اختتام ِرمضان

اختتام ِرمضان


الوداع کہہ گیا ہم کو ماہِ بہار

زندگی میں پھر آئے، دعا ہے اے یار

ساتھ لایا تھا اپنے، رب کی رحمت وسیع

اب گیا ہے تو ہم کو کرگیا بے قرار

کیا خوشی تھی سبھی کو اس کی آمد کے وقت

اس کے جاتے ہی ہر اک ہوگیا سوگوار

ہم جانے نہ دیتے یہ مہینہ کبھی

اگر کچھ جو ہوتا، ہمیں اختیار

اب وہ گھڑیاں دوبارہ کیا خبر کہ نہ آئیں

گزر ہی نہ جائے کہیں حیاتِ مستعار

وقت گزرا سنہری ماہ رمضان میں

سب اکٹھے تھے جب سحری ہو یا افطار

نعمتیں ہر قسم کی دستر خوانوں پہ تھیں

سموسے، پکوڑے، کھجور و انار

جس نے روزہ رکھا اور تروایح پڑھی

بخشے جائیں گے اس کے گناہ کے انبار

کچھ ہوئے تھے جمع اعتکاف کیلئے

تاکہ پائیں وہ رات جو ہے ذی وقار

ہے بڑا باسعادت جس نے پالی وہ رات

بن گیا الف شھر کا وہ عبادت گزار

ماہ رمضان میں جو کچھ ہم نے کیا

میں سمجھتا نہیں کہ ہوبہت شاندار

لیکن جو کچھ کیا گر وہی ہو قبول

پھر تو ہوگا ہمارا بیڑا ہی پار

آؤ ملکر کریں ہم یہ قول وقرار

اب کے نہ ہوگی ہم سے کمی اگلی بار

منہ کی بدبو ہے پیاری، مسک سے بھی زیادہ

رب تعالیٰ نے خود ہی یہ خوبی بیان کی

ہوتی ہے صائم کو فرحت عندالافطار

آخرت میں ہوگی رب سے لقیان کی

روزہ رکھنے کی ہو، جس کی عادت سدا

ہوگی اس کو صدا باب ریان کی

جس نے ضائع کیا یہ مبارک مہینہ

گامزن ہے وہ راہ پہ، ظلم وعدوان کی

ہو اثر صوم کا، بعد رمضان بھی

بن نہ جائے دوبارہ صورت عصیان کی

اس مہینے میں ہو، راضی سب سے رحمان

یہ دعا ہے اثری، اس سخن دان کی

نفس کے جذبات کو، صوم کرتا ہے پاک

ہے دوائی صیام، نفس کے ہیجان کی

مقصدِ صوم ہے، نفس کی تطہیر خاص

ہے صفائی صیام، قلوب واذہان کی

یہ مبارک مہینہ آئے بار بار
اب رہے گا اسی کا ہمیں انتظار
یہ دعا ہے میری دل سے اے اثری
ہم سے ہوجائے راضی، پروردگار

About حافظ عبدالکریم اثری

Check Also

الدنیاسجن المؤمن دنیا مومن کاقیدخانہ

اہل ایماں کا ہے یہ جہاں قیدخانہ ان کی ہوتی نہیں ہے، زندگی آزادانہ اپنی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے