Home » مجلہ دعوت اہل حدیث » 2018 » شمارہ جنوری » روزِقیامت میزان میں وزنی اعمال

روزِقیامت میزان میں وزنی اعمال

قیامت کے دن میزان یعنی ترازوکاقائم ہونا قرآن وحدیث سے ثابت اور حق ہے، پھرمیزان یاتوبھاری ہوگا یاہلکا:
(۱)[وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا۝۰ۭ وَاِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَيْنَابِہَا۝۰ۭ وَكَفٰى بِنَا حٰسِـبِيْنَ۝۴۷ ](الانبیاء:۴۷)
ترجمہ:اور ہم قیامت کے دن انصاف کاترازوقائم کریں گے تو کسی بھی آدمی پر کچھ بھی ظلم نہ ہوگا،اگر کسی نے رائی کے دانے کے برابر بھی(نیک یابرا) عمل کیاہوگا تو ہم اسے بھی سامنے لیکر آئیں گے اور حساب وکتاب لینے کیلئے تو ہم کافی ہیں۔
(۲)[وَالْوَزْنُ يَوْمَىِٕذِۨ الْحَقُّ۝۰ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِيْنُہٗ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۝۸ وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُہٗ فَاُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ بِمَا كَانُوْا بِاٰيٰتِنَا يَظْلِمُوْنَ۝۹ ] (الاعراف:۸،۹)
ترجمہ:اورقیامت کےدن وزن کا ہونا ایک اٹل حقیقت ہے تو جن لوگوں کے ترازوکےپلڑے بھاری ہونگے وہی کامیاب ہونگے،اور جن کے (نیک اعمال کے) پلڑے ہلکے ہوگئے یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں رکھا کیونکہ وہ ہماری آیات سے ظلم وناانصافی کیا کرتے تھے۔
(۳)[فَاَمَّا مَنْ ثَــقُلَتْ مَوَازِيْنُہٗ۝۶ۙ فَہُوَفِيْ عِيْشَۃٍ رَّاضِيَۃٍ۝۷ۭ وَاَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُہٗ۝۸ۙ فَاُمُّہٗ ہَاوِيَۃٌ۝۹ۭ وَمَآ اَدْرٰىكَ مَاہِيَہْ۝۱۰ۭ نَارٌ حَامِيَۃٌ۝۱۱ۧ ](القارعۃ:۶تا۱۱)
ترجمہ:پھر جس آدمی کے پلڑے بھاری ہونگے وہ تو من پسند عیش وعشرت کی زندگی میں خوش ہوگا،اور جس کے پلڑے ہلکے ہونگے تو اس کا ٹھکانہ ہاویہ ہوگا اور آپ کو کیامعلوم کہ یہ ہاویہ کیا ہے؟ وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے۔
یہی مضمون قرآن مجید کی سورۃ المؤمنون:۱۰۲،۱۰۳اور سورۃ الکھف: ۱۰۵میں بھی موجودہے۔
قارئین کرام! یہاں سوال پیداہوتا ہے کہ قیامت کے دن قائم ہونے والے اس ترازو میں کیاچیز تولی جائے گی؟ اس سلسلے میں مختلف دلائل مذکور ہیں ذیل میں انہیں ذکرکیاجاتاہے:
1عمل کرنے والے آدمی کوتولاجائے گا
(۱)سیدناابوھریرہtسےمروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:قیامت کے دن ایک بہت بڑے موٹے تازے آدمی کو لایا جائےگا لیکن اللہ تعالیٰ کے پاس اس کاوزن ایک مچھرکے پر کےبرابر بھی نہ ہوگا۔
پھرآپﷺ نے فرمایا تم یہ آیت پڑھو:[فَلَا نُقِيْمُ لَہُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ وَزْنًا۝۱۰۵](الکھف:۱۰۵)یعنی ہم قیامت کے دن ایسے(نافرمان) لوگوں کا کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔
(صحیح بخاری :۴۷۲۹،صحیح مسلم:۲۷۸۵)
(۲)جلیل القدر صحابی سیدنا عبداللہ بن مسعودtایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے لئے مسواک توڑنے کی غرض سے پیلو کےد رخت پرچڑھے تو لوگ ان کی پتلی پتلی ٹانگیں دیکھ کر ہنسنے لگے جو ہوا کی وجہ سے ڈگمگارہی تھیں یہ صورتحال دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم ان کی پتلی ٹانگوں پر ہنستے ہو!اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میںمیری جان ہے عبداللہ کی یہ پتلی ٹانگیں(قیامت کے دن) ترازو میں احدپہاڑ سے زیادہ وزنی ہوں گی۔
(مسنداحمد:۳۹۹۱،صحیح ابن حبان:۷۰۶۹، ابویعلی، طبرانی کبیر السلسلۃ الصحیحۃ:۲۷۵۰،۳۱۹۲)
مندرجہ بالانصوص سے ثابت ہوا کہ نیک یابرا عمل کرنے والے شخص کو تولاجائے گا۔
2اعمال کےصحیفے اور رجسٹرڈ تولے جائیں گے
اللہ تعالیٰ نے ہر انسان پردوفرشتے مقرر کردیئے ہیں جو اس کا ہر قول وفعل لکھ رہے ہیں :ارشاد ربانی ہے:
[اِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيٰنِ عَنِ الْيَمِيْنِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيْدٌ۝۱۷ مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَـدَيْہِ رَقِيْبٌ عَتِيْدٌ۝۱۸ ] (ق:۱۷،۱۸)
جب دوفرشتے لکھنے والے اس کے دائیں اور بائیں طرف بیٹھ کر ہر چیز تحریرکررہے ہیں ،جب بھی وہ اپنی زبان سے کوئی بات کرتا ہے تو(اسے لکھ کر محفوظ کرنے کیلئے) ایک(فرشتہ) مستعد نگران موجود ہوتا ہے۔
نیز فرمایا:[وَاِنَّ عَلَيْكُمْ لَحٰفِظِيْنَ۝۱۰ۙ كِرَامًا كَاتِبِيْنَ۝۱۱ۙ يَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ۝۱۲](الانفطار:۱۰تا۱۲)
اور یقینا تم پر نگران فرشتے مقرر ہیں، بڑے معزز ہیں وہ لکھنے والے، جو کچھ تم عمل کرتے ہو وہ اسے جانتے ہیں۔
اور قیامت کے دن یہی اعمال کے رجسٹر تقسیم ہونگے اور ان کا وزن کیاجائے گا۔
اللہ تعالیٰ کافرمان:
[وَكُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰہُ طٰۗىِٕرَہٗ فِيْ عُنُقِہٖ۝۰ۭ وَنُخْرِجُ لَہٗ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ كِتٰبًا يَّلْقٰىہُ مَنْشُوْرًا۝۱۳ اِقْرَاْ كِتٰبَكَ۝۰ۭ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيْبًا۝۱۴ۭ](بنی اسرائیل:۱۳،۱۴)
اور ہم نے ہر انسان کا نامہ اعمال اس کی گردن میں لٹکادیا ہے، جسے ہم روز قیامت ایک کتاب کی شکل میں نکالیں گے انسان اپنی اس کتاب کو اپنے سامنے کھلاہوا پائے گا۔(پھر ہم کہیں گے اے انسان) تم اپنی یہ کتاب پڑھو آج تم خود ہی اپنا حساب کرنے کیلئے کافی ہو۔
اور ان ہی صحائف اعمال کا قیامت کے دن وزن کیاجائے گا۔
جیسا کہ حدیث البطاقۃ(پرچی والی حدیث) سے ثابت ہے کہ میزان میں اشھدان لاالٰہ الااللہ وان محمدعبدہ ورسولہ.کی، ایک پرچی گناہوں کے تاحدنگاہ ننانوے(۹۹)رجسٹروں پر بھاری ہوجائےگی۔
(سنن ابن ماجہ :۴۳۰۰،جامع ترمذی:۲۶۳۹،السلسلۃ الصحیحۃ:۱۳۵)
نوٹ: یہ حدیث تفصیل سےآئندہ صفحات میں ذکر کی جائیگی۔
ان شاءاللہ
3اعمال کاوزن ہوگا
کئی نصوص سے ثابت ہوتا ہے کہ نیک اوربرےاعمال کو تولاجائے گا،یہ ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اعمال کو جسم عطا کرے پھر ان کا وزن کیاجائے یابغیر جسم کے ہی ان کو تولاجائے؛کیونکہ [اِنَّ اللہَ عَلٰي كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ۝۲۰ۧ ](البقرۃ:۲۰)
اللہ تعالیٰ ہرچیز پرقادر ہے۔
[وَمَا ذٰلِكَ عَلَي اللہِ بِعَزِيْزٍ۝۱۷ ](فاطر:۱۷)
کوئی بھی چیز اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔
[وَاِذَا قَضٰٓى اَمْرًا فَاِنَّمَا يَقُوْلُ لَہٗ كُنْ فَيَكُوْنُ۝۱۱۷ ] اللہ تعالیٰ جب کسی معاملے کا فیصلہ کرتا ہے تو صرف اسے کہتا ہے کہ: ہوجاتو وہ ہوجاتاہے۔(البقرۃ:۱۱۷)
جب اللہ تعالیٰ کی ضعیف اور کمزور مخلوق انسان غیرمجسم چیزوں مثلاً: بجلی،گیس ہواکوتول سکتا ہے تو اللہ رب العالمین کےلئے ایسا کرنا کوئی مشکل نہیں ہے۔
میزان میں بھاری،وزنی اعمال
1توحید اور رسالت کی گواہی
نبی کریم ﷺ نے سیدنانوحuکی اپنے بیٹوں کونصیحت کے الفاظ ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
وآمرکما بلاالٰہ الااللہ فان السماوات والارض وما فیھما لو وضعت فی کفۃ المیزان ووضعت لاالٰہ الااللہ فی الکفۃ الاخریٰ کانت ارجح.
(مسنداحمد:۷۱۰۱،صححہ الاناؤط شاکر، مستدرک حاکم: ۱۵۴،صححہ ووافقہ الذھبی، صحیح الترغیب والترھیب للالبانی: ۱۵۳۲)
یعنی: اے میرے بیٹومیں تمہیںتوحید کو اختیار کرنے کاحکم دیتا ہوں اس لئے کہ اگرمیزان کے ایک پلڑے میں آسمانوں،زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہےرکھاجائے اور دوسرے پلڑے میں لاالٰہ الااللہ کورکھاجائے تو لاالٰہ الااللہ والاپلڑا بھاری ہوجائے گا۔
سیدنا عبداللہ بن عمروبن العاص tسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایک شخص کو مخلوقات کے سامنے لے کر آئے گا اس کے گناہوں کے ننانوے(۹۹) رجسٹرہونگے ہر ایک رجسٹرتاحد نگاہ پھیلاہواہوگا، اللہ تعالیٰ اس سے سوال کرے گا کیا تم اپنے ان گناہوں کا انکار کرتے ہو؟یا میرے لکھنے والے محافظ فرشتوں نے تم پر کوئی زیادتی تو نہیں کی؟
وہ جواب دے گا کہ اے میرے رب ایسی کوئی بات نہیں نہ میں انکار کرتاہوں اور نہ ہی فرشتوں نے لکھنے میں کوئی زیادتی کی ہے،اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو ان گناہوں کے لئے تمہارے پاس کوئی عذر بہانہ ہے؟ وہ کہے گا:اے میرے رب کوئی عذر بھی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ سوال کرے گا کہ تمہارے پاس کوئی نیکی ہے؟ وہ ڈرتے گھبراتے ہوئے جواب دے گا اے اللہ میرے پاس کوئی نیکی بھی نہیں ہے،اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیوں نہیں ہمارے پاس تمہاری ایک نیکی موجود ہے آج تم پر کوئی ظلم نہ ہوگا تم ترازو کے پاس حاضرہوجاؤ،پھر ایک پرچی نکالی جائے گی جس پر:اشھدان لاالٰہ الااللہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ.درج ہوگا، وہ کہے گااے اللہ یہ ایک پرچی ننانوے رجسٹروں کا کیامقابلہ کریگی! اللہ تعالیٰ فرمائے گا تم پر ظلم نہ ہوگا،پھر میزان کے ایک پلڑے میں اس کے گناہوں کے(۹۹)رجسٹر اور دوسرے پلڑے میں وہ پرچی رکھی جائے گی تو وہ پرچی ان رجسٹروں سے وزنی ہو جائے گی پس اللہ کے نام سے کوئی چیز بھاری نہیں ہوسکتی۔
(جامع ترمذی:۲۶۳۹،ابن ماجہ:۴۳۰۰، السلسلۃ الصحیحۃ: ۱۳۵)
2اللہ تعالیٰ کے محبوب کلمات
سیدناابوھریرہtسے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
دوکلمے رحمان کو بہت پسند ہیںاور زبان پر بہت ہلکے (کہ ہر کوئی آسانی سے پڑھ لے اوریاد کرلے) وہ کلمے ترازو میں بہت وزنی ہیں: سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم.
(صحیح بخاری:۷۵۶۳،صحیح مسلم:۲۶۹۴)
ان کلمات سےبھی توحید کااثبات اورشرک کی نفی ہوتی ہے۔
3’’الحمدللہ ‘‘میزان کو بھردیتاہے
سیدنا ابومالک الاشعری tبیان کرتےہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:صفائی نصف ایمان ہے اور والحمدللہ تملاالمیزان. یعنی الحمدللہ ترازو کوبھردیتاہے….(صحیح مسلم:۲۲۳)
دوسری حدیث میں ہے :سبحان اللہ آدھے میزان کو بھرتا ہے اور الحمدللہ پورے میزان کو بھردیتاہے۔
(ترمذی:۳۵۱۹،مسند احمد:۱۸۲۸۷، ۲۳۰۷۳،الدارمی:۶۸۰)
54نماز کے بعد اور سوتے وقت کے اذکار
سیدناعبداللہ بن عمروtسے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:دوعادتیں ایسی ہیں کہ اگر کوئی مسلمان آدمی ان کی پابندی کرتا رہے تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگااور یہ بہت آسان ہیںلیکن ان پر عمل کرنے والے لوگ تھوڑے ہیں۔1ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ، دس مرتبہ الحمدللہ، اور دس مرتبہ اللہ اکبر کہنا۔اس طرح (پانچ نمازوں میں) ان کی تعداد ایک سو پچاس (۱۵۰)بنتی ہے مگر قیامت کے دن میزان میں ان کی تعداد پندرہ سو(۱۵۰۰)ہوگی۔2اور رات کو سونے سے پہلے چونتیس(۳۴)باراللہ اکبر،تینتیس(۳۳)بارالحمدللہ اور تینتیس(۳۳)بارسبحان اللہ کہنا زبان سے توان کلمات کی تعداد ایک سو ہوئی لیکن روز قیامت ترازومیں ان کی تعداد ایک ہزار ہوگی، راوی کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو ہاتھ(کی انگلیوں) پر ان اذکار کو شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے، لوگوں نےکہا اے اللہ کے رسول (ﷺ)یہ دونوں کام تو بہت آسان ہیں تو پھر ان پر عمل کرنے والے تھوڑے کیسے ہونگے؟ توآپﷺ نے فرمایا:(وہ اس طرح کہ) سوتے وقت شیطان تمہارے پاس آتا ہے اور یہ کلمات پڑھنے سے پہلے ہی سلادیتاہے اسی طرح شیطان تمہارے پاس نماز کی حالت میں آتا ہے اور ان کلمات کو ادا کرنے سے پہلے ہی نمازی کو اس کے(کئی ضروری) کام یاد دلاتاہے۔(اور وہ اس طرح ان تسبیحات کو پڑھنے سے محروم رہ جاتاہے۔)(ابوداؤد:۵۰۶۵،ترمذی:۳۴۱۰، ابن ماجہ: ۹۲۶، نسائی: ۱۳۴۸، صححہ الالبانی )
vسوتے وقت کے مذکورہ اذکار نبی کریم ﷺ نے اپنی لخت جگر خاتون جنت سیدہ فاطمہ rکو اس وقت سکھائے تھے جب انہوں نے کام کاج کی تھکاوٹ ،کام کی زیادتی ومشقت کی بناء پر خادم طلب کیاتھا، فرمایا کہ یہ اذکار خادم سے بہتر ہیں۔(صحیح بخاری:۳۷۰۵)
سیدناعلی tفرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ سے یہ اذکار سننےکے بعد میں نے زندگی میں کبھی بھی انہیں نہیں چھوڑا حتی کہ جنگ صفین کی رات کو بھی پڑھے۔(صحیح بخاری:۵۳۶۲،صحیح مسلم:۸۰)
6حسن اخلاق اور لمبی خاموشی (زبان کی حفاظت) ترازو میں سب سے بھاری عمل
(۱)سیدنا ابودرداءtفرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کےدن مومن کے ترازو میں تولے جانے والے تمام اعمال میں سے سب سے زیادہ وزنی اخلاق حسنہ یعنی اس کے اچھے اخلاق ہونگے اور اچھے اخلاق کا حامل شخص اپنے اس عمل کی بدولت دن کوروزہ رکھنے والے اور رات کو قیام کرنے والے کے درجے کو پہنچ جائے گا،اور بے شک اللہ تعالیٰ،بےحیا بدزبان یعنی بداخلاق آدمی سے نفرت کرتا ہے۔
(جامع ترمذی:۳؍۲۰۰۲،ابوداؤد:۴۷۹۸، ۴۷۹۹، السلسلۃ الصحیحۃ:۷۹۵،۸۷۶)
(۲)رسول اللہﷺنے سیدنا ابوذرtکونصیحتیں کرتے ہوئے فرمایا: علیک بحسن الخلق وطول الصمت.
یعنی: تم ا چھااخلاق اور لمبی خاموشی کو لازم پکڑلوکیونکہ یہ دونوں عمل کرنے کے اعتبار سے زبان پر بہت آسان ہیں لیکن ترازو میں سب سے بھاری ۔اللہ تعالیٰ کو بہت پسند او ر انسان کے کردار کی خوبصورتی ہیں۔
(البزار البحر الزخار:۷۰۰۱،ابویعلی ۳۲۹۸، طبرانی اوسط ۷۱۰۳،الصحیحۃ:۱۹۳۸)
7اولاد کی وفات پر صبر کرنا
8الحمدللہ،اللہ اکبر،لاالٰہ الااللہ،سبحان اللہ
رسول اللہ ﷺکے غلام ابوسلام(ابوسلمیٰ) tسےمروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:واہ واہ پانچ چیزیں تو میزان میں بہت ہی بھاری ہونگی :1لاالٰہ الااللہ2اللہ اکبر3سبحان اللہ4الحمدللہ 5کسی کی نیک اولاد فوت ہوجائے اور والدین اس پر(صبر کرتے ہوئے)اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امیدرکھیں۔
(مسنداحمد:۱۵۶۶۲،طبرانی کبیر:۸۷۳،طبرانی اوسط: ۵۱۵۲، السلسلۃ الصحیحۃ:۱۲۰۴)
9مسلمان کےجنازے اور تدفین میں شرکت
سیدناابوھریرہtسے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:جو آدمی ایمان کی حالت میں اور ثواب کی امید رکھتے ہوئے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ چلے(یعنی نماز جنازہ میں شریک ہو) اور تدفین تک ساتھ رہے تو اسے دوقیراط ثواب ملتا ہے،اور جوصرف نماز جنازہ میں شرکت کرے اور تدفین سے پہلے لوٹ آئےتو اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے،ہر ایک قیراط احدپہاڑ کے برابر ہے۔
(صحیح بخاری:۴۷،۱۳۲۵)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ)کی جان ہے :لھواثقل فی میزانہ من احد.یعنی ایک قیراط کا وزن قیامت کے دن (جنازہ پڑھنے والے ) کے ترازو میں احد پہاڑ سے زیادہ وزنی ہوگا۔(مسنداحمد:۲۱۲۰۱)
vسیدناعبداللہ بن عمرtکو جب کافی عرصے بعد یہ حدیث معلوم ہوئی تو بہت زیادہ افسوس کرتے ہوئے فرمانے لگے کہ ہم نے بڑی کوتاہی کی اور بہت سارے قیراط ثواب کے ضایع کردیئے!
(صحیح مسلم:۹۴۵)
0اللہ کی راہ میں گھوڑا پالنا یاوقف کرنا
سیدناابوھریرہtسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے بحالت ایمان اور اللہ تعالیٰ کے ثواب کے وعدے کوبرحق جانتے ہوئے اللہ کے راستے میں(جہادکیلئے) گھوڑا پالا(وقف کیا) تو اس گھوڑے کا کھاناپینا،سیراب ہونا اس کاپیشاب اور لید بھی قیامت کے دن اس شخص کے ترازومیں تول کر اسے ثواب دیاجائے گا۔
(صحیح بخاری:۲۸۵۳)
لمحہ فکریہ
سیدنا سلمانtسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن میزان(ترازو) کو قائم کیاجائے گا(وہ اتنا بڑا ہوگا کہ) اگر اس میں آسمانوں اور زمین کا وزن کیاجائے تو وہ ترازو کافی ہوجائے، اس وقت فرشتے عرض کریں گے کہ اے ہمارے رب اس میں کیاچیز تولی جائے گی ؟(اور کس کو بدلہ دیاجائے گا) اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں اپنی مخلوق میں سے جسے چاہوں گاتوفرشتے (گھبراکر) کہیں گے اے اللہ تو پاک ہے ،ہم نے تو تیری عبادت کا حق ادا نہ کیا۔
(مستدرک حاکم :۸۷۳۹وصححہ عل شرط مسلم ووافقہ الذھبی، سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ للالبانی:۹۴۱رحمھم اللہ)
نبی کریم ﷺ قیامت کے دن ترازوکے نیکی والے پلڑے کو بھرنےیاوزنی کرنے کیلئے سوتے وقت مندرجہ ذیل دعاپڑھتے تھے:
«اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِیْ وَاخْسَأْ شَيْطَانِي، وَفُكَّ رِهَانِي، وَثَقِّلْ مِيزَانِي، وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِى الْأَعْلَى»
(مستدرک حاکم :۱۹۸۲،۲۰۱۲وصححہ طبرانی کبیر: ۵۹،۷ ۵۸،صحیح الجامع الصغیر للالبانی:۴۶۴۹)
یعنی:یااللہ!تو میرے گناہ بخش دے(یہ امت کو تعلیم ہے ورنہ آپﷺ تومعصوم عن الخطاءہیں)میرے (ساتھ متعین)شیطان کو ذلیل(ناکام) کردے، میری گردن کو(جہنم سے) آزاد کردے اور میرے ترازوکوبھاری کردے اور مجھے(فرشتوں کی) اعلیٰ محفل میں شامل کردے۔
قارئین کرام!اس مضمون کا اصل مقصد میزان میں وزنی اعمال کا ذکر ہے،میزان کے بارے میں دیگرمباحث مقصود نہیں تھے، مگر چند دیگر مباحث بھی درج ہوگئے ہیں، اللہ تعالیٰ مجھے اور تمام قارئین کو عمل کرنےکی توفیق عطافرمائے اور اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرماکر میزان حسنات میں شامل فرمادے۔آمین

About الشیخ حزب اللہ بلوچ

Check Also

نیکیوں کے خزانے

سبحان اللہ والحمدللہ ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر کے عظیم الشان فضائل شیخ الاسلام …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے