احکام ومسائل

G.151
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سلام کے بعد عرض ہے کہ ہمارے محلے میں ایک خاتون کا انتقال ہوا ہے، اس کی جائیداد میں ایک دکان اور نقد رقم ہے اس کا خاوند پہلے وفات پاچکا ، اس کے دوبیٹے اور دوبیٹیاں ہیں اب اس عورت کی رقم اور مکان کی وراثت کیسےہوگی۔
نوٹ: ہم نے سنا ہے کہ عورت کی وراثت میں سونا بیٹیوں کیلئے ہوتا ہےاور زمین وجائیداد بیٹوں میں تقسیم ہوتی ہےکیا یہ درست ہے؟
(سائل :ماسٹر نذیر احمد،کوٹ ولی محمد)
J
الجواب بعون الوہاب
صورت مسئولہ برصحت سؤال
وراثت کی شرعی تقسیم کےمتعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
[يُوْصِيْكُمُ اللہُ فِيْٓ اَوْلَادِكُمْ۝۰ۤ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ۝۰ۚ ](النساء:۱۱)
یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں تاکید کرتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں کہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی نسبت دوگناہے۔
آیت مبارکہ کے ترجمہ پرغور کرنے سے واضح ہور ہاہے کہ میت کے ترکہ میں بیٹے اوربیٹی کاحصہ کتنا ہے ،جبکہ میت مرد یعنی باپ کی ہوسکتی ہے اور ماں کی بھی۔ اس میں اس حوالے سے کوئی تفریق نہیں کی گئی ہے۔
بعض لوگ رسم ورواج کی بناء پر بہنوں کو وراثت سے محروم کردیتےہیں یہ کہہ کر کہ باپ کی وراثت زمین، جائیداد، مکان ،دکان وغیرہ ہوتی ہے ،اس میںبیٹی کاحق نہیں ہوتا ان کاحق شادی کے موقع پر جہیز کی اورزیور کی شکل میں انہیں دے دیا گیا۔ البتہ ماں کی وراثت میں چونکہ زیادہ ترزیور اور سوناچاندی کپڑے وغیرہ ہوتے ہیں لہذا اس میں بیٹی کا حق ہوتا ہے بیٹوں کا نہیں۔ یا ماں نے اپنی زندگی میں اپنا زیور بیٹیوں میں تقسیم کردیا اور بیٹوں کو نہیں دیا اور نہ ہی ان کو پوچھا اور اعتماد میں لیایایوں کہا کہ میرے مرنے کے بعد فلاں زیور، فلاں بیٹی اور فلاں زیور فلاں بیٹی کو دے دینا، اس طرح کی تمام صورتیں غلط اور ناجائز ہیں۔
والدین یعنی ماں باپ میں سے جس نے بھی جو کچھ ترکہ میں چھوڑا ہے چاہے وہ زمین ہو، دکان ہو، مکان ہو یاپلاٹ ،سوناچاندی ہو ،نقد رقم ہو یا دیگر قیمتی اشیاء سب کا حساب کرکے سورۂ نساء کی آیت نمبر۱۱ میں جوقاعدہ اوراصول، وراثت کی تقسیم کے بارے میں بتایاگیا ہےکہ بیٹے کاحصہ بیٹی کی نسبت دوگناہے۔
مثلاً: فوت ہونے والی کے دوبیٹے اور دوبیٹیاں ہیں تو کل مال کوچھ حصوں میں تقسیم کردیاجائے ۔چارحصے دوبیٹوں میں تقسیم کردیئے جائیں۔
رب کریم ہمیں جمیع معاملات میں قرآن و سنت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

About حافظ محمد سلیم

مفتی جمعیت اہل حدیث سندھ

Check Also

احکام ومسائل

مسئلہ وراثت محترم جناب مفتی صاحب! گزارش یہ ہے کہ وراثت کے معاملے میں کچھ رہنمائی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے