Home » مجلہ دعوت اہل حدیث » 2017 » شمارہ مارچ » احکام ستر و حجاب

احکام ستر و حجاب

لفظ عورت کامطلب ہے چھپی ہوئی چیز یاچھپانے والی چیز، اب اگر عورت صرف اپنےلفظ کے مطلب کو ہی سمجھ لے اور اس پر عمل پیرا ہوجائے تو عورت کبھی بھی بے پردہ نہیں ہوسکتی ،اکثرخواتین اذان کی آواز سن کر سر پر دوپٹہ اوڑھ لیتی ہیں۔ اگراذان کے احترام میں یہی پردہ کرنا ہے تو اذان تو ہرلمحے دنیا کے کسی نہ کسی کونے میں ہوتی رہتی ہے۔ دین اسلام میں حرام کردہ امور میں سے ایک بے پردگی بھی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے مرد او ر عورت کے درمیان محبت اور الفت کاتعلق قائم فرمایا۔عورت کو مرد کیلئے خوبصورت ومزین بنادیا تاکہ شرعی طریقہ کارنکاح کے ذریعے نسل انسانی کی افزائش کاسلسلہ چلتارہے۔
اسلام جہاں مردوں کوحکم دیتا ہے کہ وہ عورتوں کے ساتھ تعلق صرف نکاح کے ذریعے استوار کریں۔ تاکہ معاشرے میں بدکاری اور اس کے نتیجے میں بے حیائی نہ پھیلے اسی لئے فرمایا:[ولاتقربوا الزنی] اور تم زنا کے قریب بھی نہ جاؤ۔ ایسے امور جوزنا کی طرف مائل کریں ان کے قریب نہ آؤ،وہیں عورت کو بھی حکم صادر فرمایا کہ اپنی زینت وخوبصورتی کوغیرمحرم مردوں پرظاہرنہ کریں۔
ان احکام کواحکام پردہ یااحکام ستروحجاب کہاجاتاہے اور ان احکامات کی پابندی نہ کرنا ہی بے پردگی ہے۔
(1)بے پردگی کے نقصانات:
بے پردگی سےعورت کی عزت وآبرواور وقار ختم ہوجاتاہے، عورت بازار میں قابل فروخت جنس بن جاتی ہے۔ عصمت وعفت کے تصورات پاش پاش ہوجاتے ہیں، خواتین زیادہ سے زیادہ سجنے سنورنے اور خود کو دکھانے کی کوشش میں لگی رہتی ہیں۔ اور مرد ہمہ وقت زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہونے کی فکر میں رہتے ہیں ذہنوں پر ہر وقت جنسی تعلقات استوار کرنے کی جستجو رہتی ہے اور اس کی وجہ سے مرد اور عورت بالخصوص نوجوان طبقہ اپنے مقصدزندگی سے غافل،اعلیٰ انسانی واخلاقی خصوصیات سے محروم ہوجاتے ہیں۔
اگر ہم اپنے معاشرے کاجائزہ لیں تو صورتِ حال یہی نظرآتی ہے۔ اشتہارات میں عورتوں کی تصاویر کے استعمال کی بدولت عورت اشتہاری جنس بن گئی ہے۔
حتیٰ کہ خالص مردوں کے استعمال کی چیزوں بلکہ ایسی چیزوں پر بھی جن کانام لینامہذب معاشرے میں اچھا تصور نہیں کیاجاتا اس میں بھی عورت کی تصویر چھاپی جاتی ہے۔ کہیں فیشن اور ثقافت کےنام پر عورتوں کو بے لباس کیاجاتاہے۔
کہیں فن اور آرٹ کےنام پر عورت کو بے آبروکیاجارہا ہے اور کہیں رسم ورواج کےنام پر سجائی جانے والامخلوط محافل اور تقریبات میں شرم وحیاء کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اکثر مخلوط اداروں میں عورتوں کوجنسی طور پرہراساں کرنامعمول بن چکاہے۔
معاشرے میں آبروریزی،بدکاری اور اس کے نتیجے میں قتل وغارتگری کے واقعات میں خوفناک حدتک اضافہ ہوچکا ہے ،غیرت کے نام پر قتل کے واقعات بھی دراصل بے پردگی کاہی شاخسانہ ہے، بے پردگی عام نہ ہوتی تو عورت کی عزت بھی قائم ہوتی۔ جتنی عزت اور وقار اسلام نے عورت کو دی ہے اتنی عزت کسی اور مذہب میں نہیں ہے۔ مرد میں حیااور شرافت کا معیار بھی نسبتاً بہت بلند تھا۔
لیکن عورتوں نے بے پردگی اور جسم کی نمائش سے اپنی آبرو گنوانے کے ساتھ ساتھ مردوں کو بھی درندہ صفت بنادیا ہے اور نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ کسی کی عزت محفوظ نہیں رہی۔
اب اصلاح کی صورت یہ ہے کہ اللہ کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کرتے ہوئے بے پردگی کےجرم سے پیچھا چھڑا کراسلام کے دامن عفت وحجاب میں پناہ لی جائے۔ اس کے لئے بے پردگی کےنمایاں مظاہر کو جاننا ضروری ہے جو کہ درج ذیل ہیں۔
(2)بلاضرورت گھر سے باہرجانا:
عورت کو اللہ تعالیٰ نے ایسی ذمہ داریاں سونپی ہیں جو کہ گھر میں رہ کر ہی اداہوسکتی ہیں اور گھر سے باہر کی ذمہ داریاں اللہ تعالیٰ نے عورت کے ذمہ لگائی ہی نہیں بلکہ مردوں کو باہر کے امور نان نفقہ پورے کرنے کاپابند کیا۔
اللہ تعالیٰ کافرمان:مضبوطی سے اپنے گھر میں ٹکی رہو۔
(الاحزاب:۳۳)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عورت چھپانے کی چیز ہے اور جب گھرسے نکلتی ہیں تو شیطان اسے تاکتےہیں اور وہ اپنے رب سے زیادہ نزدیک اس وقت ہوتی ہے جب وہ(عورت) اپنے گھر میں ہوتی ہے۔
(صحیح ابن حبان)
(3)قریبی غیرمحرم سے پردہ نہ کرنا:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تنہائی میں عورتوں کے پاس جانے سے بچو۔ایک آدمی نے کہا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیور کے بارے میں کیاحکم ہے۔آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایادیور توموت ہے۔(بخاری)
آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی(نامحرم) مردعورت کے ساتھ تنہائی میں نہیں ہوتا۔مگر ان کے ساتھ تیسراشیطان ہوتاہے۔(ترمذی)
(4)ستر کی حفاظت نہ کرنا:
گھر کے اندر کے پردے کو ستر کہتے ہیں۔اس سے مراد دوپـٹے سمیت وہ لباس ہے جو عورت کے تمام جسم کو چھپالے سوائے چہرے کے اور ہاتھ اورپاؤں کے۔
ارشادباری تعالیٰ:
اور عورتیں اپنی زینت ظاہرنہ کریںمگر صرف اپنے خاوند،والد، سسر،ا پنے بیٹوںیاسوتیلے بیٹوں ،بھائی ،بھتیجوں یابھانجوں کے لئے۔ (سورۃ النور:۳۱)
اس آیت میں عورتوں کو حکم دیاگیاہے کہ وہ اپناپردہ صرف خاوند اور دیگرمحرم رشتے داروں کے سامنے ظاہر کرسکتی ہیں۔
(5)تبرج:
تبرج کامطلب غیرمحرم مردوں کے سامنے اپنی خوبصورتی ظاہر کرنا، ارشاد باری تعالیٰ اورپہلے کی جاہلیت کی طرح اپنی زینت ظاہر نہ کرتی پھرو۔(الاحزاب:۳۳)
آپصلی اللہ علیہ وسلم تبرج کوناپسند کرتے تھے۔(ابوداؤد)
آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شوہر کے علاوہ دیگرلوگوں کے سامنے سنگھار کرنے اترانے والی عورت کی مثال قیامت کے اندھیرے کی ہے۔ جس میں روشنی بالکل نہیں۔(ترمذی)
آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تبرج کو حرام قرار دیا۔(مسنداحمد)
(6)عریانی:
یہ تبرج کی بدترین صورت ہے۔ عریانی سے مراد ایسالباس پہننا ہے جو عورت کے ستر کے کسی ایک یا زیادہ حصےظاہر کرے۔ مثلاً: بغیر بازو یاآدھے بازو کےکپڑے پہننا۔ایسا باریک یا چست لباس پہننا جس سے جسم کی رنگت یا نشیب وفراز نظرآئیں۔ جینز کی پینٹ، ٹی شرٹ وغیرہ پہننایادوپٹے کے بغیرگھومناچاہے گھر کے اندر محرم رشتہ داروں کے سامنے ہویاگھر سے باہر غیرمحرم کے سامنے ہرحال میں ممنوع اور حرام ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورتوں کو بے لباس قرار دیتے ہوئے فرمایا: دنیا میں کئی لباس پہننے والی آخرت میں برہنہ ہونگی۔(بخاری)
آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کپڑے پہننے کے باوجود ننگی عورتیں مردوں کولبھانے والی اور خود مردوں کی طرف لپکنے والی اپنے سر، خراسانی اونٹوں کی مانند ایک طرف اٹھائےہوئے نہ تو جنت میں داخل ہوں گی اور نہ جنت کی خوشبوسونگھ سکیں گی اگرچہ جنت کی خوشبو بہت دور سے آتی ہے۔(مسلم)
دوسری حدیث میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایسی عورتوں پر لعنت بھیجو کیونکہ وہ لعنتی ہیں۔(مسنداحمد،ابن حبان)
(7)ستروحجاب:
تبرج کے برعکس جومثبت رویہ ایک مسلمان خاتون کو اختیار کرنا چاہیے ستروحجاب کی مکمل پابندی میں مضمر ہے۔ ستر سے مراد وہ لباس ہے جو عورت محرم مردوں کے سامنے بھی پہنے گی اورہاتھ پاؤں اور چہرے کی ٹکیا کے علاوہ تمام جسم چھپائے گی اور حجاب وہ پرد ہ ہے جو غیرمحرم مردوں سے چہرہ چھپانے کیلئے اختیار کیاجاتاہے۔ ارشاد ربانی ہے: اے نبیصلی اللہ علیہ وسلم آپ فرمادیجئے! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور تمام مسلمان عورتوں سے کہ(گھر سے باہر نکلاکریںتو) اپنے جلباب (بڑی چادر یا برقعے کا ایک پلواپنے چہرے پر)لٹکایاکریں۔(الاحزاب:۵۹)
عائشہrاپنے سفر حج کے بارے میں کہتی ہیں کہ قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تو ہم اپنے جلباب اپنے سر سے آگے چہرے پرلٹکالیتی تھیں اور جب قافلے آگے گزر جاتے توہم اپنے چہرے کو کھول دیتی تھیں۔
(8)کرنے کاکام:
ہرمسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنی پوری زندگی میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام پر عمل پیرا ہونے کی پوری کوشش کرے خواتین ستروحجاب کے احکامات مکمل جاننے کی جستجوکریں اور اس پر سختی سے عمل پیراہوں پھردیکھیں کہ معاشرے میں عورت کی آبرو بھی محفوظ اور عزت اور بھی زیادہ بڑھے گی۔
پردہ پر اپنی بیٹیوں ،بہنوں کو بچپن سےہی عمل کرنا سکھائیں۔
اللہ تعالیٰ سب کی عزتوں کومحفوظ رکھے اس کیلئے ہم سب سے پہلے کوشش کریں پھر اللہ تعالیٰ سے دعاکریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کاحامی وناصرہو۔

About ڈاکٹر محمدیاسین عفیف

Check Also

مچھلی بغیر ذبح کیے حلال کیسے؟

اکثرلوگوں کے ذہن میں سوال ابھرتا ہے کہ مچھلی ذبح کیے بغیر کیوں کھاتےہیںحالانکہ تمام …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے