول اللہﷺہیں اور آپ جبریل سے روایت کرتے ہیں اور جبریل اللہ تبارک وتعالیٰ سے۔
اور دوسرا شرف ان کیلئے نبی اکرم ﷺ کی اس حدیث میں ہے،فرمایا:
نضراللہ امرأ سمع منی حدیثا فحفظہ ووعاہ فاداہ کماسمعہ .
یعنی اللہ اس شخص کےچہرے کو تروتازہ رکھے جس نے میری ایک حدیث سنی، یاد کی، سمجھی اور جس طرح سنی اسی طرح آگے بیان کردی۔
یہ ایک حدیث کے حفظ پر ملنے والااعزاز ہے توجوشخص سینکڑوں،ہزاروں احادیث کا حافظ ہو اس کے اعزاز کا کیا عالم ہوگا!!!
المعہد السلفی کے تمام اساتذہ میرے شاگرد ہیں،ہم ایک فیملی کی طرح تعلیم وتعلم، درس وتدریس میں مصروف ہیں، ہماری آپس میں کوئی رنجش کوئی اختلاف وتنازعہ نہیں ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ اسی طرح ہمارے اتحاد واتفاق کو قائم ودائم رکھے۔آمین
محترم شیخ صاحب کے خطاب کے بعد، شیخ محمد داؤد شاکرصاحب نے تمام معززین شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور نمازظہر کا وقفہ کردیاگیا۔
بعداز نمازظہر ترجمان مسلک اہل حدیث فضیلۃ الشیخ محمدابراھیم بھٹی مدیر المعہد السلفی نے مختصر خطاب فرمایا۔
مختصر خطبہ مسنونہ کے بعد آپ نے فرمایا:
اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے:[لئن شکرتم لازیدنکم] محترم شیخ صاحب کے نہایت ہی علمی، مدلل خطاب کے بعد مجھے گذارشات کاکہنا میرے ساتھ بھی زیادتی ہے اور آپ احباب کے ساتھ بھی، بہرحال ہم نے جو گفتگو سننی تھی سن لی۔ میں آپ کو ایک عام اور سادہ سا اصول بتاتاہوں وہ یہ کہ قدرت کا اصول ہے کہ اگر تم اللہ کی کسی نعمت یا اللہ کی طرف سے ملی ہوئی کوئی صلاحیت استعمال کرتے رہوگے تو وہ بڑھتی چلی جائے گی، اور اگر اسے استعمال نہیں کروگے تو کم ہوجائے گی۔
اس کی مثال یوں سمجھیں کہ ایک دور تھا لوگ پیدل چلتے تھے اور یہ پیدل چلنا بھی اللہ کی نعمت ہے، میری مولانا محمدحیات لاشاری سے جب پہلی ملاقات ہوئی، اس وقت ان کی عمر100سال سے تجاوز کرگئی تھی وہ اس عمر میں بھی 10میل تک پیدل چل لیتےتھے، یہ اس دور کی بات ہے جب اس صلاحیت کی قدر کی جاتی تھی اور پیدل چلنے کو معیوب نہیں سمجھاجاتاتھا۔آج معیوب سمجھاجاتا ہے تو صورتحال یہ ہے کہ بیس منٹ کی پیدل مسافت طے نہیں کی جاتی، اس کیلئے ایک گھنٹہ مزدے؍بس کا انتظار کیاجاتاہے۔ اس نعمت کو ترک کردیاگیا تو آج اس نعمت کی صلاحیت بھی نہیں رہی۔
اسی طرح ایک دور تھا لوگ اپنا سازوسامان خود اٹھاتے تھے، ایک وقت آیا سامان اٹھانا معیوب ہوگیا تو یہ صلاحیت بھی چھن گئی۔
ان ہی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت،حفظ کی صلاحیت ہے اور جب تقویٰ بھی میسر ہو تو اس صلاحیت کو چارچاند لگ جاتے ہیں،یہ صلاحیت قبل اسلام بھی موجود تھی،اسلام آیا تب بھی مسلمانوں میں یہ صلاحیت بدرجہ اتم موجود تھی، اسلام کے حکم: فلیبلغ الشاھد الغائب.(موجود، غیرموجود تک دینی احکام پہنچائے) نے تویہ ذمہ داری مزید بڑھادی۔
حفظ کی صلاحیت ہردور اور ہرشخص میں پائی جاتی ہے، بات ہے استعمال کرنےکی، ہمارے اس دور کی شخصیت محدث حافظ محمد گوندلوی کی حفظ کی صلاحیت مثالی تھی۔ ان کے بارے میں معروف ہے کہ ایک کتاب لکھی، کتابت کیلئے کاتب کودی، کاتب سے مسودہ غائب ہوگیا، لوگوں کے اصرار پر حافظ صاحب نےوہ کتاب دوبارہ تصنیف کی، اتفاق سے وہ پہلے والانسخہ بھی مل گیا،جب دونوں نسخوں کا تقابل کیا گیا تو ایک حرف کابھی فرق نہیں تھا۔
بلوغ المرام حفظ کرنے والے ان تین طلبہ کی مثال آپ کے سامنے ہے، محترم فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصررحمانی نے چند سال قبل حفظِ حدیث کی اہمیت پرچھوٹا سادرس دیا، ان طلبہ نے اس در س کا اثرقبول کیا، بلوغ المرام حفظ کرنا شروع کی، نتیجہ آج آپ کے سامنے ہے۔
بلوغ المرام کتنی احادیث پر مشتمل ہے، اس حوالہ سےمیرانقطۂ نظر مختلف ہے، یہ صرف 16سونہیں، بلکہ اگر اس میں موجود احادیث کے تمام طرق کو جمع کرلیاجائے تو احادیث کی تعداد ہزاروں تک پہنچ جائےگی۔
آخر میں تمام شرکاء کیلئے پرتکلف ظہرانہ کا اہتمام کیاگیا۔
یوں یہ منفرد ومثالی تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔
اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔
المعہد السلفی کاامتحان فترہ اولیٰ وتعطیلات
جمعیت اہل حدیث سندھ کے مرکزی ادارہ المعہد السلفی کراچی کاامتحان فترہ اولیٰ 14دسمبر2016ء تا22دسمبر2016ءمنعقدہوگا، جبکہ 24دسمبر2016ءتا02جنوری2017ءتعیلات ہوں گی۔ان شاء اللہ.

About admin

Check Also

ختم قران ۔ المعھد السلفی

شیخ عبداللہ ناصررحمانی تاریخ 2018-06-12, بمقام مسجد نورالعلم نیا نام مسجد جنید  (المعھد السلفی للتعليم …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے