قصہ ٔقارون

پیارے بچو!گزرے ہوئے وقتوں کی بات ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کی قوم میں ایک شخص تھا جس کانام قارون تھا ،اس نے لوگوں پر بہت ظلم کرنا شروع کردیا،اللہ نے اس کو ڈھیرسارامال عطاکررکھاتھا،اس کے پاس مال اتنی وافرمقدار میں تھا کہ اس کے خزانوں کی چابیاں ایک بہت بڑی جماعت اٹھایاکرتی تھی،اس کو اپنے اس مال پر بہت گھمنڈ اورفخرتھا، ایک دن یہ اپنے مال ومتاع کے ساتھ بڑی تاب میں اپنے گھر سے نکلا، بڑے تکبر کے ساتھ چل رہاتھا۔
پیارےبچو!اس کی قوم والو ں نے اس سے کہا کہ تم اپنے اس مال پرفخر اورتکبرمت کرو، اور جو اللہ رب العزت نے تمہیں مال عطا کیا ہے اس کوغرباء ومساکین پرخرچ کرکے اپنے لئے آخرت میں ذخیرہ کرلو،اور زمین میں سکون سے زندگی بسر کر اور لوگوں پرظلم مت کر۔ اس نے کہا یہ مال تو میری اپنی محنت کانتیجہ ہے یہ مال مجھے کسی نے نہیں دیا، وہاں کچھ لوگ موجود تھے انہوں نے قارون کو دیکھ کر کہا کہ کاش ہمیں بھی اس جیسا مال ومتاع دیاجاتا۔ وہاں کچھ اہل علم بھی موجود تھے انہوں نے ان سے کہا کہ تم اس مال کی خواہش کررہےہو بلکہ تمہیں چاہئے کہ تم اچھے اعمال کرکے اپنے رب سے اس کاصلہ لو۔
پیارے بچو!بس اتنی دیر تھی کہ اللہ رب العزت کو قارون کا یہ عمل پسند نہ آیا اور اللہ رب العزت نے اِس کو اِس کے مال ومتاع اور لشکر سمیت زمین میں دھنسادیا۔
پیارےبچو!اس واقعے سے ہمیں کچھ اسباق ملتے ہیں:
1اللہ رب العزت کی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہ کیاجائے۔
2جو مال اللہ رب العزت نے عطاکیا ہے اس کو ایسی جگہ پر خرچ کیاجائے جہاں خرچ کرنے سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہو۔
3جو مال اللہ نے عطا کیا ہے اس پر اللہ کا شکرادا کیاجائے اور لوگوں کو اپنے آپ سے حقیر نہ سمجھاجائے۔
4کسی کے پاس کوئی اچھی چیز نظرآئے اس پر اللہ رب العزت سے وہ چیز طلب کی جائے اور اگرکوئی بری چیز نظرآئے تو اس سے اللہ رب العزت کی پناہ طلب کی جائے۔
5اللہ تعالیٰ جتنا مال عطاکرے اس پر قناعت اختیارکی جائے۔
6جس کے لئے اللہ رب العزت عذاب کافیصلہ کردے پھر اللہ کے عذاب سے اس شخص کو کوئی نہیں بچاسکتا۔
یہ واقعہ سورۃ القصص کے رکوع نمبر7سے ماخوذہے۔

About حافظ فیصل یاسین

Check Also

کیاجنت اور جہنم کی تخلیق ہوچکی ہے؟؟؟

الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علی اشرف الانبیاء والمرسلین، اما بعد جنت اور جہنم اللہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے